اسلام آباد: (دنیا نیوز) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اسد عمر نے کہا ہے کہ ہم نہ کل حمزہ شہباز کو وزیراعلیٰ پنجاب مانتے تھے نہ آج مانتے ہیں، صرف ضمنی الیکشن، مخصوص نشستوں کے نوٹیفکیشن تک انہیں کو قبول کیا ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ خوشی ہے جمہوریت کی بہتری کیلئے پی ٹی آئی نے یہ لڑائی لڑی ہے یہ صرف ہمارا نہیں عدالت کا بھی مؤقف ہے کہ حمزہ منتخب وزیراعلیٰ تھے ہی نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نہ کل حمزہ کو مانتے تھے نہ آج مانتے ہیں ہم نے صرف ضمنی الیکشن، مخصوص نشستوں کے نوٹیفکیشن تک حمزہ کو قبول کیا ہے۔ پنجاب میں حکومتی مشینری کا استعمال، لوگوں پر دباؤ ڈالا جارہا ہے اور غیرقانونی ترقیاتی کام بھی کرائے جارہے ہیں ایسے افسروں کو لگایا جارہا ہے جو ٹھیک نہیں ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما کے مطابق عدالت نے کہا آرڈرمیں لکھیں گے الیکشن پر اثرانداز ہونے کی کوشش قبول نہیں ہوگی چیف جسٹس نے کہا ہے کہ صاف وشفاف الیکشن ہوں۔ کرسی پرحمزہ شہباز بیٹھیں گے مگر کسی حکومتی مشینری کےاستعمال کی اجازت نہیں ہوگی جبکہ پی ٹی آئی کی مقبولیت سے ن لیگ کو اپنی شکست نظرآرہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عوام مہنگائی، لوڈشیڈنگ سے غلامی کی قیمت ادا کررہی ہے جبکہ کل پریڈ گراؤنڈ میں عمران خان جلسے عام سے خطاب کریں گے۔
فواد چودھری
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فواد چودھری نے پنجاب کی وزیراعلیٰ کے انتخاب سے متعلق سپریم کورٹ کے حکم کو اپنی جماعت کے مؤقف کی مجموعی طور پر جیت قرار دے دیا۔
سابق وزیر اطلاعات نے کہا کہ چیف جسٹس نے کہا ہے کہ پارلیمانی جمہوریت میں انتخابات ہی بحران کا حل ہوتے ہیں اور دوسرا انہوں نے قومی اسمبلی میں اپوزیشن کی اہمیت پر بات کی ہے۔ سپریم کورٹ نے پنجاب کا بحران حل کرنے کی کوشش کی ہے، چیف جسٹس اور دیگر ججوں نے حل یہ دیا ہے کہ الیکشن ایوان مکمل ہونے کے بعد یعنی 22 تاریخ کو ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ حمزہ شہباز کا وزیراعلیٰ بننے کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیا گیا ہے، اب محدود اختیارات کے ساتھ حمزہ شہباز 22 تک وزیراعلیٰ کے طور پر کام جاری رکھیں گے۔ چوہدری پرویز الہٰی نے اتفاق کرلیا تھا اگرچہ ہمارا یہ ارادہ نہیں تھا لیکن چوہدری پرویز الہٰی کے مؤقف کے ساتھ گئے اور محدود اختیارات کے ساتھ قائم مقام وزیراعلیٰ کے قریب قریب رہتے ہوئے انہیں اپنے اختیارات استعمال کرنے ہیں۔
فواد کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے ضمنی انتخاب کے انتظامی اختیارات کو واضح طور پر ڈال دیا ہے، حل یہ دیا ہے کہ سیاسی معاملات کو آپس میں سیاسی انداز میں حل کرنے کی ضرورت ہے۔ مجموعی طور پر پی ٹی آئی کے مؤقف کی جیت ہوئی ہے، الیکشن کا پہلا مرحلہ کالعدم قرار دیا گیا ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ پنجاب کے عوام کو دوبارہ موقع ملا ہے وہ اپنی حکومت منتخب کریں۔ حل الیکشن ہیں اور ہمیں انتخابات کی طرف جانا ہے اور مختصر وقت کے لیے ایک حل ملا ہے اور اس پر میں تحریک انصاف کے تمام کارکنان کو مبارک باد دینا چاہتا ہوں۔