اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ آف پاکستان نے وزیر اعلی پنجاب کے انتخاب سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف تحریک انصاف کی اپیل پر تحریری فیصلہ جاری کردیا۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے 10 صفحات پر مشتمل فیصلہ تحریر کیا جس میں عدالت نے تینوں سیاسی جماعتوں کے رویے کو سراہا، سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب کا دوبارہ انتخاب 22 جولائی کو شام 4 بجے صوبائی اسمبلی میں ہوگا جس کی صدارت ڈپٹی سپیکر دوست محمد مزاری کریں گے۔
سپریم کورٹ کے فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی دوست محمد مزاری تمام قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد وزیر اعلی پنجاب کے انتخاب کا نوٹی فکیشن جاری کریں گے، سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو حکم دیا کہ مخصوص نشستوں پر ہائی کورٹ کے فیصلے کے مطابق ایک ہفتے میں نوٹیفکیشن جاری کیا جائے۔
فیصلے کے مطابق ضمنی انتخابات جاری کردہ شیڈول کے مطابق ہوں گے اور ضمنی انتخابات والے حلقوں میں نئی ڈویلپمنٹ سکیموں کے لیے یا دیگر فنڈز جاری نہیں کیے جائیں گے، انتخابی ضابطہ اخلاق کے مطابق ضمنی انتخابات کے حلقوں میں ٹرانسفرز ،پوسٹنگ پر مکمل پابندی ہوگی اور ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر الیکشن کمیشن قانون کے مطابق کاروائی کرے گا۔
سپریم کورٹ نے فیصلے میں لکھا ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز اور سپیکر اسمبلی پرویز الہٰی نے ووٹنگ اور نتائج کے مراحل پرامن کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے، حمزہ شہباز نے یقین دلایا ہے کہ وہ اور ان کی صوبائی کابینہ آئین کے مطابق اپنے اختیارات استعمال کرے گی ساتھ ہی عدالت کو یقین دلایا گیا ہے کہ پنجاب کے ضمنی انتخابات کو شفاف بنانے کے لیے مکمل معاونت فراہم کی جائے گی۔
عدالت عظمی کے تحریری فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ لاہور ہائی کورٹ تحریک انصاف کی درخواستوں پر تفصیلی حکم جاری کرے، عدالت نے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کو ترامیم کے ساتھ نمٹاتے ہوئے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے پر کسی کو اعتراضات ہوں تو اس کو متعلقہ فورم پر چیلنج کیا جاسکتا ہے۔