کراچی: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے مشکل فیصلے کرکے ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا، معیشت سنبھل چکی ہے اور ڈیفالٹ سے بچ گئی ہے، شوکت ترین اور ان کی جماعت ملک کو دیوالیہ کرنا چاہتے تھے، انہیں میرا مشورہ ہے کہ ملکی مفاد کے خلاف جھوٹ بولنا بند کریں، ہمیں پاکستان کا مفاد عزیز ہے، عمران خان نے اپنے چار سالہ دور میں ریکارڈ قرضے لئے، تجارتی خسارہ ریکارڈ پر تھا اور خیرات کے نام پر پیسے سیاست میں استعمال کئے اور قوم کو جھوٹ کے سوا کچھ نہیں دیا، ملک میں سیلاب کی صورتحال ہے اور یہ وقت سیاست کا نہیں۔اگلے دوماہ میں مہنگائی کوکنٹرول رکھنے کی کوشش کریں گے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے کہا کہ شوکت ترین کی باتیں سمجھ سے بالاتر ہیں انہیں ملکی مفاد کے خلاف جھوٹ بولنا بند کرنا چاہئے، آئی ایم ایف بورڈ کے اجلاس سے ایک روز قبل آپ پاکستان کی امداد روکنے کیلئے ٹیلیفون کر رہے تھے اور اب قوم سے جھوٹ بول رہے ہیں، ان سے پوچھتا ہوں کیا آئی ایم ایف سے سالانہ دو فیصد ٹیکس بڑھانے اور ٹیکس لیوی، پٹرولیم کی قیمت بڑھانے اور سبسڈی ختم کرنے کے معاہدے آپ نے نہیں کئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ وہ اور ان کی جماعت ملک کو دیوالیہ کرنا چاہتے تھے۔ اس وقت ملک میں بدترین سیلاب کی صورتحال ہے، چالیس لاکھ سے زائد خاندان سیلاب سے متاثرہ ہیں اور وزیراعظم شہباز شریف سیلاب سے متاثرہ ان چالیس لاکھ سے زائد خاندانوں کو 25 ہزار روپے فی خاندان امداد دے رہے ہیں اور ہم اس رقم کا بندوبست کریں گے۔ سیلاب سے گندم، اجناس کا ذخیرہ اور کپاس کی فصل تباہ ہوگئی ہے، بلوچستان اور سندھ میں فصلوں کو نقصان پہنچا ہے جس سے اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے جس کا ہمیں ادراک ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ اس وقت معیشت سنبھل گئی ہے اور دیوالیہ ہونے سے بچ گئی ہے جس کیلئے ہم نے مشکل فیصلے کئے اب سیلاب کی تباہ کارویوں کی وجہ سے فصلوں کو نقصان کی وجہ سے جو قیمتوں میں اضافہ ہوا اس کا بھی ادراک ہے اور اشیا ضروریہ کی قیمتوں کو معمول لائیں گے، گھی پہلے ہی سستا کردیا گیا ہے، یوٹیلٹی سٹورز پر معیاری اور سستا آٹا فراہم کر رہے ہیں، افراط زر کو بھی کنٹرول میں لایا جائے گا۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ملک میں سیلاب کی تباہ کاریاں ہیں، پچاس فیصد سے زیادہ بچے سکول نہیں جا رہے ، فصلیں تباہ ہوگئی ہیں ، ایسے وقت میں سیاست نہ کی جائے ورنہ قوم آپ کو کبھی معاف نہیں کرے گی۔ عمران خان نے بڑے بڑے دعوے کیئے اور ایک بھی وعدہ وفا نہیں ہوا۔ ہیلی کاپٹر کا استعمال ہو، ادویات کی قیمتوں میں اضافہ ہوا، بڑے بڑے پروٹوکول ہوں، یا ٹیکس میں عوام کو ریلیف کی بات ہو، کوئی بھی وعدہ پورا ہوا ہو تو سامنے لے آئیں، انہوں نے خیرات کا پیسہ بھی سیاست کیلئے استعمال کیا، حقیقی تبدیلی اور آزادی ایسے نہیں آیا کرتی، حقیقی تبدیلی لانا ہو تو تاریخ کے سب سے بڑے قرضے نہیں لئے جاتے، چار بڑے بجٹ خسارے عوام کیلئے نہیں چھوڑے جاتے۔
انہوں نے کہا کہ شوکت ترین اور ان کی جماعت نے آئی ایم ایف پروگرام کو روکنے کی کوشش کی، ان کی حکومت نے آئی ایم ایف سے ٹیکسز لگانے کا وعدہ کیا لیکن اس کے باوجود وزیراعظم شہباز شریف نے مشکل فیصلے کئے اور پٹرول کی قلت نہیں ہونے دی۔ پی ٹی آئی کی حکومت ملک کوسری لنکا بنانے کی درپے تھی لیکن ہم نے مشکل فیصلے کرکے ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا۔ عمران خان سے پوچھا جانا چاہئے وہ کتنی بار سیلاب متاثرین کے پاس گئے اورآئی ایم ایف سے کئے گئے معاہدہ کو کیوں توڑا، وہ اپنے چار سال کا حساب دیں۔ عمران خان اور ان کی جماعت ملکی مفاد کے خلاف کام کر رہی تھی، آپ نے اپنے دور میں ہر شعبہ کو خسارہ کے سوا کچھ نہیں دیا، اس وقت ملکی معیشت درست سمت کی طرف گامزن ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ قوم کوآپ کی حقیقیت کا پتا چل گیا ہے،آئی ایم ایف کو لیٹر لکھ کر کہتے ہو نہیں لکھا، پاکستان کے 50 فیصد بچے سکول نہیں جارہے،چیریٹی کے فنڈز کو سیاست میں استعمال کرنے والے ہمیں ایمانداری کا سبق دے رہے ہیں،عمران بتادیں ان کے ذرائع آمدن کیا ہم بھی بتادیں گے، معیشت ڈیفالٹ سے بچ گئی ہے،مانتا ہوں مہنگائی بہت زیادہ ہوگئی ہے،مجھے پتا ہے سیلاب کی وجہ سے ٹماٹر،پیازکی قیمت زیادہ ہوگئی ہے،افغانستان،ایران،ترکی سے ٹماٹر، پیاز منگوا کر چیزوں کوسستا کریں گے،سولہ لاکھ ٹن گندم مزید امپورٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے،اگلے دوماہ میں مہنگائی کوکنٹرول رکھنے کی کوشش کریں گے۔