اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہمیں اس بات کا افسوس ہے کہ ہم نے مہنگائی کا بہت بڑا بوجھ عوام کے کندھوں پر ڈالا حالانکہ ہم اس کے ذمہ دار نہیں تھے۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزیر اعظم نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خزانہ اسحاق ڈار نے وزارت خزانہ کا قلمدان سنبھالا ہے، میں اپنی اور تمام کابینہ اراکین کی جانب سے اسحاق ڈار کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ وہ ایک تجربہ کار اور منجھے ہوئے سیاستدان ہیں، ہم سب ان کی کامیابی کے لیے دعاگو ہیں، انہوں نے ماضی میں بھی وزارت خزانہ کا قلمدان کامیابی سے سنبھالا ہے، ہم سب کی دعا ہے اللہ انہیں کامیابی عطا فرمائے اور اس مخلوط حکومت کو اسحٰق ڈار کی شمولیت سے مدد ملے۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مفتاح اسماعیل نے بہت محنت اور عرق ریزی سے کام کیا اور پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچایا، ہمیں افسوس ہے مہنگائی کا بہت بڑا بوجھ ہم نے عوام کے کندھوں پر ڈالا حالانکہ ہم اس کے ذمہ دار نہیں تھے۔ کابینہ کے تعاون اور مفتاح اسماعیل کی بھرپور محنت کے ساتھ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کو بحال کیا گیا اور منطقی انجام تک پہچایا، کابینہ کے تمام اراکین کو مفتاح کی خدمات کا اعتراف کرنا چاہیے۔
شہباز شریف نے کہا کہ سمرقند کے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) اجلاس میں ہم نے شرکت کی، یہ ایک کامیاب دورہ تھا جہاں تمام عالمی رہنماؤں سے ہم نے بالمشافہ بھی ملاقات کی، کانفرنس میں بھی پاکستان کی بہترین نمائندگی ہوئی۔ اس دورے میں پاکستان میں آنے والے سیلاب کے حوالے سے تفصیلی گفتگو ہوئی، دیگر ممالک کی جانب سے بھی اپنی تقاریر میں پاکستان کے لیے بھرپور تعاون کا اظہار کیا گیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ میں بلاول بھٹو کا شکر گزار ہوں، انہوں نے بہت محنت کی اور بھرپور ہوم ورک کیا، حنا ربانی کھر نے بھی بھرپور کردار ادا کیا، شیری رحمٰن وہاں موجود نہیں تھیں لیکن انہوں نے بھی اپنا کردار ادا کیا، دفتر خارجہ کے عملے کا بھی میں شکر گزار ہوں۔
شہباز شریف نے کہا کہ سابق حکومت کی بدترین غفلت اور ناقص کارکردگی کا بوجھ ہم نے اٹھایا، ہمیں تکلیف ہے کہ عوام کو مہنگائی کا بوجھ اٹھانا پڑا لیکن ہم اس صورتحال کے ذمہ دار نہیں تھے، سابق حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمت ایک دم کم کر دیں جبکہ دنیا میں قیمتیں آسمانوں سے باتیں کررہی تھیں لیکن بجٹ میں سبسڈی کیلئے کوئی رقم مختص نہیں کی، سابق حکومت نے معاہدوں کی دھجیاں اڑائیں جس کے باعث پاکستان قرضوں میں جکڑا گیا اور آئی ایم ایف کی شرائط مزید سخت ہو گئیں، ریاست پاکستان پر عالمی برادری کا اعتماد مجروح ہوا، سابق حکومت نے اپنے ہی کئے ہوئے معاہدوں کی پاسداری نہیں کی جس کے باعث ہمیں دنیا میں شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا کہ ہم جو وعدے کرتے ہیں وہ پورے نہیں کرتے۔