اسلام آباد:(دنیا نیوز) کینیڈین نژاد سارہ قتل کیس میں گرفتار شاہنواز امیر کا مزید تین روزہ جسمانی ریمانڈ جبکہ ایاز امیر کا ایک روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا گیا جبکہ ملزم کی والدہ کی عبوری ضمانت منظور کرلی گئی۔
گذشتہ روز سماعت کے دوران وکیل ملک محمد زعفران نے کہا کہ پولیس والے ملزم کو کچہری لا چکے ہیں کمرہ عدالت میں پیش نہیں کر رہے، پولیس کہہ رہی ہے میڈیا بہت زیادہ ہے اب میڈیا تو شام تک نہیں جائیگا، عدالت سے استدعا ہے نائب کورٹ کو ہدایت کی جائے تاکہ ملزم کمرہ عدالت میں پیش ہو، اس موقع پر نائب کورٹ فرہاد نے عدالت کو بتایا کہ پولیس نے مزید نفری منگوائی ہے راستہ بنے تو ملزم کو عدالت پیش کیا جائیگا۔
بعدازاں ملزم ایاز امیر کو ایک روزہ اور ملزم شاہنواز امیر کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر عدالت پیش کر دیا گیا، عدالت نے کہا کہ عدالت میں رش زیادہ ہے جو انکے وکیل ہیں صرف وہی پیش ہوں، اتنے رش میں تو آواز بھی نہیں سنی جائیگی، غیر متعلقہ افراد باہر چلے جائیں، جس نے بحث کرنی ہے صرف وہ وکلاء کمرہ عدالت میں رہیں، باقی باہر چلے جائیں، عدالت نے استفسار کیا کہ ملزمان کون کون ہیں، جس پر تفتیشی افسر نے کہا کہ دو ملزمان ہیں ایاز امیر اور شاہنواز امیر ہیں، پاسپورٹ کی برآمدگی اور بینک سے جو رقم ملزم منگواتا رہا ہے اس کو برآمد کرنا ہے، عدالت نے استفسار کیا کہ کتنے دن کا ریمانڈ مانگ رہے ہیں، جس پر پولیس افسر نے کہا کہ 7 دن کے ریمانڈ کی استدعا ہے، عدالت نے استفسار کیا کہ ایاز امیر کا اس کیس میں کیا تعلق ہے، تفتیشی افسر نے کہا کہ ملزم ایاز امیر کو مقتولہ کے چچا اور چچی نے نامزد کیا ہے، ملزم ایاز امیر کا تعلق چکوال سے ہے اور ملزم شاہنواز امیر کے حقیقی والد ہیں۔
عدالت نے استفسار کیا کہ مقتولہ کے والدین کدھر ہیں، جس پر تفتیشی افسر نے بتایا کہ مقتولہ کے والدین کینیڈا میں ہیں اور کل تک وہ پاکستان پہنچ جائینگے، عدالت نے استفسار کیا کہ دوسرے ملزم کی جانب سے کون سا وکیل ہے، جس پر پولیس نے کہا کہ انکی طرف سے ابھی تک کوئی وکیل نہیں ہے، عدالت نے جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کر لیا اور بعد ازاں شاہنواز کو تین روزہ جبکہ ایازمیر کو ایک روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالہ کرنے کا حکم سنا دیا۔
ادھر کیس میں مرکزی ملزم کی والدہ ثمینہ شاہ کی جانب سے بیرسٹر حسنات گل کے ذریعے دائر درخواست ضمانت قبل از گرفتاری میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ملزمہ کا نام مقتولہ کے چچا اور چچی نے نامزد کیا، ملزمہ کئی سالوں سے جائے وقوعہ فارم ہاؤس کی رہائشی ہے، مرکزی ملزم شاہنواز امیر نے قتل سے قبل مقتولہ کی رخصتی کے لئے مجھے واٹس ایپ پر میسج کیا، مرکزی ملزم شاہنواز امیر نے قتل کے بعد صبح 9 بج کر 12 منٹ پر بذریعہ فون وقوعہ کے متعلق آگاہ کیا، ملزمہ کمرے کی طرف دوڑی لیکن تب تک مقتولہ سارہ انعام قتل ہوچکی تھی، شاہنواز امیر کو کمرے میں بیٹھنے کو کہا، تب تک والد ایاز امیر نے پولیس کو آگاہ کر دیا تھا، اسلام آباد پولیس چند منٹوں میں جائے وقوعہ پر پہنچ گئی، ملزمہ ثمینہ شاہ کا واقعہ سے کوئی تعلق نہیں، ملزمہ چشم دید گواہ بھی نہیں، ملزمہ ثمینہ شاہ صحت کے مسائل سے دوچار ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ ملزمہ ثمینہ شاہ کی ضمانت از قبل از گرفتاری منظور کی جائے، عدالت نے 50 ہزار روپے مالیتی مچلکوں کے عوض ملزمہ کی ضمانت منظور کرتے ہوئے شامل تفتیش ہونے کی ہدایت کر دی۔