لاہور: ( لیاقت انصاری سے ) پنجاب کابینہ نے پولیس کی معاونت میں ایف آئی اے کی پی ٹی آئی سوشل میڈیا کارکنوں کی گرفتاریوں کے معاملے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے آئی جی پنجاب سے وضاحت طلب کرتے ہوئے ایک ہفتے میں تحقیقات کر کے رپورٹ ذاتی طور پر پیش کرنے کی ہدایت کردی۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے دورہ لاہور کے دوران پنجاب کابینہ کے وزرا کا اجلاس ہوا جس کی اندرونی کہانی کے مطابق پنجاب کابینہ کے وزرا نے سوشل میڈیا کے نوجوانوں کی گرفتاری میں پولیس کی ایف آئی اے کی معاونت پر شدید ردعمل ظاہر کیا اور آئی جی پنجاب سے پولیس معاونت پر وضاحت طلب کرنے کا فیصلہ کیا، رات گئے سینئر صوبائی وزیر میاں اسلم اقبال نے کابینہ کے فیصلوں سے آگاہ کرتے ہوئے آئی جی پنجاب کو خط لکھ دیا ہے۔
عمران خان کی زیرصدارت اجلاس میں وزرا کا کہنا تھا کہ پنجاب پولیس نے ایف آئی اے کے ساتھ بلا اجازت کیسے گرفتاری اور غیرقانونی کام میں معاونت کی، ایلیٹ فورس کی گاڑیاں کس طر ح اس غیر قانونی آپریشن میں بلا اجازت استمعال ہوئیں، پولیس کا کوئی ماورائے آئین و قانون ایکشن قابل قبول نہیں، پولیس وفاقی ادارے کے کسی غیر آئینی، غیر قانونی ایکشن میں ساتھ نہ دے۔
میاں اسلم اقبال کی طرف سے آئی جی پنجاب پولیس کو لکھا خط منظر عام پر آگیا ہے جس کے متن میں کہا گیا ہے کہ پولیس نے گوجرانوالہ میں دو مقامات پر ایف آئی اے کیساتھ ملکر غیر قانونی چھاپہ مارا، سی پی او گوجرانوالہ کی اجازت سے قانونی تقاضے پورے کیے بغیر کارروائی کی گئی۔
خط کے معاملے پر اسلم اقبال کی زیر صدارت کابینہ کا خصوصی اجلاس پانچ اکتوبر کو ہوا جس میں گرفتاریوں کے معاملے پر تفصیلی بحث کی گئی، آئی جی پنجاب کو معاملے کی مکمل تحقیقات کا حکم دیا گیا ہے۔
خط میں آئی جی کو حکم دیا گیا ہے کہ بغیر حکومتی اجازت کے پولیس معاونت پر وضاحت پیش کریں، ایک ہفتے میں انکوائری مکمل کرکے ذاتی طور پر کابینہ کے سامنے رپورٹ پیش کریں، مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کیلئے آئی جی کو عملی اقدام کا بھی حکم دیا ہے۔