لاہور: (دنیا نیوز) پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان رات کو ایوان صدرمیں خفیہ ملاقاتیں کر کے این آر او مانگتے ہیں، جب این آراونہیں ملتا تودھمکیاں شروع کردیتا ہے۔ اللہ کرے نواز شریف میرے ساتھ لندن سے واپس آئیں، میں اپنی حکومت سے مطمئن نہیں ہوں، ملک کو خارجی محاذ سے نہیں عدم استحکام سے خطرہ ہے، عمران خان کو پاکستان کی سیاست سے نکال دیں پاکستان دن رات ترقی کرے گا، جلد لندن جارہی ہوں، تین سال سے نواز شریف، بھائیوں سے ملاقات نہیں ہوسکی، نواز شریف کی واپسی کا راستہ ہموار ہوگیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے حکم پر پاسپورٹ واپس ملنے پر نیوز کانفرنس کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر نے کہا کہ عدالت نے پاسپورٹ دینے کے لیے بلایا تھا، وکیل امجد پرویزسمیت سب کی شکرگزارہوں، تین سال بعد پاسپورٹ ملنے پرخوشی ہے، میرا پاسپورٹ تین سال کیوں نہیں دیا گیا، جس کیس میں پاسپورٹ رکھا گیا وہ کبھی میرے خلاف کیس بنا ہی نہیں تھا، جب پاسپورٹ رکھا اس وقت فارن فنڈڈ فتنہ وزیراعظم اورایک پیج بھی اس وقت تھا، خاتون ہونے کے باوجود مجھے نیب نے گرفتارکیا، نیب نے57دن مجھے حبس بیجا میں رکھا، نیب میں کسی خواتین کوگرفتارکرنے کی تاریخ ہی نہیں ہے، نیب کے بعد مجھے کوٹ لکھپت جیل بھیج دیا گیا،کل ساڑھے 3 ماہ قید کاٹی، آج تک میرے خلاف کیس رجسٹرڈ اورنیب کا ریفرنس نہیں بن سکا، تین سال میرا پاسپورٹ رکھا اور 7 کروڑبھی رکھوایا گیا۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ ناجائز طریقے سے میرا پاسپورٹ رکھا گیا، پاناما کیس میں بھی میری بریت ہوئی،پاناما کیس میں 150 سو سے زائد پیشیاں ہم نے بھگتیں، 6 سال تک پاناما کے جھوٹے مقدمے کو چلنے دیا گیا،جسٹس شوکت صدیقی کے انکشافات پوری قوم کے سامنے ہیں۔ عمران خان کے طاقتور مخالف کو باہر رکھنے کے لیے سارا کھیل رچایا گیا، ایک دن قوم کے سامنے ساری حقیقت آئے گی،پاناما کیس میں میرے خلاف تو مقدمہ ہی نہیں بنا تھا،کیلبری کوئین کہہ کر میرے خلاف ایسی باتیں گھڑی گئیں،عدالت نے کہا ٹرسٹ ڈیڈ بہن اور بھائی کے درمیان ہے اس میں کیا مسئلہ ہے،عدالت میں آج تک ایک کاغذ کا ٹکڑا نواز شریف کے خلاف پیش نہیں کر سکے، دادا سے پوتوں کو جائیداد ملی، ایک کاغذ نہیں دکھا سکے جس سے ثابت ہو یہ پراپرٹی نواز شریف کی ہے،میرے مقدمے میں وہی دوپراسیکیوٹرتھے جنہوں نے مقدمہ بنایا تھا، اپنے وکیل کوہدایت دی تھی مجھے نیب کی نئی ترامیم سے فائدہ نہیں اٹھانا۔
مریم نواز نے کہا کہ چپ کا روزہ رکھا کیس کے حوالے سے ایک، ایک چیز سامنے لاؤں گی، نیب کی نئی ترامیم نہیں نیب کے پرانے قانون کے تحت مجھے میرٹ پر ریلیف ملا ہے، آپ میں اتنی ہمت آپ اس کو این آر او کہتے ہیں، جھوٹے مقدمے کی سر بازار حقیقت سامنے آ گئی، خاتون، نوازشریف سے زیادتی پر معافی مانگنی چاہیے۔ کیا یہ این آر او ہوتا ہے؟ ارشد ملک نے کہا بلیک میل کر کے سزا دلوائی گئیں، چیئرمین نیب کو ویڈیو دکھا کر بلیک میل کیا گیا، خاتون کو حبس بیجا میں رکھنا کیا این آراو اس کو کہتے ہیں؟ کہتے ہیں اسحاق ڈاراین آر او کے بعد واپس آئے ہیں، اسحاق ڈار کو اس ملک سے جانا کیوں پڑا، قدرت کا آپ کے منہ پر زناٹے دار تھپڑ پڑا ہے، بنی گالہ میں اب میٹنگ ہوتی ہے اسحاق ڈار واپس اورمعاشی حالات بہتر ہو رہے ہیں، ان کواصل میں تکلیف اسحاق ڈار سے یہ ہے، ان کوپتا ہے اگر اکانومی بہتر ہو گئی تو ان کو کون پوچھے گا۔
مسلم لیگ ن کی نائب صدر کا مزید کہنا تھا کہ ظلم کی شیلف لائف بہت کم ہوتی ہے، کبھی بشیر میمن، کبھی چیئر مین نیب کو بلیک میل کیا گیا، طیبہ کو بھی حبس بیجا میں رکھا گیا، شرم نہیں آتی، میں بتاتی ہوں بنی گالہ کو جب ریگولرائز کرایا اس کو این آر او ہوتا ہے، فرح گوگی، عمران خان، پنکی پیرنی کی فرنٹ مین تھی، فرح گوگی کے حق میں فیصلہ آیا اس کواین آراوکہتے ہیں۔ فارن فنڈنگ، توشہ خانہ، فرح گوگی کیس میں یہ مجرم ثابت ہوا، علیمہ باجی نے این آر او کا اقرار کیا لیکن کسی نے اس کو ہاتھ نہیں لگایا، عمران نے انٹرویو میں کہا خواتین کا خاص مقام ہوتا ہے، جب تم نے مجھے جیل میں ڈالا کیا مریم خاتون نہیں تھی، تمہارا خواتین بارے بڑا برا ٹریک ریکارڈ ہے زیادہ بات نہیں کرونگی۔ تم نے مجھے والد کے ساتھ اڈیالہ جیل ڈالا، کیا اس وقت میں خاتون نہیں تھی؟ تم نے کبھی جیل کی شکل نہیں دیکھی دیواریں پھلانگ کر بھاگ جاتے ہو، جب میں نے عورت کارڈ نہیں کھیلا تو خبردار تم بھی نہ کھیلنا، جب مقدمات بنا رہے تھے کیا تب میں خاتون نہیں تھی، کیا خاتون صرف وہی ہیں جوبنی گالہ چھپ کربیٹھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں آج بھی وکٹم کارڈ نہیں کھیلتی، تمہاری طرح میں نے حفاظتی ضمانتیں نہیں کرائی، میری بلٹ پروف گاڑی پر پتھر پھینکے گئے کیا خواتین کے ساتھ ایسا سلوک ہوتا ہے، فرسٹریشن میں جلسوں میں تم اتنی دفعہ میرا نام لیتے ہو، جلسوں میں ساری تقریر میرے خلاف ہوتی ہے، خاتون جج زیبا چودھری کا نام لیکر جلسے میں للکارا گیا، اطہر من اللہ کی بات عزت کرتی ہوں، انہوں نے معافی دے کربڑے پن کا مظاہرہ کیا، عدلیہ ایسے شیطانی ذہن کے ساتھ اتنی فراخدالی کا مظاہرہ نہ کریں، جب قانون کے شکنجے میں گردن پھنسنے لگتی ہے تو معافی مانگ لیتا ہے، عمران نے خاتون جج سے ڈس کوالیفائی سے بچنے کے لیے معافی مانگی، طلال چودھری، دانیال عزیز، نہال ہاشمی نے بھی کچھ نہیں کیا انہیں بھی معافی ملنی چاہیے، اس شیطان (عمران خان) کومعافی دی تو طلال چودھری، دانیال عزیز، نہال ہاشمی کو بھی ملنی چاہیے۔
مریم نواز نے کہا کہ کہتا ہے سائفرگم ہوگیا ہے، سائفرکوئی ہیرے کی انگوٹھی کا ریکارڈ نہیں کہ گم کر دیا کوئی بات نہیں، سائفرپاکستان کی امانت تھی، 75سال کی تاریخ میں لاکھوں سائفر آئے ہونگے کوئی غائب نہیں ہوا، فتنہ خان خود کہہ رہا ہے کہ ریاست کی دستاویز گم ہو گئی، دستاویز گم ہونے سے زیادہ سائفر میں جعلسازی کرنا زیادہ بڑا جرم ہے، کھلنڈرے، تلنگے کو جب وزیراعظم ہاؤس بٹھایا جائے تو پھریہی ہوتا ہے، آج دنیا کے ممالک پاکستان کو سائفربھیجنے سے ڈر رہے ہیں، جھوٹے سائفر، ٹمپرنگ کی بنیاد پرآپ نے پارلیمنٹ توڑدی۔ پی ٹی آئی ٹیکسلا کے جلسے میں ادارو ں پر حملے کیے گئے۔ عمران خان کا پورا کیرئر ڈیل، خفیہ ملاقاتوں پر چلتا ہو یہ اسحاق ڈار پر الزام لگا رہا ہے۔
ن لیگ کی نائب صدر کا مزید کہنا تھا کہ جب اقتدارمیں تھا تو جنرل باجوہ، افواج پاکستان بہت اچھی تھی، جب افواج نے ہر قسم کی سپورٹ کی تو بہت اچھی تھی، اب اقتدارنہیں رہا تو نیوٹرل کو گالی اور الزام بنا دیا ہے، آپ کی نیپی بدلنے سے انکار ہوا تو نیوٹرل کو گالی بنادیا گیا، آپ اتنے نااہل تھے آپ کو بیساکھیاں بھی کھڑی نہیں، کیوں نیوٹرل کو باربارمدد کی فریادیں کر رہے ہو، جیسا 2018ء میں اس کی آنکھ اور کان بنے تھے یہ چاہتا ہے نیوٹرل اب بھی ویسے بن جائے، آج اس کی نیپی بدلنا شروع کر دیں تو فوج کی تعریفیں شروع کردے گا، رات کو ایوان صدرمیں خفیہ ملاقاتیں کر کے این آر او مانگتا ہے، جب این آراونہیں ملتا تودھمکیاں شروع کردیتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی میں تعلیم دے رہا ہے کیا تم چوکیداروں کو چھوڑ دو گے، کیا چوکیداربنی گالہ میں ہیروں کی حفاظت کرنا شروع کردیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جوان آج بھی شہادتیں دے رہے ہیں، کہا گیا ارسلان بیٹا اس کو غداری سے لنک کر دو، سابق ڈی جی آئی ایس آئی احمد شجاع پاشا، ظہیر الاسلام نے آپ کی فارن فنڈنگ کا مقدمہ دبا کر رکھا تھا، فارن فنڈنگ کا مقدمہ کبھی نا کبھی تو کھلنا تھا، جب تک فارن فنڈنگ کا مقدمہ دبا کر رکھا تب تک چیف الیکشن کمشنربہت اچھا تھا۔
مریم نواز نے کہا کہ آپ کو وہ والے نیوٹرل چاہیں جو عدم اعتماد میں ساتھ دیتے، آپ کس بات کے لیے رو رہے ہیں، جو تمہارے مقدمات پر پردہ ڈالے وہ ٹھیک ہے، جو تمہیں رنگے ہاتھ پکڑے وہ کرپٹ ہوتا ہے، ٹیکسلا جلسے میں اداروں کے خلاف باتیں کی گئیں، شہدا کے لواحقین کوکیا پیغام دے رہے ہیں، ایشو پر بات کریں ہم سب سنیں گے لیکن رونا دھونا نہ کریں، اقتدار کوئی لالی پاپ نہیں جو اٹھا کر آپ کے ہاتھ میں دیدیں، اللہ کرے نوازشریف میرے ساتھ واپس آئیں،میرے کیس میں نوازشریف کی بے گناہی ثابت ہوئی ہے، نوازشریف پرالزام تھا پراپرٹی ان کی ہے جونہیں نکلی۔ اگر ان کے پاس کوئی ثبوت ہوتا تو عدالت میں پیش کرتے، جج صاحب نے بار بار ثبوت مانگے لیکن نہیں ملے، اس کیس کوآپ این آر او کہہ رہے ہیں، نواز شریف کا راستہ اب صاف ہے اب صرف عدالت میں درخواست دیں گے لیکن ٹائمنگ کا فیصلہ نوازشریف کریں گے، جو لوگ مجھے توڑنا چاہتے تھے ان کا شکریہ ادا کرنا چاہتی ہوں، ان کا سیاہ چہرہ پوری دنیا نے دیکھ لیا، فرسٹریشن والوں کو کہوں گی بہت بہت شکریہ۔
ن لیگ کی نائب صدر کا مزید کہنا تھا کہ جنوبی پنجاب کا لاڈلہ ہو گا لیکن ہمارا نہیں، خوشی ہوئی اطہرمن اللہ نے معافی دیدی، معافی ملی ہیں توہین تو ہوئی ہے، میں نہیں چاہتی اس قسم کے مقدمے میں اس کی پکڑو، اس پر توہین عدالت کے علاوہ بہت سارے سنگین قسم کے مقدمات ہیں۔ کہتا ہے دستخط کے بارے میں نہیں پتا کیا کلاس فور میں پڑھتے ہیں، اس کے تمام کیسز کا باپ فارن فنڈنگ کیس ہے، فنڈنگ کیس سائفرکے ساتھ بھی لنک ہوتا ہے، دشمنوں نے عمران فتنہ کے ذریعے اپنا کام کیا، کیا اس نے گھڑیاں نہیں بیچیں؟ سیاسی بنیادوں پر اس کے خلاف کوئی مقدمہ نہیں بنا، اگر قانون نام کی کوئی چیزہے تو اس کو پکڑنا چاہیے، میری جدوجہد یہی ہے اس کوپکڑا جائے اس کوپتا چلے کس بھاؤبکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے ملک کی تقدیر کے ساتھ کھیلا، نوازشریف نے اداروں کو کہا سیاست آپ لوگوں کا کام نہیں، فتنہ اداروں کو کہہ رہا ہے ریڈ لائن کراس کریں، میری آنکھ اور کان بنیں، نواز شریف اورعمران خان کی باتوں میں بنیادی فرق ہے۔
عمران خان کے مقابلے میں الیکشن لڑنے سے متعلق سوال کے جواب میں مریم نواز نے کہا کہ مجھے پاگلوں کی طرح ہر حلقے میں کھڑے ہونے کی ضرورت نہیں، میری پارٹی کو جنرل احمد شجاع پاشا پاشا، ظہیر السلام نے لانچ نہیں کیا، ہمارے پاس توایک ایک حلقے میں تین سے پانچ امیدوارہیں۔ 2018ء میں عمران کو انسٹال کیا گیا تھا، عمران خان کی حکومت میں صحافیوں کو نوکریوں سے نکالا گیا، نجی ٹی وی کے خلاف کوئی مقدمہ نہیں بن رہا نا کوئی گرفتاری ہوئی ہے۔
ن لیگ کی نائب صدر کا کہنا تھا کہ میں اپنی حکومت سے مطمئن نہیں ہوں، ملک کو خارجی محاذ سے نہیں عدم استحکام سے خطرہ ہے، جب تک فارن فنڈڈ ایجنٹ کو سزا نہیں ملے گی استحکام نہیں آسکتا، عمران خان کو پاکستان کی سیاست سے نکال دیں پاکستان دن رات ترقی کرے گا، یہ وقت بھی ہم جلد دیکھیں گے، لیول پلائنگ فیلڈ تو ہمیں حکومت میں رہ کر بھی نہیں ملی، کیا یہ لیول پلینگ فیلڈ ہے، نوازشریف کے خلاف مقدمات آج بھی ہیں، جو کچھ نواز شریف اور ان کی جماعت نے بھگتا اس کو بھی بھگتنا پڑے گا تو لیول پلینگ فیلڈ ہوگی، نوازشریف کو بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پرنکال دیا گیا، لیول پلینگ فیلڈ تب ہوگی جب عمران جیل کی سلاخوں میں ہمیشہ کے لیے ہوگا۔ انقلاب براستہ بنی گالہ سے پشاور فرار ہو گیا تھا، دس سال سے خیبرپختونخوا کو دیمک کی طرح یہ کھا گئے ہیں، خیبرپختونخوا کے عوام کے ٹیکس کا سارا پیسہ عمران خان پر خرچ ہوتا رہا، خیبرپختونخوا کا سارا حق منی گالہ جا رہا ہے، جلد لندن جارہی ہوں، تین سال سے نوازشریف، بھائیوں سے ملاقات نہیں ہوسکی۔ میری ایک سرجری ہونی ہے جو پاکستان میں نہیں ہو سکتی، سرجری کرا کر آؤنگی اور پنجاب کو فتح کریں گے، پنجاب میں عدالتی حکومت کو ایک دن تو ختم ہونا ہے۔ سرجری کرانے کے بعد فائٹنگ فٹ ہوکرآؤنگی۔
انہوں نے کہا کہ آج جوفیصلے آرہے ہیں کیا عمران کے بیانیے کے منہ پر تھپڑ نہیں، اسحاق ڈار واپس آئے کیا کیا عمران کے بیانیے کے منہ پر تھپڑ نہیں، ایک کریڈٹ دیتی ہوں عمران ڈھٹائی، شرم کے ساتھ جھوٹ بولتے ہیں، نوازشریف نے توکسی کومیرجعفر، میرصادق، نیوٹرل نہیں کہا، اس کا بیانیا نو سربازی ہے امریکا میں بھی اس طرح کا ٹرمپ تھا، عمران خان کے جھوٹوں کی شیلف لائن پوری ہوچکی ہے، ایسے شخص کونشان عبرت بنانا چاہیے، ایسے شخص کو 25 ہزارجتھا لیکراسلام آباد آنے کی اجازت نہیں دے سکتے، نا یہ سیاسی ہیں نہ اس کی پارٹی سیاسی ہے، اس کوسیاسی ایکٹویٹی کی اجازت نہیں ہونی چاہیے، اس کودشمن فتنہ کی طرح ٹریٹ کرنا چاہیے۔ عمران کو پتا ہے اس نے بڑے بڑے گھپلے کیے ہیں، سزاؤں سے بچنے کے لیے لانگ مارچ کی باتیں کررہا ہے، اس کوپتا ہے اس کے ڈرامے ناکام ہوگئے تو قانون کی گرفت سے نہیں بچے گا۔
لاہور ہائیکورٹ کا حکم: مریم نواز کو پاسپورٹ واپس مل گیا
اس سے قبل مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم نواز اپنا پاسپورٹ لینے لاہور ہائیکورٹ پہنچیں جہاں انہوں نے رجسٹرار کے کمرے سے اپنا پاسپورٹ وصول کیا۔
مریم نواز نے پاسپورٹ واپسی کے لیے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا جس پر عدالت نہیں ان کی پاسپورٹ واپسی کی درخواست منظور کی تھی۔
لاہور ہائیکورٹ نے ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کو تصدیقی عمل مکمل کرکے پاسپورٹ واپس کرنے کا حکم دیا تھا۔