اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ بطورِ وزیراعظم آج پھر خلوص دل سے میثاق معیشت کی پیشکش کر رہا ہوں، ہمارا سامنا بے رحم حقائق سے ہے جن کا مقابلہ پالیسیوں کے تسلسل سے کر سکتے ہیں، اسی جذبے سے تعمیرپاکستان ہوگی، آئیں چودہ اگست کے دن ہم ایک قوم بن جائیں۔
وزیراعظم کا قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ تاریخ گواہ ہے کہ لاکھوں مسلمانوں کے لہو سے لکھی گئی داستان کا عنوان پاکستان ہے، وطن عزیز کے 75 ویں یوم آزادی پر میں تحریک آزادی کے انگنت جانثاروں کو خراج عقیدت، اور پوری دنیا میں آباد ہر پاکستانی کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
انہوں نے کہ ہم ہر سال بڑی دھوم دھام سے یوم آزادی، یوم پاکستان، یوم قائد اور یوم علامہ اقبال منایا جاتا ہے، حقیقت یہ ہے کہ پچھلے 75 برسوں میں ہم نے ان دونوں کو محض منایا ہے مگر ان کے اصل مقاصد کو اپنایا نہیں ہے، پاکستان کو ایسا نہیں بنایا جسے دیکھ کر ہمارا دل خود یہ گواہی دے کہ قائد اور لاکھوں شہدا کی روحیں مطمئن اور آسودہ ہیں۔ اسی لیے یوم آزادی کے موقع پر میرا دل مسرور بھی ہے اور بے چین بھی، آج ہمیں کھلے دل سے اس سچائی کا اعتراف کرنا ہوگا کہ ہم نئی نسل کو وہ کچھ نہیں دے سکے جس کے وہ اصل میں حقدار ہیں، جسے اللہ نے ہر نعمت سے نوازا ہے اور جس کے پاس رہنمائی کے لیے قائداعظم کا عمل اور علامہ اقبال کی فکر موجود ہے، پھر وہ قوم کیوں منزل کی تلاش میں بھٹک رہی ہے، ہم ان بحرانوں سے کیوں دوچار ہوئے، جن میں سب سے بڑھ کر معاشی بحران ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ اس جذباتی بحران کا ذکر کرنا چاہوں جس کا آج ہمیں سامنا ہے، یہ بحران خودی، خوداری، خود اعتمادی پر ہمارے یقین کا متزلزل ہونا ہے، جس کے اثرات آج ہمارے قومی وجود کو اپنی لپیٹ میں لیے ہوئے ہیں، حالانکہ ہمارا قومی کردار، جذبے، ہمت ، محنت اور کر دکھانے سے ہے جس کا سب سے بڑا ثبوت خود پاکستان کا قیام ہے۔ یہی وہ جذبہ تھا جسے علامہ اقبال نے سوئی ہوئی ملت میں جگایا، جس کی مدد سے قائداعظم کی عظیم و شان قیادت میں ایک خواب کو تعبیر میں بدل دیا اور پاکستان معرضِ وجود میں آیا۔ تعمیر پاکستان کے اس مشن کو ہماری قومی سیاسی قیادت نے جمہوری اور آئینی جدوجہد کے ذریعے آگے بڑھایا، انہوں نے حقائق سے نظریں نہیں چرائیں، ہوش مندی سے سچائی کا سامنا کیا، اور شدید مالی، انتظامی اور ہر طرح کے مسائل کا صبر، استقامت اور دانش مندی سے مقابلہ کیا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ قومی سیاسی قیادت نے قوم کو متفقہ آئین دے کر ایک قومی ایجنڈے پر اکٹھا کیا، ادارے بنائے، معیشت، زراعت، صنعت کو ترقی دی، قوم کو روزگار دیا، اور پاکستان کو دنیا میں قابل عزت بنایا، یہی وہ قوم ہے جس نے وسائل نہ ہونے کے باوجود وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی قیادت میں جوہری پروگرام شروع کیا اور سابق وزیراعظم نوازشریف کی قیادت میں دباؤ کے باوجود اسے مکمل کرکے قومی دفاع کو ہمیشہ کے لیے ناقابل تسخیر بنا دیا۔ قوم نے ہولناک زلزلوں اور سیلاب کی تباہ کاریوں کا سامنا کیا ہے، اسی قوم کے بیٹوں اور بیٹیوں نے کھیلوں کے عالمی مقابلوں میں پاکستان کا پرچم سر بلند کیا، حالیہ دنوں میں کامن ویلتھ گیمز میں ارشد ندیم اور نوح بٹ سمیت دیگر نے کامیابیاں حاصل کرکے پاکستان کو دنیا میں سربلند کیا، اسی قوم نے مل کر دہشت گردی کو شکست فاش دی، یہ ہمارے قومی عزم، ادارے اور اعتماد کی چند مثالیں ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ آج قوم کو مایوسی کے ایک بحران کا سامنا ہے، انتشار اور نفرت کے بیچ بوئے جا رہے ہیں، قوم کو تقسیم در تقسیم، اور قومی وحدت کو پارہ پارہ کرنے کی ناپاک کوشش کی جارہی ہے، اس کے ساتھ ساتھ پچھلی حکومت کے پیدا کردہ معاشی بحران نے اس صورتحال کو مزید سنگین بنا دیا ہے، آج مالی محتاجی جیسے ہماری قومی شناخت بن گئی ہے، جس کا ہمارے بزرگوں نے کبھی سوچا بھی نہیں ہوگا۔ 11 اپریل سے آج تک بطور وزیراعظم میرا سب سے تلخ تجربہ یہی ہے، میں نے تاریخ کے آئینے میں پاکستانیوں آپ کو دونوں رخ دکھا دیے ہیں، ایک مایوسی کا ہے اور دوسرا امید کا، لیکن راستہ صرف ایک ہے یقین محکم اور عمل پیہم کا، عزم و ہمت اور امید کا، ہم غور کریں تو ہر بحران میں مواقع چھپے ہوتے ہیں، بس دیکھنے کو چشم اور کرنے کو عزم چاہیے، اس جدوجہد کی ابتدا ہم کرچکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے مختصر وقت میں ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کے لیے دن رات محنت کی جو اب بھی جاری ہے، جس کی وجہ سے پاکستان معاشی طور پر دیوالیہ ہونے سے بچ گیا، سابق حکومت نے 48 ارب ڈالر کا پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا تجارتی خسارہ چھوڑا ہے، اس خسارے کو کم کرنے کے لیے ہمیں دوست ممالک اور عالمی مالیاتی اداروں سے قرض لینا پڑا ہے، کیا یہ ہے حقیقی آزادی۔ سابق حکومت نے پونے چار سال میں 20 ہزار ارب روپے کا تاریخ کا سب سے بڑا قرض لیا، جس کے سود کی آزادی بھی محال ہو چکی ہے، کیا یہ ہے حقیقی آزادی، 18-2017 میں ہم پاکستان کو گندم میں خودکفیل چھوڑ کر گئے تھے، آج پچھلی حکومت کی مجرمانہ غفلت کے نتیجے میں ہم اربوں ڈالر کی لاگت سے گندم باہر سے منگوانے پر مجبور ہیں، کیا یہ ہے حقیقی آزادی۔
وزیراعظم نے کہا کہ پچھلی حکومت نے مجرمانہ غفلت کرتے ہوئے ایل این جی کا کوئی طویل المدت معاہدہ نہیں کیا جو اس وقت انتہائی سستے داموں مل رہی تھی، آج لوڈ شیڈنگ اور مہنگی بجلی کی بنیادی وجہ یہی ہے، کیا یہ ہے حقیقی آزادی۔ کیا میں یہ پوچھ سکتا ہوں کہ پچھلی حکومت نے کس کے اشارے پر سی پیک کے منصوبوں کو بند کرکے پاکستان کی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا، کیا یہ ہے حقیقی آزادی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ہماری معاشی پالیسیوں کے نتیجے میں غیر ضروری درآمدات کو سختی سے کنٹرول کیا گیا ہے، جس کے نتیجے میں پاکستانی روپیہ دن بدن مضبوط ہورہا ہے، سادگی کو اپناتے ہوئے ہم خودار قوموں کی طرح اپنے وسائل پر انحصار کریں گے، اربوں ڈالر خرچ کرکے ہم باہر سے تیل اور گیس منگوا کر مہنگی بجلی پیداکرتے ہیں، اس کی جگہ ہم نے ہزاروں میگاواٹ سولر انرجی کے منصوبے لگانے کا فیصلہ کیا ہے، اس سے ایک طرف اربوں ڈالر کی بچت ہوگی، جبکہ دوسری طرف عوام کو سستی بجلی بھی مہیا ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے تہیہ کیا ہے کہ پاکستان کو معاشی خودانحصاری کے راستے پر لے کر جائیں گے کیونکہ معاشی آزادی کے بغیر آزادی کا تصور ناممکن ہے، اسی لیے میں نے اپوزیشن لیڈر کے طور پر میثاق معیشت کی پیش کش کی تھی، اور بطور وزیراعظم آج ایک بار پھر خلوص دل سے اس کی پیش کش کررہا ہوں، وقت کا تقاضا ہے کہ اب ہم بحیثیت قوم درست سمت میں اپنے سفر کو جاری رکھیں۔ قومی مفاد کو ذاتی انا، ضد اور ہٹ دھرمی کی بھیٹ نہ چڑھنے دیں، ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ حقیقی سیاسی قیادت الیکشن پر نہیں بلکہ آنے والی نسلوں کے مستقبل پر نظر رکھتی ہے، ہمارا سامنا بے رحم حقائق سے ہے، جن کا مقابلہ ہم قومی اتفاق رائے، پالیسیوں کے تسلسل، معاشی اور سیاسی استحکام سے ہی کرسکتے ہیں، سب سے بڑھ کر ہمیں خودی، خوداری اور خود اعتمادی کے اسی جذبے کو زندہ کرنا ہے جس نے پاکستان بنایا تھا، جو تحریک پاکستان کی اصل روح ہے۔ اسی جذبے سے تعمیر پاکستان ہوگی،14 اگست ایک یوم ہے، آئیں اس یوم پر ہم ایک قوم بن جائیں۔