لاہور: (دنیا نیوز) وزیراعظم کے معاون خصوصی عطا تارڑ نے کہا ہے کہ عمران خان کی سیاست جھوٹ اور منافقت پر مبنی ہے، اس مشکل وقت میں ہم نے ریاست کو بچایا جبکہ عمران خان نے اپنی سیاست کوبچایا، پی ٹی آئی کے ووٹرز عمران خان کی منافقت کو سمجھ گئے ہیں اس لئے ووٹ ڈالنے نہیں نکلے، شاہ محمود قریشی کا پورا کنبہ ہی الیکشن میں کھڑا ہے، پی ٹی آئی والے ایک طرف قومی اسمبلی میں جانا نہیں چاہتے جبکہ دوسری طرف ضمنی الیکشن بھی لڑ رہے ہیں، عمران خان قوم کا وقت اور پیسہ ضائع کر رہے ہیں۔
ماڈل ٹاؤن میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ ضمنی الیکشن کا نتیجہ آتے ہی دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا، پی ٹی آئی نے بدنیتی کی بنیاد پر استعفے دیئے، ایک ممبر آٹھ جگہوں سے الیکشن لڑنے نکلا ہے اور عمران خان اب بھی پارلیمنٹ کے رکن ہیں، عمران خان موروثی سیاست کو گالی دیتے ہیں لیکن ان کی پارٹی یہی کچھ کر رہی ہے، ایک جماعت کی پوری سیاست تضادات کا مجموعہ ہے، پی ٹی آئی واویلا کر رہی ہے کہ ووٹر لسٹوں میں خرابی ہے، جھوٹا واویلا نہ کریں اگر خرابی ہے تو نشاندہی کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی خود الیکشن کے خوف میں مبتلا ہے، ہم کسی کو سیاسی انتقام کا نشانہ نہیں بنائیں گے اگر عمران خان کے پاس اختیار نہ ہوتا تو فرح گوگی ایک پائی کا ڈاکہ نہ ڈال سکتی، ضمنی الیکشن میں اس جھوٹے اور فراڈیئے شخص کو شکست ہوگی، مونس الٰہی پنجاب میں بڑے ڈاکے مار رہا ہے جس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی، عمران خان اپنی سیاسی ناکامی دوسروں پر ڈالنے کی بجائے خود کو ذمہ دار ٹھہرائیں، ہم نہ ڈرنے والے ہیں اور نہ جھکنے والے اور نہ ہی پیچھے ہٹنے والے ہیں، حکومت نے عوام کو ریلیف دینے کیلئے بجلی کی قیمتوں میں کمی کی اور پٹرول کی قیمتیں نہیں بڑھائیں، پی ٹی آئی والوں نے قومی اسمبلی سے استعفے حکومت پر پریشر ڈالنے کیلئے دیئے جبکہ حقیقت میں ان کا الیکشن لڑنے کا نہیں بلکہ واپس اسمبلی میں جانے کا ارادہ تھا، عمران خان کو ووٹ ڈالنے کا مطلب ووٹ کو ردی کی ٹوکری میں پھینکنا ہے، اگر عمران خان کامیاب ہو جاتے ہیں تو ان کی سیٹوں پر دوبارہ ضمنی الیکشن ہوگا کیونکہ عمران خان پہلے ہی پارلیمنٹ کے ممبر ہیں، اس وقت سیلاب چل رہا ہے اور ضمنی الیکشن کا انعقاد کرنا قوم کا پیسہ ضائع کرنے کے مترادف ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان ایک طرف کہہ رہے ہیں کہ اراکین کی منڈیاں لگتی ہیں خرید و فروخت ہوتی ہے جبکہ دوسری طرف آپ خود کہہ رہے ہیں کہ میں نے پانچ ایم این اے خریدے ہیں، اس پر عمران خان نے اپنی سیاست کو ترجیح دی ہے جبکہ ہم نے ریاست کو بچایا ہے یہی وجہ ہے کہ ہمارے امیدوار آج سینہ تان کے کھڑے ہیں جبکہ آپ کا ووٹر باہر نہیں نکل رہا، ووٹرز کو سمجھ آ گئی ہے کہ عمران خان کو ووٹ ڈالنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے کیونکہ اسمبلی میں جانا نہیں، کبھی آپ کہتے ہیں میں اسمبلی آنا چاہتا ہوں قانون سازی میں حصہ لینا چاہتا ہوں جبکہ ایک طرف آپ استعفے دے رہے ہیں اور دوسری طرف ضمنی الیکشن لڑ رہے ہیں اور تیسری طرف عدالتوں میں کیسز درج کئے ہوئے ہیں کہ ہمارے استعفے منظور نہ کئے جائیں، ضمنی الیکشن کے تمام حلقوں میں حالات مکمل طورپر کنٹرول میں رہے البتہ اکا دکا واقعات رونما ہوئے، ملتان میں شاہ محمود قریشی نے اپنے سارے خاندان کو الیکشن میں کھڑا کیا ہے کیا ملتان میں کوئی اور قابل شخص نہیں تھا جس کو انتخابی ٹکٹ دیا جاتا۔انہوں نے کہا کہ عمران خان سے بڑا کوئی اورفراڈیا نہیں ہو سکتا کہ وہ بند کمرے میں کوئی اور بات کرتا ہے اور باہر کوئی اور، ہم پرامید ہیں کہ ضمنی الیکشن میں مسلم لیگ (ن) ،پیپلز پارٹی اور اس کے اتحادی امیدوار جہاں جہاں بھی کھڑے ہیں بھاری اکثریت سے کامیاب ہونگے، بہتان تراشی کی سیاست کو اور عمران خان جیسے جھوٹے ، فراڈیئے کو شکست فاش ہوگی۔
معاون خصوصی نے کہا کہ پی ٹی آئی کے اپنے لوگ الزام لگا رہے ہیں کہ ووٹر لسٹوں میں خرابی ہے، واویلا کرنے کی بجائے اگر ووٹر لسٹوں میں خرابی ہے تو نشاندہی کریں، الیکشن کمیشن بھی اس بارے میں تردید کر چکاہے جو شخص اپنی ناکامی کو بین الاقوامی سازش کہتاہے اور کبھی پاکستان کے اداروں کو گالیاں دیتا ہے کبھی کہتا ہے کہ ایم این ایز خرید لئے ہیں یہ وہ شخص ہے جس نے پاکستان کی ریاست نہیں بلکہ اپنی سیاست کو ترجیح دی ہے اور آج بھی جو اداروں کے خلاف محاذ آرائی ہوتی ہے وہ قابل مذمت ہے، وہ ادارے جو پاکستان کی سرحدوں کے محافظ ہیں اور پاکستان کی آئین کی بالادستی کیلئے کام کرتے ہیں ان کے خلاف زبان درازی کرتے ہیں جو انتہائی قابل شرم بات ہے، اگر عمران خان کے پاس اختیار نہ ہوتا تو فرح گوگی ایک پائی کا ڈاکہ بھی نہیں مار سکتی تھی، آپ کے پاس اختیارتھا تو آپ نے فرح گوگی سے ڈاکے مروائے اور غبن کروائے ۔انہوں نے کہا کہ ضمنی الیکشن میں پنجاب کا ہیلی کاپٹر استعمال کیا گیا، پی ٹی آئی والے اگر الیکشن چاہتے ہیں تو پنجاب اور کے پی کے کی اسمبلیاں تحلیل کر دیں، پنجاب میں ہر جگہ زمینوں پر قبضے ہو رہے ہیں، اینٹی کرپشن کے چار ڈی جی تبدیل کئے جا چکے ہیں۔