لندن: (دنیا نیوز) پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان واپسی کیلئے کسی لیگی رہنما کی اجازت نہیں چاہئے۔
لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ن لیگ کے سینئر رہنما نے کہا کہ نواز شریف کا حکم کافی ہے، جولائی کے چوتھے ہفتے میں پاکستان جارہا ہوں۔ اور اپنی پارٹی کے قائد کے حکم پر پاکستان واپسی کا فیصلہ کیا ۔ میری وطن واپسی میں وزیراعظم شہباز شریف کی رضامندی شامل ہے۔ پاکستان واپسی کیلئے کسی لیگی رہنما کی اجازت نہیں چاہئے۔
ان کا کہنا تھا کہ میرے خلاف ایک ہی کیس ہے کو جھوٹ پر مبنی ہے، مجھے تحریک انصاف کی حکومت نے انتقام کا نشانہ بنایا، پاکستان پہنچ کر سینیٹر کا حلف اٹھاؤں گا، وزیر خزانہ بنانے کا فیصلہ پارٹی کریں گی۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے سابق وزیر خزانہ نے کہا تھا کہ جولائی میں پاکستان واپس جاؤں گا، فی الحال تیاریوں میں مصروف ہوں۔ میری کی صحت کو درپیش چند مسائل کا علاج اگلے 12 روز میں مکمل ہونے کی توقع ہے، ڈاکٹرز اگلے چند روز میں اُن کے علاج کے مکمل ہونے کے بارے میں پُرامید ہیں۔
پاکستان میں کیسوں اور ضمانت کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں لیگی سینیٹر نے کہا کہ اُن پر پاکستان میں ایک ہی کیس ہے جو عمران نیازی کی جانب سے دائر کیا جانے والا جعلی مقدمہ ہے۔مجھ پر جعلی کیس بنایا گیا اس کی کوئی بنیاد نہیں۔ یہ میرے ٹیکس ریٹرن پر بنایا گیا۔ ایسا شخص ہوں جو ٹیکس ریٹرن جمع کرانے میں کبھی تاخیر نہیں کرتا۔
یہ بھی پڑھیں: جولائی میں پاکستان واپس جاؤں گا، اسحاق ڈار کی تصدیق
اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ یہی وجہ ہے کہ عمران خان کی حکومت کی جانب سے جب پاکستان لانے کے لیے انٹر پول سے رابطہ کیا گیا تو جو دستاویزات انٹرپول کو دی گئیں ان میں کوئی جان ہی نہیں تھی، اس لیے انٹر پول نے مجھے کلین چٹ دی۔
حکومت کی معاشی پالیسیوں میں ان کے ممکنہ کردار اور وزیر خزانہ کا قلمدان سنبھالنے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان واپسی پر بطور سینیٹر حلف اٹھائیں گے۔ وزیر خزانہ کا قلمدان سنبھالنے کا فیصلہ اُن کا نہیں ہو گا بلکہ یہ اُن کی پارٹی اور قیادت کا فیصلہ ہو گا کہ کس شخص کو کیا ذمہ داری دینی ہے۔
یاد رہے کہ جب پانامہ گیٹ سکینڈل میں نواز شریف کی حکومت کا خاتمہ ہوا تو اس کے ساتھ اسحٰق ڈار بھی وزارت خزانہ سے ہاتھ دھو بیٹھے تاہم شاہد خاقان عباسی کی سربراہی میں بننے والی نواز لیگ کی حکومت میں وزیر خزانہ کا قلمدان ملا ۔
ستمبر 2017 میں احتساب عدالت نے ان پر کرپشن کیس میں فرد جرم عائد کی جس میں ان پر آمدن سے زائد اثاثے رکھنے کا الزام تھا۔ اسی دوران ڈار سعودی عرب روانہ ہوئے اور وہاں سے علاج کے لیے برطانیہ روانہ ہو گئے۔
نومبر 2017 میں احتساب عدالت نے اُن کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کیے اور پھر انھیں اسی کورٹ نے ’مفرور‘ قرار دے دیا۔ لندن میں قیام کے دوران ہی انہوں نے وزارت خزانہ کا قلمدان چھوڑ دیا۔ احستاب عدالت نے ان کی منقولہ و غیر منقولہ جائیداد کی نیلامی کا بھی حکم دیا تھا۔
واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما کے خلاف مختلف مقدمات ہیں، جن میں خاص طور پر ان پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے اثاثہ جات کی 22 سالہ تفصیلات جمع نہیں کرائیں۔