اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم شہبازشریف نے گزشتہ پونے چار سال کے دوران بجلی کے منصوبوں کی تعمیر میں تعطل سے متعلق انکوائری کمیشن کی رپورٹ جلد پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں درآمدی ایندھن سے مہنگی بجلی کی بجائے لوگوں کو سولر کا متبادل دیا جائے گا،شمسی توانائی سے نہ صرف مہنگے درآمدی ایندھن کا بل کم ہوگا بلکہ کم لاگت، ماحول دوست بجلی پیدا ہوگی۔
ان خیالات کااظہار وزیراعظم نے اپنی زیرِ صدارت ملک بھر میں سولر اقدامات پر اعلی سطحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ حکومت آئندہ کچھ ماہ میں 14000 میگاواٹ کے سولرآئیزیشن کے منصوبوں کا اجراء کرے گی جن میں 9000 میگاواٹ کے منصوبے ترجیحی بنیادوں پر مکمل کئے جائیں گے۔ منصوبوں میں سولر سسٹم نہ صرف رعایتی قیمتوں پر دئے جائیں گے بلکہ ان پر ٹیکس کی مد میں بھی مراعات دی جائیں گی۔ وزیرِ اعظم نے ترجیحی بنیادوں پر ان منصوبوں کی تکمیل کیلئے جلد جامع منصوبہ بندی مکمل کرنے کی ہدایات جاری کیں۔
اجلاس میں وزیراعظم نے ہدایت کی گزشتہ پونے چار سال کے دوران بجلی کے منصوبوں کی تعمیر میں تعطل پر انکوائری کمیشن کی رپورٹ جلد پیش کرنے کی ہدایات جاری کر یں۔
شہباز شریف نے بجلی کے بلوں میں فیول پرائس ایڈجسمنٹ کی مد میں وصول کئے جانے والی رقم کے حوالے سے بھی تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں درآمدی ایندھن سے مہنگی بجلی کی بجائے لوگوں کو سولر کا متبادل دیا جائے گا۔ دوسال پہلے نا اہل نیازی حکومت کی 2020 میں دی جانے والی متبادل توانائی پالیسی نہ صرف ناکام ہوئی بلکہ اسکے بعد اس شعبے میں سرمایہ کاری بھی نہ آئی۔ صارفین کو سولر سسٹم کی فراہمی کے دوران بلوچستان کو خصوصی ترجیح دی جائے۔ سولرائیزیشن سے نہ صرف مہنگے درآمدی ایندھن کا بل کم ہوگا بلکہ کم لاگت، ماحول دوست بجلی پیدا ہوگی۔ اجلاس کو مہنگے درآمدی ایندھن کے متبادل میں کم لاگت سولر بجلی منصوبوں پر تفصیلی طور پر آگاہ کیا گیا۔