اسلام آباد: (دنیا نیوز) سابق وفاقی وزیر اطلاعات اور پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما فواد چودھری نے کہا کہ پی ٹی آئی نے میثاق معیشت پر مذاکرات کو مسترد کر دیا، شہباز شریف کے ساتھ اکانومی پر بات کرنا حماقت ہو گی، شہبازگل پرٹارچرکا معاملہ عالمی سطح پر اٹھایا جائے گا۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نےکہا کہ پوری پارٹی شہبازگل پرٹارچرکی مذمت کرتی ہے۔ پارٹی متفقہ طور پر شہباز گل کے معاملے پر مذمت کی ہے، کوشش کی جارہی ہے انہیں اغوا کرکے پمز پہنچایا جائے، کوشش کی جارہی ہے ان کو ٹارچر کیا جائے، ثناءاللہ نے روایت ڈالی ہے کہ بچوں اور خواتین پر تشدد کیا جائے،شہباز گل کو یوم عاشور پر گرفتار کیا،عمران خان نے شیری مزاری کو ہدایت کی ہے اس معاملے کو پوری دنیا میں اٹھایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ جمعرات کوپورے پاکستان میں آزادی صحافت کا دن منایا جائے گا،صحافیوں پر پاکستان کی زمین تنگ کردی گئی، ہم صحافت کی آزادی کے لیے باہر نکلیں گے،عدلیہ کوتقسیم کرنے کی پوری کوشش ہو رہی ہے، یہ مسلم لیگ ن کا پرانا وتیرہ ہے، پیر والے دن عدلیہ کی آزادی کا دن منائیں گے، عمران خان بار ایسوسی ایشنزسے بھی خطاب کریں گے۔ دس ستمبرتک عمران خان پورے ملک میں جلسے کریں گے،عمران خان کراچی میں پہلا،دوسرا حیدرآباد میں جلسہ کریں گے۔
پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ انتخابات کے لیے ملک گیرتحریک چلائی جائے گی، شہباز شریف کیساتھ معیشت پر بات کرنا احمقانہ بات ہے، ان کی تباہ کن معاشی پالیسیوں کو سپورٹ کرنا جاہلیت ہو گی، صرف عام انتخابات کے فریم ورک کے علاوہ کسی قسم کی بات نہیں کریں گے،اگرآپ یہ سمجھتے ہیں عمران خان جیت جائے گا تو پھر مارشل لا لگا دیں، پی ٹی آئی اورفوج کے درمیان اختلافات پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
فواد چودھری کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن)، پیپلزپارٹی، جے یوآئی کی فارن فنڈنگ کوسامنے کیوں نہیں لایا جارہا ہے، الیکشن کمیشن پر ہمیں اعتماد نہیں، یہ تحریک کا فیصلہ کن مرحلہ شروع ہوگیا ہے، ملک میں انتخابات کے علاوہ کوئی حل نہیں،اسپیکرصاحب بچوں سے خطاب کرالیا کریں ان سے زیادہ بچے عقل مند ہے،زرداری،نوازشریف ملک کا لوٹا ہوا پیسہ واپس لائیں،25مئی میں جولوگ ملوث ان کے خلاف فیصلہ کن کارروائی ہونی چاہیے،پی ٹی آئی کے لوگ ابھی تک کی کارروائی سے مطمئن نہیں، عطا تارڑ،رانا ثنا اللہ کوتفتیش میں شامل ہونا چاہیے،بند کمروں میں بیٹھ کرباتیں کرنے کا دورختم ہونا چاہیے،جوبھی بات ہوسب کے سامنے ہونی چاہیے،کوئی بیک ڈوررابطہ نہیں ہورہا،آصف زرداری پہلے سندھ حکومت بچائیں پھرپنجاب کی طرف دیکھیں۔