لاہور: (دنیا نیوز، ویب ڈیسک) وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب اور حلف کے حوالے سے زیر سماعت کیس کے ممکنہ فیصلے کے معاملے پر میاں حمزہ شہباز کی زیر صدارت مسلم لیگ ن پنجاب اورلیگی صوبائی وزراء کا غیر رسمی مشاورتی اجلاس ہوا۔
پارٹی ذرائع کے مطابق اجلاس کے دوران لاہور ہائیکورٹ کے ممکنہ فیصلے پر مشاورت کی گئی، وزیراعلی پنجاب نے اجلاس کے دوران آئینی و قانونی ماہرین سے بھی مشاورت کی۔ اجلاس میں آئینی ماہرین کی رائے کی روشنی میں وزارتِ اعلیٰ کے دوبارہ انتخاب کے بارے میں مشاورت کی۔
پارٹی ذرائع کے مطابق اجلاس میں پنجاب اسمبلی کے ایوان کی تازہ نمبر گیم پر بھی غور کیا گیا، آئینی ماہرین نے قائد ایوان کے دوبارہ انتخاب کے بارے میں بریفنگ دی۔
آئینی ماہرین نے رائے دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ کے انتخاب کے سلسلے میں پہلے کاونٹنگ میں کوئی امیدوار کامیاب نہیں ہو سکے گا، دوسری کاونٹنگ کے دوران ایوان میں موجود اراکین کی اکثریت کی بنیاد پر جیت کا فیصلہ ہو گا، اس وقت ایوان میں موجودہ حکومتی اتحاد کو 4 ووٹوں کی اکثریت حاصل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حمزہ کو عہدے سے ہٹانے کا معاملہ،ہم بغیر کسی دباؤ کے فیصلہ دینگے:لاہور ہائیکورٹ
پارٹی ذرائع کے مطابق آئینی ماہرین کی رائے کی روشنی میں حمزہ شہباز نے حکومتی اتحاد کے اراکین کو فوری طور پر لاہور پہنچنے اور اراکین کو تاحکم ثانی لاہور میں رہنے کی بھی ہدایت کر دی گئی۔
اُدھر وزیراعلی پنجاب نے ضمنی انتخابات والے حلقوں میں انتخابی مہم کے لئے جانے والے اراکین پنجاب اسمبلی کو بھی واپس لاہور پہنچنے کی ہدایت کر دی۔
اجلاس کے دوران حکومتی اتحاد کے اراکین کو پہلے کی طرح ایک ساتھ ایک ہی ہوٹل میں اکٹھے رکھنے بارے بھی غور کیا گیا، حمزہ شہباز نے بدھ کے روز حکومتی اتحاد کی پارلیمانی پارٹی کا مشترکہ ہنگامی اجلاس طلب کر لیا۔ پارلیمانی پارٹی کا اجلاس دوپہر 12 بجے ایوان وزیراعلیٰ میں ہو گا، اجلاس کی صدارت وزیراعلی پنجاب حمزہ شہباز کرینگے، اجلاس میں لاہور ہائیکورٹ کے ممکنہ فیصلے کے بعد کی صورتحال پر غور کیا جائے گا۔
نمبروں کا کھیل کیا کہتا ہے؟
خیال رہے کہ میاں حمزہ شہباز شریف کو وزارت اعلیٰ کے الیکشن کے دوران پاکستان تحریک انصاف کے 25 اراکین نے ووٹ دیا تھا ، پی ٹی آئی نے اس فیصلے کو سپریم کورٹ اور الیکشن میں چیلنج کیا، ای سی پی نے وزارتِ اعلیٰ کے انتخاب کے دوران ووٹ دینے پر پی ٹی آئی کے 25 اراکین کو ڈی سیٹ کر دیا تھا۔
گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو پنجاب اسمبلی کی 5 خالی مخصوص نشستوں پر منتخب ارکان کے نوٹیفکیشن جاری کرنے کا حکم دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: لگ رہا ہے پنجاب میں حمزہ شہبازکی حکومت نہیں رہے گی: عمران خان
5 مخصوص نشستیں تحریک انصاف کو دوبارہ مل گئیں تو پنجاب اسمبلی میں اس کے ارکان کی تعداد 163 ہوجائے گی جبکہ اسے مسلم لیگ (ق) کے 10 ارکان کی بھی حمایت حاصل ہے۔
مسلم لیگ (ن) کی پنجاب اسمبلی میں 166 سیٹیں ہیں، اس کے علاوہ اسے پیپلزپارٹی کے 7، آزاد 3 اور راہِ حق پارٹی کے ایک رکن کی بھی حمایت حاصل ہے، اس طرح ایوان میں حکومتی اتحاد کی طاقت 177 ہے۔
حیران کن طور پر سابق وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان بھی پنجاب اسمبلی کے رکن ہیں تاہم انہوں نے حلف اٹھا رکھا ہے اور اجلاس میں ابھی تک شریک نہیں ہوئے۔
17 جولائی کو 20 نشستوں پر ضمنی انتخابات ہورہے ہیں، اگر تحریک انصاف ان میں سے 13 نشستیں حاصل کرلیتی ہے تو پنجاب میں وہ ایک مرتبہ پھر حکومت بناسکتی ہے۔