کراچی: (دنیا نیوز) پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پورے ملک کو پیغام دے رہا ہوں اتوار کو ضمنی الیکشن نہیں بلکہ ریفرنڈم ہو رہا ہے۔ایم کیوایم سے پوچھتا ہوں کیا زرداری کے ساتھ بیٹھ کر خوش ہو؟ کیا زرداری نے کراچی کے مسئلے حل کر دیئے؟ بتاؤ! کراچی میں ہماری حکومت نہیں تھی اس کے باوجود گرین لائن بس سروس شروع کی، ہماری حکومت نے 15 سال سے رُکا کے فورمنصوبہ شروع کیا۔
کراچی میں پاکستان تحریک انصاف کے انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ شاندار استقبال پر شکر گزار ہوں، بیرونی سازش کے تحت ہماری حکومت ہٹائی گئی،حکومت کے جانے کے بعد دوسرا جلسہ کراچی کرنے آیا تھا، سیاسی تحریکیں ہمیشہ سے کراچی سے شروع ہوئیں، شہر قائد کے لوگ سیاسی شعور رکھنے والے لوگ ہیں، مزارقائد پر عوام نے اس وقت میری حوصلہ افزائی کی تھی،اتوار کو ضمنی الیکشن ہے، ملیر اور کورنگی کی سیٹ پر الیکشن ہو رہے ہیں، پورے ملک کو پیغام دے رہا ہوں یہ الیکشن نہیں ملک کا ریفرنڈم ہو رہا ہے، ضمنی الیکشن میں ملک کا فیصلہ ہونے جارہا ہے۔ پاکستان فیصلہ کن موڑ پر کھڑا ہے، ایک طرف سے 30 سال سے چوری کرنے والے ڈاکو ہیں، پہلے ملک لوٹتے ہیں پھر این آر او لیکر واپس آ جاتے ہیں، جب احتساب ہونے لگتا ہے تو پھر باہربھاگ جاتے ہیں،یہ این آراولیکرواپس آتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کراچی پاکستان کا معاشی حب ہے،کراچی ترقی کرتا ہے تو پورا پاکستان ترقی کرتا ہے،جب کراچی کی طبعیت خراب تو پاکستان کی طبعیت خراب ہو جاتی ہے، کراچی پاکستان کا معاشی انجن ہے، یہ چور بیرونی سازش کے تحت اقتدار میں آئے، جب سے یہ ملک پر مسلط کیے گئے 50 سالہ مہنگائی کے ریکارڈ ٹوٹ گئے، بجلی کے بلوں نے تنخواہ دار طبقے کا جینا مشکل کر دیا ہے، اب گیس کی قیمت بھی بڑھنے والی ہے، ہمارے دور میں پٹرول اور فضل الرحمان 150 روپے کا تھا،ہمارے دورمیں آٹا 55 روپے اور آج 100 روپے سے اوپر چلا گیا،ملکی حالات دن بدن خراب ہو رہے ہیں، ڈالرکے مقابلے میں 30 فیصد روپے کی قیمت گر چکی ہے،ان کے اربوں ڈالر بیرون ملک پڑے ہیں، جنہوں نے سازش کرکے ان چوروں کواوپربٹھایا تاریخ انہیں کبھی نہیں بھولے گی،ایسا ظلم تودشمن بھی نقصان نہیں پہنچا سکتا تھا،یہ ضمنی الیکشن ریفرنڈم ہے۔ ہم نے فیصلہ کرنا ہے کیا ہم نے بھیڑ، بکریوں کی طرح غلامی یا خود دار قوم کی طرح کھڑے ہونا ہے، ہم نے اپنی حقیقی آزادی لینی ہے، صرف آزاد انسانوں کی پرواز اوپر ہوتی ہے، میں ایک آزاد انسان ہوں کبھی کسی کی غلامی نہیں کی، غلام صرف اچھی غلامی کر سکتے ہیں، چیری بلاسم غلام جیسی باتیں کبھی کسی ملک کا وزیراعظم نہیں کرسکتا۔
پی ٹی آئی چیئر مین کا کہنا تھا کہ کرائم منسٹر بھکاریوں کی طرح دوسروں سے پیسے مانگتا ہے، شہباز شریف جب دنیا سے پیسے مانگتا ہے تو ان کوسب پتا ان کے اپنے اربوں ڈالر باہر پڑے ہیں، ایسے وزیراعظم کو لوگ ذلیل کرتے ہیں، انہوں نے چوری کے پیسے پر پلنے والے پھٹے ہوئے بچے تیار کیے ہوئے ہیں، ہمارا کلمہ انسان کوغیرت دیتا ہے۔ تنخواہ دارطبقہ پریشان اور قوم مقروض ہو گئی ہے، شہبازشریف نے گورا رنگ دیکھ کر اینکر کے آگے ہاتھ پھیلانے شروع کر دیئے، شہباز شریف نے سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ کے سامنے بھی تماشا کیا تھا، انتونیو گوتریس بڑا اچھا آدمی شہباز شریف نے اس کا بازو ہی پکڑ لیا، شہباز شریف نے سیکرٹری جنرل سے کہا وعدہ کرتا ہوں پیسہ چوری نہیں کریں گے، شہباز شریف کی روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے سامنے کانپیں ٹانگ رہی تھیں، پیوٹن کے سامنے ایسے بیٹھا تھا جیسے ہیڈ ماسٹرکے سامنے بیٹھا ہو، شہباز شریف اور اس کے بیٹے کی 16 ارب کی چوری پکڑی گئی تھی، شہبازشریف کو بچایا گیا اور اوپر بٹھا دیا گیا، آج انہوں نے پاکستان کو ادھرپہنچادیا، شہباز شریف خود کہہ رہا ہے قرضے واپس نہیں کرسکتے، 6 ماہ پہلے کونسی قیامت آئی تھی؟ اکنامک سروے کے مطابق 17 سال بعد ہماری حکومت میں 6 فیصد گروتھ تھی۔
عمران خان نے کہا کہ ورلڈبینک کے مطابق کورونا کے باوجود پاکستان میں سب سے زیادہ روزگار ملا، عالمی اداروں نے ہماری کورونا کی پالیسی کو سراہا، ہم نے کورونا کے دوران غریبوں اور معیشت کو بھی بچایا تھا، دنیا نے احساس پروگرام کو سراہا، پوچھتا ہوں چوروں کو مسلط کرنے والوں کو قوم کبھی نہیں بھولے گی، قوم مشکلات کا سامنا کررہی ہے، اتواروالے دن ریفرنڈم میں بتانا ہے امپورٹڈ حکومت کو نہیں مانتے، 30 سال سے دوبڑے ڈاکو خاندانوں کو کبھی قبول نہیں کریں گے، اس ملک کی تاریخ کا سب سے بڑا مارچ کرنے لگا ہوں، اس ملک کی تاریخ کا سب سے بڑا سمندرہمارے ساتھ نکلے گا، عوام کا سمندر بتائے گا قوم کدھر کھڑی ہے، یہ حقیقی آزادی کا جہاد ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایم کیوایم سے پوچھتا ہوں کیا اب زرداری کے ساتھ بیٹھ کر خوش ہےَ؟ کیا زرداری نے کراچی کے مسئلے حل کر دیئے؟ بتاؤ! کراچی میں ہماری حکومت نہیں تھی اس کے باوجود گرین لائن بس سروس شروع کی، ہماری حکومت نے 15 سال سے رُکا کے فورمنصوبہ شروع کیا، مجھے نظرآرہا ہے اندرون سندھ کے لوگ بھی حقیقی آزادی کے لیے تیاربیٹھے ہیں، اندرون سندھ کے لوگوں تیار ہو جاؤ، مارچ سے فارغ ہو جاؤں پھر اندرون سندھ، کراچی آؤں گا،زرداری مافیا نے اندرون سندھ کے لوگوں کو غلام بنایا ہوا ہے، سندھی بھائیوں تیار ہو جاؤ، ایک، ایک ڈسٹرکٹ میں جاؤں گا، سندھ کو زرداری کی بیماری سے آزاد کریں گے۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مریم کہتی ہیں، بے قصورتھی باعزت بری ہو گئی، اسحاق ڈارکے بعد نوازشریف بھی باعزت بری ہو جائے گا، این آر او ٹو میں زرداری بھی باعزت بری ہو جائے گا، پاکستان میں صرف سایئکل، موٹرسایئکل چور پکڑے جائیں گے، مریم بی بی ساری قوم سے جھوٹ نہ بولو، مریم بی بی سے 10 سال پہلے لندن فلیٹ کی منی ٹریل مانگی تھی، مریم نے اس وقت کہا تھا لندن تو کیا پاکستان میں بھی کوئی پراپرٹی نہیں۔ بیچاری مریم کو نہیں پتا پاناما پیپرز میں انکشاف ہو جائے گا۔ حسین نوازنے کہا مریم نواز چاربڑے فلیٹس کی مالکہ ہیں، مریم نوازنے باپ کا نام لینے کے بجائے کہا دادا سے سارا پیسہ ٹرانسفرہوا، مریم دادا کواربوں پتی جبکہ شہبازشریف کہتا ہے والد کا تعلق غریب کسان گھرانے سےتھا، اللہ کا وعدہ ہے سچ سامنے آئے گا۔
پی ٹی آئی چیئر مین کا کہنا تھا کہ کورنگی، ملیر والوں ایک طرف چور ہے، دوسری طرف ہم سب کو امر بالمعروف کے لیے کھڑا ہونا ہوگا، اللہ کا سب کوحکم ہے اچھائی کا ساتھ دینا ہے، اللہ نے کسی کونیوٹرل رہنے کی اجازت نہیں دی، الیکشن کوالیکشن نہیں چوروں کے خلاف جہاد سمجھنا ہے، میں نےتنہا کرپشن کے خلاف لڑنے کا ٹھیکہ نہیں لیا آپ نے بھی ساتھ دینا ہے۔ میرے پاکستانیوں اپنی طاقت اورصلاحیت کو پہچانو، آپ کا مستقبل ان چوروں کے نیچے نہیں ہے، ہم نے دنیا میں ایک مثال بننا تھا، ان چوروں میں غیرت نہیں پوری قوم کو شرمندہ کروا رہے ہیں، میں آپ کو کال دینے لگا ہوں، اپنے اور بچوں کے مستقبل کے لیے نکلنا ہے۔ آپ سب نے میرے ساتھ ہاتھ اٹھا کر حلف لینا ہے۔
ڈاکو اس بار کامیاب ہو گئے تو ملک کا کوئی مستقبل نہیں: عمران خان
پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے حکمرانوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ڈاکو اس بار کامیاب ہو گئے تو ہمارے ملک کا کوئی مستقبل نہیں۔
کراچی میں وکلاء سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین کا کہنا تھا کہ کراچی بارکا دعوت دینے پرشکرگزارہوں، یہ ملکی تاریخ کا سب سے فیصلہ کن وقت ہے، آپ کے سامنے ایک پیغام لیکر آیا ہوں، اگر بڑے مجرموں کو این آر او ٹو کامیاب ہو گیا تو ملک کا کوئی مستقبل نہیں، وکلا برادری قانون کی حکمرانی کوسمجھتے ہیں۔ چوروں کے خلاف سیاست نہیں جہاد کر رہا ہوں، چاہتا ہوں وکلا برادری میرا ساتھ دے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک موومنٹ کی طرح وکلا حقیقی آزادی کے لیے کھڑے ہو جائیں، ڈاکو ملک کا پیسہ لوٹ کر باہر اور پھر این آر او لیکر واپس آ جاتے ہیں، اگر یہ ڈاکو اس بار کامیاب ہو گئے تو ہمارے ملک کا کوئی مستقبل نہیں،امید کرتا ہوں سب وکلا میرے ساتھ چلیں گے، قانون کی دھجیاں اڑائی گئیں توملک کا کوئی مستقبل نہیں،اگر چھوٹا چور جیل اور بڑا ڈاکو اسمبلی میں جائے گا تو پھر ملک کا کوئی مستقبل نہیں۔
صحافیوں کے ساتھ غیر رسمی گفتگو
کراچی میں صحافیوں کے ساتھ غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے دوران اسٹیبلشمنٹ ساتھ تھی تاہم میری حکومت کے آخری 3 سے 4 ماہ میں وہ ہمارے ساتھ نہیں تھے۔ وزیراعظم رہتے ہوئے بھی نیب پر میرا اختیار نہیں تھا، اگر کبھی ماضی کی طرح دوبارہ حکومت ملی تو اُسے قبول نہیں کروں گا۔ سیاسی جماعت عوما کے پاس جاتی ہے امریکا کے پاس نہیں، یہ چور اور کرپٹ ٹولہ اپنے کیسز ختم کروانے کیلیے اقتدار میں آیا اور اسے عوام سے کوئی ہمدردی نہیں ہے۔ یہ ضمنی الیکشن نہیں بلکہ پاکستان کے مستقبل کے تعین کا انتخاب ہورہا ہے۔
کراچی میں بلدیاتی نمائندوں سے خطاب
کراچی میں بلدیاتی انتخابات کے امیدواروں سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ کراچی، تحریک انصاف کا شہر ہے اور سارے ملک میں سب سے زیادہ سیاسی شعور رکھنے والے کراچی کے شہری ہیں۔ ایک وقت تھا جب پاکستان کی تمام سیاسی تحریکیں کراچی سے اٹھتیں تھیں اور کراچی سب سے پہلے سیاست کی لیڈرشپ لیتا تھا اس لیے میں چاہتا ہوں کہ وہی کراچی واپس آئے جو ملک کی لیڈرشپ لیتا تھا۔ جب کراچی کے حالات اچھے ہوتے ہیں تو سارے پاکستان کے حالات اچھے ہو جاتے ہیں اور جب کراچی میں خوشحالی آتی ہے تو پاکستان خوشحال ہوجاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس بار ایسا نہیں ہوگا کہ تحریک انصاف سندھ میں حزب اختلاف میں ہوگی بلکہ اس بار تحریک انصاف وفاق میں بھی آئے گی تو سندھ میں بھی، سندھ میں ڈاکو راج کو ہٹایا جائے گا جو خاندان خاص طور پر گزشتہ 30 برسوں سے سندھ کو لوٹ رہا ہے اور سندھ کے وسائل چوری ہو کر ملک سے باہر جاتے ہیں اور دبئی میں بڑی بڑی عمارتیں خریدی جاتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر کراچی کے اندر انتشار نہ ہوتا اور زرداری مافیا اس پر حاوی نہ ہوتا تو تیزی سے بڑھتا ہوا دبئی بھی کراچی کا مقابلہ نہ کر سکتا۔ پاکستان میں جو انقلاب آرہا ہے کوئی طاقت اس کو نہیں روک سکتی۔ آزادی مارچ کے لیے کال دینے میں اب زیادہ دیر نہیں ہے اور جب میں کال دوں گا تو سارے پاکستان کو حق کے لیے، ملک کے لیے اور اپنے بچوں کے مستقبل کے لیے کھڑا ہونا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ میں ڈاکو راج اور پنجاب میں شریف مافیا کے کرپشن کے کیس معاف کیے گئے اور ان کو دوسری بار این آر او ملا ہے، پہلے مشرف نے ان کو این آر او دیا اب دوسری بار انہوں نے ملک کو لوٹا ہے جس کی وجہ سے 10 برسوں میں پاکستان کا قرضہ 4 گنا بڑھا ہے۔ یہ لوگ ملک کا دیوالیہ نکال کر خود باہر چلے گئے اور ملک کو نقصان ہوتا ہے تو ان کو کوئی فرق نہیں پڑتا اور روپیہ گرتا ہے تو ان کے پیسے ڈالرز میں ہونے کے باعث ان کو فائدہ ہوتا ہے۔