اپنےملک میں کمزور فوج افورڈ نہیں کرسکتے، عمران خان

Published On 16 July,2022 05:05 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئر مین عمران خان نے کہا ہے کہ ہم اپنےملک میں کمزور فوج افورڈ نہیں کرسکتے۔ امپورٹڈ ٹولے نے آتے ہی این آر او ٹُو لے لیا، اب پوری ریاستی مشینری ان کو ضمنی الیکشن جتوانے میں لگی ہے۔بحیثیت وزیراعظم مجھے 3 سال عدالت سے ریلیف نہیں ملا۔

اسلام آباد میں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئر مین کا کہنا تھا کہ میں ایوب خان کے دور میں بڑا ہوا، ہم نے کبھی جمہوریت نہیں دیکھی تھی، اگر عدالتیں انصاف دے رہی ہیں تو ہم کبھی تباہ نہیں ہوں گے، میں 18سال کی عمر میں برطانیہ گیا وہاں جمہوریت دیکھی، مغربی ممالک میں جمہوریت مستحکم ہے، پاکستان میں طاقتور شخص قانون سے اوپر ہے، برطانیہ میں قانون کی بالادستی ہے جس کی وجہ سے جمہوریت مضبوط ہے۔

انہوں نے کہا کہ اللہ نے انسان کو زمین پر انصاف کے لیے بھیجا ہے، برطانیہ میں کسی کی کردار کشی کرنے پر سخت قوانین ہیں، قانون کی حکمرانی نہ ہونے کی وجہ سے ملک تباہ ہوا، یورپ میں آزادی اظہار رائے کی اجازت ہے، یورپ میں کسی کی کردار کشی نہیں کی جا سکتی، خوشحال اور غریب معاشرے میں صرف قانون کا فرق ہے، جس معاشرے میں انصاف ہو وہ کامیاب ہوتا ہے، میں نے کبھی بھی جمہوریت نہیں دیکھی تھی، میں 18 سال کی عمر میں برطانیہ گیا تو جمہوریت دیکھی ، سارے آمروں نے خود کو قانون کے اوپر رکھ دیا اداروں کو کمزور کیا، آمروں نے ملکی اداروں کو کمزور دیا، جب آمر جمہوری بننے کی کوشش کرتا ہے تو میڈیا کو کنٹرول کرتا ہے، عدلیہ بحالی تحریک چلی تو پرویز مشرف نے میڈیا کو کنٹرول کیا۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ یہ دونوں خاندان کرپشن میں پکڑے گئے، جس معاشرے میں قانون اور انصاف ہے وہ خاموش ہے، پرویز مشرف نے اقدتار سنھبالا تو لوگ خوش تھے۔ دو خاندانوں کے دورمیں رول آف لاء کیوں نہیں آیا، ان دو خاندانوں نے میڈیا کو کنٹرول کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کی حیثیت سے جتنی مجھ پر تنقید کی گئی کسی اور پر نیں کی گئی۔ بحیثیت وزیراعظم مجھے تین سال عدالت سے ریلیف نہیں ملا۔ میڈیا کو پیسے کھلانے کی کبھی کوشش نہیں کی۔ میں وزیراعظم بنا تو مجھے میڈیا سے کوئی خطرہ نہیں تھا۔ میرے وزیروں کے خلاف ٹیکس چوری کی فیک نیوز چلائی گئیں، بطورِ وزیراعظم میری ہدایت تھی کسی صحافی کو نہیں اٹھانا۔

 پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ نے کہا کہ آج عوام اور فوج میں فاصلے بڑھ رہے ہیں، ہم اپنی فوج کو کمزور نہیں کر سکتے، مضبوط فوج ملک کے لیے بہت ضروری ہے، ہم اپنے ملک میں کمزور فوج افورڈ نہیں کرسکتے کیونکہ جن ممالک کی فوج کمزور تھی ان کا حال سب نے دیکھا۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کی دو طاقت ور ترین فوجیں 1941 میں ہٹلر اور دوسری نپولین کی تھی اور دونوں فوجیں روس کے اندر تباہ ہوگئیں کیونکہ جب وہ حملہ کر رہے تھے تو روس میں سردیاں آرہی تھیں لیکن جنرلز نے ان کو بڑا سمجھایا تھا لیکن وہ مانے نہیں حالانکہ اس وقت یوٹرن لینا چاہیے تھا اور یوٹرن جنرلز اور لیڈرز کے لیے بہت ضروری ہوتے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ کسی بھی لیڈر کو عقل کل نہیں سمجھنا چاہیے کیونکہ غلطی ہوتی ہے، بہتر ہوتا ہے غلطی جان کر واپس آجائیں اور دونوں بڑی فوجیں روس میں تباہ ہوگئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جنہوں نے بھی امریکی سازش نہ روکنے کا فیصلہ کیا بتائیں یہ ملک کے مفاد میں ہے؟ صدر مملکت نے سائفر چیف جسٹس کو بھیجا لیکن سائفر کے معاملے کو دبانے کی کوشش کی گئی اور یہ بھی کہا گیا کہ ایسے سائفر تو آتے رہتے ہیں۔ سپریم کورٹ اس سائفر کی انکوائری نہیں کرتا الٹا دھمکی دیتا ہے۔ ایسے سائفر تو بنانا ری پبلک کو بھی نہیں آتے، سوال ہے کیا اس طرح کسی بڑے ملک کے منتخب وزیراعظم کو ہٹایا جاسکتا ہے؟ اگر آج ایسا ہوا تو آگے کوئی کسی کی دھمکی کے سامنے کھڑا ہوسکے گا؟ ملک فیصلہ کن موڑ پر کھڑا ہے، یہ سازش تھی یا مداخلت تھی، ہم نے تمام فورمز پر یہ معاملہ اٹھایا، ان لوگوں نے یہ معاملہ دبا دیا۔

عمران خان نے کہا کہ جمہوریت اخلاقیات کی بنیاد پر چلتی ہے، برطانیہ میں اخلاقیات ہیں اسی لیے وہاں جمہوریت ہے، وہاں اظہار رائے کی آزادی ہے، کسی کی کردار کشی نہیں کی جاتی اس لیے کہ ان کا اخلاقی معیار بہتر ہے، لیکن یہ رویہ میں نے پاکستان میں کبھی نہیں دیکھا۔ برطانیہ میں بھاری اکثریت سے جیتنے والے بورس جانسن کو صرف جھوٹ بولنے پر فارغ کردیا گیا، لیکن یہاں شہباز شریف اور بیٹے پر فرد جرم لگنے والی تھی تو انہیں وزیراعظم اور وزیراعلیٰ بنادیا گیا۔ حمزہ شہباز پنجاب میں غیر آئینی وزیراعلیٰ بنا ہوا ہے اور وہاں ضمنی الیکشن جیتنے کے لیے انہوں نے پوری ریاستی مشینری لگائی ہوئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ قوم اس وقت اسٹیبلشمنٹ کی طرف دیکھ رہی ہے کیونکہ طاقت انکے پاس ہے، معاملات درست کرنے کیلئے تعمیری تنقید ضروری ہے، تعمیری تنقید سے اسٹیبلشمنٹ کو نقصان نہیں فائدہ ہوگا، صحافیوں کو تعمیری تنقید کرنے کا موقع دینا چاہیے کیونکہ تنقید ہی بند کردینگے تو کیا درست ہے کیا غلط ہے؟ فیصلہ ہی مشکل ہوجائے گا۔سوشل میڈیا پر گند اور غلیظ چیزیں آرہی ہیں، اس وقت پوری دنیا میں بحث چل رہی ہے کہ سوشل میڈیا کو کیسے سنبھالا جائے۔

عمران خان نے کہا کہ ہماری معیشت برباد ہوتی جا رہی ہے پاکستان اس وقت دنیا میں ڈیفالٹر کے طور پر چوتھے نمبر پر ہے، تمام فیصلے بند کمروں میں ہو رہے ہیں، ایک ہی راستہ بچا ہے اور وہ ہے شفاف الیکشن ہیں، آج بھی کہتا ہوں شفاف الیکشن کے بغیر مسائل کا حل ممکن نہیں۔ مارشل لا کا وقت نکل چکا ہے بس ہمیں اپنی جمہوریت مضبوط کرنا ہے اور جمہوریت کی مضبوطی کیلئے میڈیا کا آزاد ہونا ناگزیر ہے، کوئی نیا قانون بنانے کی ضرورت نہیں جو قانون ہے اس پرعمل کرنا چاہیے کیونکہ معاشرے کو بچانے کیلئے سوشل میڈیا کو ریگولیٹ کرنا ضروری ہے۔ 2 خاندان کرپشن میں پکڑے گئے جس کے بعد انہوں نے عدلیہ اور میڈیا کو کنٹرول کیا۔ ان 2 خاندانوں کے دور میں کیوں رول آف لا نہیں آیا، انہیں جب تک قانون کے نیچے نہیں لائیں گے مسائل حل نہیں ہونگے۔

ان کا کہنا تھا کہ اظہار رائے کی آزادی کے بغیر کوئی معاشرہ ترقی نہیں کرسکتا۔ جتنی تنقید مجھ پر ساڑھے 3 سال میں میڈیا نے کی کسی اور وزیراعظم پر نہیں ہوئی، میرے وزیروں کے خلاف ٹیکس چوری کی فیک نیوز چلی لیکن میں نے تو میڈیا کو کبھی پیسا نہیں کھلایا اور نہ کبھی کبھی میڈیا کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی۔ ہم نے اپنے دور میں عدالت پر اثر انداز ہونے کی کوشش نہیں کی، عدالتی فیصلوں کے لیے کبھی کال نہیں کی۔

ضمنی انتخابات میں مقابلہ سرکاری مشینری، الیکشن کمیشن سے ہوگا: عمران خان

تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پنجاب کے ضمنی انتخابات میں ہمارا مقابلہ سرکاری مشینری، الیکشن کمیشن اور مسٹر ایکس، وائے سے ہوگا۔

عمران خان نے سابق امریکی صدر تھیوڈور روزویلٹ کا قول سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹوئٹ کیا۔

ٹویٹر پر تحریک انصاف کے چیئرمین نے لکھا کہ اتوار کے روز جب پنجاب میں میری ٹیم ضمنی انتخابی معرکے میں بیک وقت مسلم لیگ ن، ریاستی مشینری، متعصب الیکشن کمیشن، مسٹر X اور مسٹر Y کیخلاف برسرِپیکار ہوگی تو اس کیلئے یہ ایک پیغام ہے (جسے نگاہوں کے سامنے رکھنا ہوگا)۔

ٹویٹ میں انہوں نے بلا_چلاؤ_ملک_بچاؤ کا ہیش ٹیگ بھی استعمال کیا۔

Advertisement