لاہور: (دنیا نیوز) حمزہ شہباز کو پنجاب کی وزارت اعلیٰ سے ہٹانے کی درخواستوں پر جسٹس صداقت علی خان کی سربراہی میں لاہور ہائیکورٹ کا پانچ رکنی لارجر بنچ آج پھر سماعت کرے گا۔
گذشتہ روز لاہور ہائیکورٹ نے حمزہ شہباز کیخلاف درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کیا تھا، سماعت شروع ہوئی تو ایڈووکیٹ جنرل پنجاب شہزاد شوکت اور حمزہ شہباز کے وکیل عدالت میں پیش ہوئے، سابق وزیر قانون راجہ بشارت ، تحریک انصاف کے رہنما سبطین خان سمیت دیگر بھی عدالتی کمرے میں موجود تھے۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس صداقت علی خان کی سربراہی میں لارجر بینچ نے درخواستوں کی سماعت کی جس میں جسٹس شاہد جمیل خان ،جسٹس شہرام سرور چوہدری ، جسٹس ساجد محمود سیٹھی اور جسٹس طارق سلیم شیخ شامل ہیں۔
دوران سماعت جسٹس شاہد جمیل نے نقطہ اٹھایا کہ ڈی سیٹ ہونیوالے ارکان کا ریفرنس بھیج دیا گیا، سپریم کورٹ میں معاملہ زیرسماعت تھا، وزیراعلیٰ کا الیکشن ہوا۔ اس کے بعد سپریم کورٹ کا فیصلہ آیا، ہم اسے کیسے نظر انداز کر دیں، کیا یہ فیصلہ ماضی پر اطلاق کرتا ہے، آپ اس پوائنٹ پر معاونت کریں۔
حمزہ شہباز کے وکیل نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کا مستقبل پر اطلاق ہوتا ہے۔ جس پر جسٹس شاہد جمیل نے کہا کہ آپ سپریم کورٹ میں جا کر اس فیصلے پر نظر ثانی کرائیں، اس کے علاوہ ہمارے پاس کوئی چارہ نہیں۔ ہم تو سپریم کورٹ کا فیصلہ اطلاق ماضی سے سمجھتے ہیں۔ سپریم کورٹ کی تشریح موجودہ حالات میں لاگو ہو گی ۔ اگر ہم اس نتیجے پر پہنچتے ہیں کہ فیصلے کا اطلاق ماضی سے ہو گا تو ہم فوری احکامات جاری کریں گے۔ مخصوص نشستوں کا نوٹیفیکیشن جاری ہوتا ہے یا نہیں یہ معاملہ ہمارے سامنے نہیں۔ ہم الیکشن اور سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کو دیکھ رہے ہیں۔ حمزہ شہباز کے وکیل نے دلائل مکمل کئے تو عدالت نے سماعت کچھ دیر کیلئے ملتوی کر دی۔
سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو پی ٹی آئی کے وکیل امتیاز صدیقی کو روسٹرم پر دلائل کیلئے طلب کیا گیا، جسٹس صداقت علی نے ان سے استفسار کیا کہ اپیلوں پر مزید دلائل دینے ہیں۔ امتیاز صدیقی نے کہا کہ تفصیلی تحریری دلائل عدالت میں جمع کروا دیئے ہیں جس پر جسٹس صداقت علی نے کہا کہ ہم نے ان کا جائزہ لے لیا ہے۔ بعد ازاں عدالت نے حمزہ شہباز کووزارت اعلی سے ہٹانے کی درخواستوں پر سماعت کل تک ملتوی کردی۔