لاہور: (دنیا نیوز) ملک میں جاری سیاسی و معاشی بحران کے دوران صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے نئی حکومت کا مطالبہ کر دیا۔
صدر ڈاکٹر عارف علوی نے اس بات کا مطالبہ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ایک بیان میں کیا۔
ہم ایک ایسے امتحان سے گزر رہے ہیں جہاں جمہوریت، میڈیا اور اسٹیبلشمنٹ سب کو پاکستان میں ایک ایسی حکومت تشکیل دینے کے لیے کام کرنا ہوگا جو پاکستانی عوام کی امنگوں کے مطابق ہو۔ جمہوریت کو مفاد پرستوں کے ہاتھ ہائی جیک نہیں ہونے دیا جا سکتا۔ آللہ ہماری رہنمائی فرمائے۔ آمین https://t.co/Gyc6hduuT6
— Dr. Arif Alvi (@ArifAlvi) July 23, 2022
انہوں نے کہا کہ ہم ایک امتحان سے گزر رہے ہیں، اللہ ہماری رہنمائی فرمائے۔ جمہوریت، میڈیا اور اسٹیبلشمنٹ کو ایک ایسی حکومت تشکیل دینے کے لیے کام کرنا ہوگا جو عوام کی امنگوں کے مطابق ہو۔ جمہوریت کو مفاد پرستوں کے ہاتھ ہائی جیک نہیں ہونے دیا جاسکتا۔اللہ تعالیٰ ہماری رہنمائی فرمائے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ اگر پاکستان اپنی جمہوریت کو مضبوط کرے، ایک ایسی حکومت قائم کرے جو حقیقی معنوں میں اس کے عوام کی امنگوں کی نمائندہ ہو اور اس کی قیادت درست فیصلے کرے، بدعنوانی کو روکے، انصاف کی بالادستی کرے اور انسانی حقوق کو فروغ دے تو وہ ایک دہائی کے اندر ترقی کرسکتا ہے۔ کسی بھی قوم کو خوشحال بنانے کے لیے مشاورتی ادارے، تجارت اور سرمایہ کاری اور جذبہ کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اقوام میں ایک پرامن، خوشحال، ترقی پسند اور باعزت ملک بننے کے لئے درست فیصلے کرنے اور متحرک پالیسیوں پر عمل درآمد کے ساتھ ساتھ بدعنوانی پر قابو پانے کی ضرورت ہے۔ پاکستان کو اپنے تمام بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ خوشگوار تعلقات برقرار رکھنے اور بین الاقوامی تعلقات میں تقسیم کی سیاست کا فریق بننے سے گریز کرنے کی ضرورت ہے۔ معیشت کے مختلف شعبوں بالخصوص آئی ٹی کے شعبے میں انسانی وسائل کو بہتر بنانے سے پاکستان کو اقتصادی ترقی کی بلند شرح حاصل کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ علم پر مبنی معیشت کی ترقی اور انسانی وسائل کی فکری ترقی پر توجہ دے کر پاکستان ایک ترقی یافتہ، پرامن اور ترقی پسند ملک بن سکتا ہے۔
صدر علوی نے کہا کہ کاروباری اور صنعتی شعبے ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں، جب صنعت ترقی کرتی ہے تو ملک ترقی کرتا ہے، اس لیے حکومت ٹیکس کے نظام کو معقول بنا کر، نئی انڈسٹریل اسٹیٹس اور اکنامک زونز کے قیام اور برآمدات کے فروغ اور صنعت کاری پر توجہ دے کر کاروبار اور صنعت کے فروغ کے لیے ہر ممکن اقدام اٹھائے۔
انہوں نے کہا کہ معاشرے اور معیشت کی بہتری میں اپنا حصہ ڈالنا نجی شعبے کی سماجی ذمہ داری ہے، چیمبرز شہروں کو زیادہ ماحول دوست اور خصوصی افراد کے لیے قابل رسائی بنانے میں مدد کریں، نجی شعبہ کو بھی چاہیے کہ وہ خصوصی افراد کو تربیت اور ہنر فراہم کرنے کے لیے اقدامات کرے اور انہیں ان کی صلاحیتوں کے مطابق مساوی طور پر بااختیار ملازمین کی طرح ملازمت فراہم کرے۔ تمام صنعتوں کو اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ خصوصی افراد کے لیے مقرر کردہ کوٹہ پر مکمل عمل درآمد کریں۔
صدر نے افسوس کا اظہار کیا کہ بھارت میں تمام مذہبی اقلیتوں کو ہندو اکثریتی آبادی کے ذریعہ ہراساں کرنے اور امتیازی سلوک کا سامنا ہے۔جب بھارت کے تجارتی مفادات کو نقصان پہنچا تو وہ رسول اکرمؐ کی توہین کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرنے پر مجبور ہوا۔ ذاتی مفاد کی بجائے اعلیٰ اخلاقی معیار کو اہم فیصلہ کرنے کی بنیاد ہونا چاہیے۔
صدر نے کہا کہ پاکستان نے 70 سے 90 کی دہائیوں کے دوران اعلیٰ تعلیم یافتہ اور ہنر مند انسانی وسائل برآمد کرنے کی رجعت پسند پالیسی اپنائی جس نے ملک کو قابل انسانی وسائل سے محروم کردیا۔انہوں نے کہا کہ کاروباری اور صنعتی شعبہ ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے، جب صنعت ترقی کرتی ہے تو ملک ترقی کرتا ہے، حکومت ٹیکس کے نظام کو معقول بنا کر کاروبار اور صنعت کو فروغ دینے کے لیے ہر ممکن اقدام کرے، اقتصادی زون کے قیام اور سرمائے کو صنعت و کاروبار کے قیام کی طرف لے جائے۔
انہوں نے کہا کہ نجی شعبہ معیشت کی ترقی کے ساتھ ساتھ روزگار کی فراہمی میں بھی نمایاں کردار ادا کرسکتا ہے، برآمدات میں اضافہ ناگزیر ہے، خواتین کو معاشی طور پر مضبوط بنانے کے لیے انہیں کاروبار میں شامل کرکے روزگار کے یکساں مواقع فراہم کئے جائیں۔