لندن:(دنیا نیوز) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ منتخب وزیراعظم کو بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر نکالا گیا، مجھ سے انتقام لیتے لیتے ملک کا بیڑہ غرق کر دیا گیا، ن لیگ دور میں عوام مطمئن تھے، آئی ایم ایف کے پاس جانے کے بجائے خود کشی کی باتیں کرنے والوں نے گھٹنے ٹیک دیئے، تحریک انصاف حکومت میں ہر چیز مہنگی ہوئی، قومی غیرت پر کبھی کمپرومائز نہیں کیا، ایٹمی دھماکے روکنے کیلئے امریکا کی جانب سے پانچ ارب ڈالر دیئے جارہے تھے، لیکن ہم نے اس وقت ایبسولوٹلی ناٹ کہا، ثابت ہوگیا مقدمہ جھوٹا، سزا بھی غلط تھی، ظلم کرنے والوں کی ایک ایک چیز عوام کے سامنے آرہی ہے، عمران خان کے دور میں جو ہو ا ا س سے پہلے کبھی نہیں ہوا، اہلیہ کی بیمار تھیں، بات تک نہ کروائی گئی، تین گھنٹے بعد انتقال کی خبر پہنچادی گئی، میری زندگی کے پانچ سال ضائع ہوگئے، سوال پوچھنا تو بنتا ہے، ثابت ہوگیا مقدمہ جھوٹا، سزا بھی غلط تھی، ظلم کرنے والوں کی ایک ایک چیز عوام کے سامنے آرہی ہے، عمران خان کے دور میں جو ہو ا ا س سے پہلے کبھی نہیں ہوا، اہلیہ بیمار تھیں، بات تک نہ کروائی گئی، تین گھنٹے بعد انتقال کی خبر پہنچادی گئی، میری زندگی کے پانچ سال ضائع ہوگئے، سوال پوچھنا تو بنتا ہے۔
اللہ کا شکر ہے کہ مریم سے عرصہ کے بعد ملاقات ہوئی، بھائیوں سے ملی ہیں، اپنی والدہ کے انتقال کے بعد ملاقات ہوئی، میرے ساتھ بھی تین سال کے بعد ملاقات ہو رہی ہے، مجھے وہ سب مناظر یاد آرہے ہیں کہ کیسے ان کی والدہ، میری بیگم بستر مرگ پر تھیں، کس طرح سے ہمیں ظلم کا نشانہ بنایا جارہا تھا اور میڈیا کے بعض عناصر بھی ہماری کردار کشی کی مہم میں شامل تھے، مذاق اڑا رہے تھے کہ ہسپتال ان کا اپنا ہے، کلثوم نواز بیمار ہیں یا نہیں، ڈرامہ رچایا ہوا ہے، کہا جاتا رہا کہ وہ تندرست ہیں، ہم پر جملے کسنے والے بتائیں کہ کیا ان کے سینے میں دل نہیں ہے، پورے خاندان کو جس کرب میں مبتلا کیا وہ سب یاد آرہا ہے، جب مجھے معلوم ہوا کہ غالبا 6 جولائی کو سزا سنائی جارہی ہے، میں نے کہا کہ میری اہلیہ بہت بیمار ہیں، وہ بے ہوش ہیں، کومے میں ہیں، جب سے میں آیا ہوں مجھ سے بات بھی نہیں ہوسکی، ایک ماہ کے دوران ان سے کوئی گفتگو نہیں ہوسکی، فیصلہ میری غیرموجودگی میں نہ سنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اس میں کیا اعتراض تھا کہ میری یہ درخواست بھی نہ مانی گئی۔
انہوں نے کہا کہ آگے انتخابات آرہے تھے اور اس سے پہلے فیصلہ سنایا جائے تاکہ میں وطن واپس نہ آسکو۔ فیصلہ کے بعد میں نے مریم نواز سے کہا کہ ہمیں سزا سنا دی گئی ہے اب ہم پاکستان چلیں گے جس پر مریم نواز نے کہا کہ والدہ بیمار ہیں، بے ہوش ہیں، ڈاکٹر بھی کہتے ہیں کہ حالت تشویشناک ہے جس پر میں نے کہا کہ قومی فرائض کی بجا آوری ضروری ہے، میں نے کہا کہ بعض چیزیں بہت ضروری ہوتی ہیں جن کا بعد میں جواز پیش نہیں کیا جاسکتا، میں نے کہا کہ پاکستان چلتے ہیں، ان کی صحت تندرستی کی دعا کرتے ہیں، ہم کلثوم نواز سے گفتگو کی کوشش کرتے ہیں لیکن ان سے بات تک نہ ہوسکی، میری چھوٹی بچی، مریم اور بیٹے یہ مناظر دیکھ رہے تھے ہم ان کو خدا حافظ کہہ کر پاکستان چلے گئے۔ ایئرپورٹ پر اترتے ہی ہمارے ساتھ جو رویہ اپنایا گیا وہ آپ کے سامنے ہے، آج اللہ کے فضل و کرم سے مریم نواز پاکستان سے سرخرو ہوکر آئی ہے، وہ مقدمہ جیت کر آئی ہیں جس سے ثابت ہوا کہ مقدمہ جھوٹا بنایا گیا تھا، جھوٹے مقدمہ پر دو اڑھائی سو پیشیاں کیوں بھگتائی گئیں، کیا بطور پاکستانی یہ سوال کرنا میرا حق نہیں ہے، مریم نواز جب مجھ سے کوٹ لکھپت جیل میں ملاقات کیلئے آئیں تو بتایا گیا کہ نیب والے مریم نواز کو گرفتار کرنا چاہتے ہیں، نیب سے پوچھا کہ کیوں گرفتار کرکے لانا چاہتے ہیں، نیب ایک جھوٹے کیس میں وارنٹ گرفتاری کے ساتھ آئی تھی، مریم نوازکی سب سے چھوٹی بیٹی ادھر تھی وہ یہ منظر دیکھ کر رونے لگی لیکن نیب والوں کے دل میں رحم نہ آیا۔
ان کا کہنا تھا کہ مریم نے مجھ سے پوچھا کہ میں نیب والوں کے ساتھ جا رہی ہوں، میں نے کہا کہ اللہ مالک ہے، ہم حق پر ہیں گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے، میری آنکھوں کے سامنے مریم کو گرفتار کیا گیا، مریم کی بیٹی روتی رہی، مجھے جیل کے سیل میں واپس لے کر چلے گئے، بچی روتی روتی اکیلی گھر چلی گئی، یہ گرفتاری میری آنکھوں کے سامنے مجھے اذیت پہنچانے کیلئے کی گئی، کیا اس طرح کی گرفتاری کا جواز تھا۔ نیب والوں کو کہا گیا ہوگاکہ نواز شریف کی موجودگی میں مریم نواز کو گرفتار کیا جائے۔ میاں نواز شریف نے کہا کہ میں نے پاکستان کی تاریخ میں اس طرح کا عمل کبھی نہیں دیکھا تھا، مجھے کوئی بتائے کہ کیا یہ گرفتاری کسی اور وقت یا جگہ پر نہیں ہوسکتی تھی، میں عمران خان کو بتانا چاہتا ہوں کہ تمہارے دور میں وہ کام ہوئے جو اس سے پہلے کبھی نہیں ہوئے تھے۔ اس سے پہلے جب مریم نواز میرے، ساتھ اڈیالہ جیل میں تھیں تو میں علیحدہ اور یہ علیحدہ سیل میں بند تھی۔ جس کیس میں بریت ہوئی ہے اسی میں اڈیالہ میں مریم قید تھی، جب میں نیب عدالت میں پیش ہوا تھا تو مجھے بتایا گیا کہ میری اہلیہ کی طبیعت زیادہ خراب ہے اور وہ آئی سی یو میں چلی گئی ہیں اور بے ہوش ہیں، مجھے فکر ہوئی، میں جب واپس جیل پہنچا تو وہاں میں سپرنٹینڈنٹ جیل کے کمرے میں گیا اور ان سے کہا کہ مجھے لندن سے میسج ملا ہے کہ میری اہلیہ کی طبعیت بہت خراب ہے، آپ میری ان سے بات کرا دیں، اس پر وہ میری شکل دیکھنے لگے اور کہا کہ میں آپ کی بات نہیں کراسکتا، جس پر میں نے کہا کہ آپ کی میز پر دو موبائل فون اور تین لینڈ لائن فون موجود ہیں آپ ایک سیکنڈ میں بات کراسکتے ہیں، اس پر انہوں نے کہا کہ ہمیں اس کی اجازت نہیں ہے، میں نے ان سے کہا کہ اس کی اجازت کی ضرورت نہیں ہے، یہ انسانیت کا معاملہ ہے، آپ کہہ سکتے ہیں کہ ایمرجنسی میں بات کرائی، ان کی منتیں کیں لیکن بات نہ کرائی، مجھے میرے سیل میں لے جایا گیا اور تین گھنٹے کے بعد میرے پاس آکر بتایا جاتا ہے کہ ہمیں بڑا دکھ ہے آپ کی بیگم کی وفات کی خبر سنا رہا ہوں، جنہوں نے میری بات نہیں کرائی وہی مجھے فوتگی کی اطلاع دینے آگئے۔
محمد نواز شریف نے کہا کہ مجھے کہا گیا کہ ہم مریم کو اطلاع کرنے جارہے ہیں، میں نے ان سے کہا کہ آپ مریم کو اطلاع نہیں دیں گے میں خود جاؤں گا اور اس کو مطلع کروں گا۔ اس پر مشکل سے مانے لیکن مان گئے، مریم نواز کا سیل کچھ فاصلے پر تھا میں وہاں گیا ، مجھے سمجھ نہیں آرہی تھی کہ یہ بات مریم کو کیسے بتائوں، مریم کو اس کا اندازہ ہی نہیں تھا کہ جب اس کو بتایا تو سکتے میں آگئی، زاروقطار رونے لگیں، میں نے بڑی مشکل سے ان کو سنبھالا، میں جیل میں بیگم جبکہ مریم بھی جیل میں اپنی والدہ کی وفات کی خبر سن رہی تھیں، سب کو معلوم تھا کہ میری اہلیہ اور مریم نواز کی والدہ بیمار ہیں اگر ہمیں دس پندرہ دن ان سے ملاقات کا موقع دے دیا جاتا یا سزا سنانے کے بعد کہتے کہ آپ کی بیوی بیمار ہیں آپ جاکر تیمارداری کریں جب واپس آئیں گے تو جیل چلے جائیں گے، یہ وقت آپ کے جیل میں رہنے کا نہیں بلکہ ان کی تیمارداری کا ہے، ان کے پاس رہیں، کسی کو یہ توفیق نہ ہوئی، کلثوم نواز مرگئیں اور ہمیں جیل میں خبریں پہنچیں۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں یہ واقعات زندگی بھر بھولے نہیں جاسکتے، کئی نقصانات پورے کئے جاسکتے ہیں، اللہ تعالی نقصان پورا کردیتا ہے لیکن بعض نقصان واپس نہیں ہوسکتے، ان کا تدارک نہیں ہوسکتا یہ بھی ایسا ہی ہے جو بھلایا نہیں جاسکتا، جب سے مریم آئی ہیں میرے ساتھ اور بھائیوں کے ساتھ والدہ کی ہی باتیں کر رہی ہیں، میں سمجھتا ہوں کہ سیاست اپنی جگہ ہے لیکن اس طرح ظلم نہیں کرنا چاہئے، کئے گئے ظلم سامنے آرہے ہیں، ظلم ، مکروفریب اور دھوکہ بازی قوم کے سامنے آرہی ہے، عمران خان کا ہر چیز پر یوٹرن، ہر چیز پر یو ٹرن، قوم دیکھ رہی ہے، کہا جاتا تھا کہ میں آئی ایم ایف کے پاس نہیں جاؤں گا، جانے سے پہلے خودکشی کرلوں گا، وہ خودکشی آج تک نہ ہوئی، قوم دیکھنا چاہتی تھی کہ وہ خودکشی کب ہوگئی، مریم نواز کی بریت اور کرپشن کے الزامات کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ یہ سیاسی انتقام پر مبنی تھے، کے بارے میں سوال کے جواب میں نواز شریف نے کہا کہ آپ کے سوال میں ہی اس کا جواب موجود ہے، انسان چال چلتا ہے لیکن خدا کی اپنی تدابیر ہوتی ہیں، قرآن میں بھی ہے کہ انسان کی اپنی تدبیر جبکہ خدا کی اپنی تدبیر ہوتی ہے اور حتمی تدبیر تو خدا کی ہی ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے ساتھ ناانصافی پہ ناانصافی ہوتی رہی، اس پر از خودنوٹس کی ضرورت تھی، ہمارے خلاف جھوٹے کیسز بنائے گئے جن میں نہ شہادت اور نہ جان ہے تاکہ نواز شریف الیکشن نہ لڑ سکے، یہ سب باتیں قوم تک پہنچنی چاہئیں میں نے اپنے دکھ کبھی لوگوں تک نہیں پہنچائے، ہمارے ساتھ عمران خان کی حکومت میں ظلم روا رکھے گئے، جب ہماری حکومت تھی تو پاکستان ترقی کر رہا تھا، دنیا کی معاشی قوت بننے جارہا تھا، ڈالر سو روپے کا تھا، سبزی دال کی قیمت، گوشت اور روزمرہ استعمال کی چیزیں سستی تھیں، لوڈشیڈنگ کا خاتمہ ہم نے کردیا، پاکستان میں موٹرویز بن رہے تھے، ملک میں خوشحالی آرہی تھی، لوگوں کو روزگار مل رہے تھے، بچوں کو روزگار مل رہے تھے، نوجوانوں کا مسقبل روشن تھا، دہشتگردی کو ختم کیا، ملک کو پرامن بنایا، پھر ہم ایک ایک ارب ڈالر کیلئے دوسرے ملکوں سے بھیک مانگتے رہے، کون سا غیرت مند ملک یہ برداشت کرسکتا ہے، میرا خواب تو یہ تھا کہ پاکستان اس خطے اور دنیا میں معاشی طور پر مضبوط ملک بنے گا، یہ زبانی کلامی باتیں نہیں ہیں، ہم نے ملک کو معاشی طور پر مضبوط کیا اور ملک کو دفاعی طور پر بھی مستحکم کیا، کوئی دشمن ملک پاکستان پر حملہ کرنے کا تصور بھی نہیں کرسکتا کیونکہ پاکستان ایٹمی طاقت ہے، اس وقت ہم نے دنیا کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کی، کسی کے پریشر میں نہیں آئے۔
عمران کے ایبسولوٹلی ناٹ کے بارے میں نواز شریف نے کہا کہ یہ کس بات کا کہا جارہا ہے، تم نے کیا کیا ہے، ہم نے ایبسولوٹلی ناٹ کہا تھا جب عالمی طاقتوں نے دیکھا کہ نواز شریف ایٹمی دھماکے نہ کرنے کے حوالہ سے ایبسولٹلی ناٹ کہہ رہا ہے تو طشتری میں پانچ ارب ڈالر رکھ کر پیش کئے گئے اس پر بھی ہم نے کہا کہ ایبسولوٹلی ناٹ ہمیں نہیں چاہئیں، ہم اپنی غیرت کو بیچنے والی قوم نہیں ہیں، پاکستان کے ضمیر اور غیرت پر سمجھوتہ نہیں کیا، ملک کی کامیابی اور ترقی کی مزید مثالیں موجود ہیں، سفارتی سطح پر پاکستان نے کامیابیاں حاصل کیں، معاشی میدان میں کامیابیاں سمیٹیں، آئی ایم ایف کے ساتھ ہم نے پروگرام ختم کرکے کہا کہ اب ہم اپنے پاؤں پر کھڑے ہوچکے ہیں، عمران خان نے دوبارہ ملک کو بیساکھیوں پر لاکھڑا کیاو مجھے بتایا جائے کہ ہمارے دور حکومت میں مہنگائی تھی، عمران خان کی حکومت میں بے پناہ مہنگائی ہوئی، سبزیاں، گھی، بجلی، گوشت ہر چیز مہنگی ہوگئی، عمران کے زمانے میں بجلی کی دوبارہ لوڈشیڈنگ شروع ہوگئی، ہم نے تو ختم کی تھی اس نے دوبارہ شروع کردی، پاکستان کے دوسرے ممالک سے تعلقات کو خراب کردیا، اپنی قوم کو مسلسل دھوکے دیتا رہا۔ میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان ہر شعبہ میں تیزی سے آگے بڑھ رہا تھا، لوڈشیڈنگ اور دہشتگردی ختم کردی، ہماری حکومت سے پہلے لاہور جیسے شہر میں ایک ایک دن میں ستر ستر لوگ بم دھماکوں سے جان سے جاتے تھے، ملک کے کونے کونے میں دہشتگردی تھی ، ہم نے پاکستان کی وہ خدمت کی ہے جو کبھی بھی کسی نے نہیں کی۔
انہوں نے کہا کہ اس بندے (عمران خان) نے آکر سب کچھ بگاڑ دیا، اس نے ڈالر کو 105 روپے سے شروع کرکے کہاں پہنچایا، جب میں وزیراعظم تھا تو ڈالر 103 روپے کا تھا، آج ملک معاشی طور پرکہاں پہنچ چکا ہے ،عمران خان نے مجھ سے انتقام لیتے لیتے پاکستان کوزبردست نقصانات پہنچائے ہیں، ہر چیز عمران خان کے دور میں مہنگی ہوئی ہے میری حکومت میں عوام مطمئن اور خوش تھے، بجلی ملتی تھی، گیس موجود تھی، روزمرہ کی چیزیں اور روزگار دستیاب تھا، سکون تھا، بچے بڑے سب لوگ مطمئن اور خوش تھے۔
ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ مریم نے بڑی بہادری کا ثبوت دیا ہے، ایک لمحہ کیلئے متزلزل نہیں ہوئی، جیسے ایک بیٹی اپنے باپ کا ساتھ دیتی ہے اس طرح دیا ہے، مجھے مریم پر فخر ہے کہ ثابت قدم رہیں، ظلم و زیادتی، جھوٹے کیسز کا سامنا کیا، مجھے بتائیں جب مریم کو آخری مرتبہ نیب نے جھوٹے کیس میں بلایا تو ان کا گرفتاری کا بھرپور ارادہ تھا، ایک ایسا کیس جو آج تک فائل ہی نہیں کیا گیا، اس وقت ان کی گاڑی پر پتھراؤ کیا گیا، بلٹ پروف گاڑی کی ونڈ سکرین ڈیمج ہوگئی، میں سمجھتا ہوں کہ میرے لئے اور ہماری پارٹی کیلئے انہوں نے قابل فخر کارکردگی کا مظاہرہ کیا، ان کا کردار زبردست ہے، اس کی تعریف صرف میں ہی نہیں بلکہ شہباز شریف اور ہماری پوری پارٹی اعتراف کرتی ہے، مریم یہاں سرخرو ہوکر آئی ہیں۔
ایک اور سوال پر کہا کہ خدا کی حکمت ہوتی ہے ہر چیز کا اپنا وقت ہوتا ہے، کہتے ہیں کہ خدا کے فیصلوں میں دیر ہوسکتی ہے اندھیر نہیں، میں تو کہتا ہوں کہ دیر بھی نہیں ہوئی، صرف چار پانچ سال میں سب کچھ ریورس ہورہا ہے، جھوٹے کیسز، ظلم، جبر اور زیادتی کا ہم نے بہادری کا سامنا کیا ہے۔
مریم نواز سے تین سال کے بعد ملاقات کے حوالہ سے ایک سوال پر کہا کہ یہ جذباتی لمحات ہیں، ہم نے بہت بڑی قیمت چکائی ہے، یہ مقام حاصل کرنے کیلئے ہم نے جانی قربانیاں دیں، بیگم کے علاوہ میری والدہ بھی وفات پاگئیں، میری والدہ مجھے بہت پیار کرتی تھیں جس پر شہباز شریف بھی امی سے گلہ کرتے تھے کہ آپ ان سے زیادہ پیارکرتی ہیں جس پر وہ ہنستی تھیں۔ میری والدہ راولپنڈی اور لاہور جیل میں ہر ہفتہ آکر ملتی تھیں کہتی تھیں کہ تمہارے ساتھ واپس جائوں گی، بعض مرتبہ جذباتی ہوجاتی تھیں۔ ایک مرتبہ تو کہا کہ میں بھی ادھر جیل میں ہی رہوں گی نواز شریف کے ساتھ، یہ ماں کی محبت تھی، ہم نے محبت پیار سے ان کو سمجھا کر گھر بھیجتے تھے۔ انہوں نے میرے ہاتھوں میں جان دی، یہ بڑے جذباتی لمحات تھے جن کو یاد کرتے رہے ہیں، اس وقت مریم پاکستان تھی، سارا واقعہ ان کو بتایا ہے، میرے والد صاحب جدہ میں فوت ہوگئے، ہم ان کو قبر میں اتارنے کیلئے پاکستان نہ جاسکے، ہماری والدہ فوت ہوئیں تو میں میت کے ساتھ پاکستان نہ جاسکا، میری اہلیہ فوت ہوئیں تو جیل میں خبر ملی صرف تین دن کیلئے پیرول پر رہا ہوئے اور پھر واپس جیل چلے گئے، مریم کی والدہ کی وفات کے دو دنوں کے بعد جیل واپسی۔
انہوں نے کہا کہ میری کون سے اتنی بڑی غلطی تھی جس پرمجھے اتنی بڑی بڑی سزائیں دی گئیں، یہ دکھ والی بات ہے کہ ہمیں یہ معلوم نہیں کہ ہم نے کیا کیا ہے۔ ہم پر کرپشن ثابت نہ ہوسکی تو سزا کس بات کی۔ کیا پہلے ہمارے اثاثے دیکھے گئے ہیں لیکن نیب کے پاس کوئی جواب نہیں تھا۔
عمران خان کی آڈیو لیکس کے حوالہ سے ایک سوال پر نوازشریف نے کہا کہ یہ سب مکافات عمل کی بات ہے، عمران خان خود سب سے بڑا سازشی نکلا ہے۔ اس کا ایک ایک کرتوت قوم کے سامنے آرہا ہے، آئندہ پتہ نہیں کیا کیا سامنے آئے گا۔ ابھی تک قوم کے سامنے آنے والے کرتوتوں پر عمران خان قوم کو کیا جواب دے گا۔