اسلام آباد: (دنیا نیوز)وزیراعظم شہباز شریف نے پی ٹی آئی چیئر مین عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ چار سال میں یہ لیپ ٹاپ جیسا کوئی پروگرام نہیں لیکرآئے۔ اپنی حکومت میں کہتا رہا ہاتھ نہیں ملاؤں گا اب کہتا ہے بات چیت کیلئے تیار ہوں۔
نوجوانوں کی ترقی کے اقدامات کے آغاز کے حوالہ سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ وزیر منصوبہ بندی و ترقی نے یہ پروگرام شروع کرکے پاکستان کے نوجوانوں کی خدمت دوبارہ شروع کی ہے، پاکستان کی آبادی کا ایک بڑا حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے، مسلم لیگ (ن) کے دور میں اس ملک کے نوجوانوں کیلئے شاندار پروگرام ترتیب دیئے گئے، میاں نواز شریف کی سربراہی میں یہ پروگرام بڑی کامیابی سے تکمیل تک پہنچے، پنجاب ایجوکیشن انڈوومنٹ فنڈ بھی ان پروگراموں میں شامل تھا جس کے تحت 20 ارب روپے کے تعلیمی وظائف پورے پاکستان کے ہونہار بچوں اور بچیوں کو دیئے گئے۔
انہوں نے کہا کہ ان میں ایسے ہزاروں بچے اور بچیاں شامل تھیں جو کسی وجہ سے اپنی تعلیم جاری نہیں رکھ سکتے تھے ، ان میں سے اکثر والدین کے سائے سے محروم تھے ،انہیں اس پروگرام کے تحت تعلیم اور ہنرمندی کی تعلیم دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ اس پروگرام نے لاکھوں گھرانوں کو بااختیار بنایا۔ اس کے علاوہ لیپ ٹاپ پروگرام کو آج بھی لوگ یاد کرتے ہیں، اس دور میں اس پروگرام کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا گیا کہ نوجوان نسل کو رشوت دی جا رہی ہے، آج ماضی میں جھانکیں تو اس سے لاکھوں بچے اور بچیاں باعزت روزگار کما رہے ہیں، اس وقت میرا مؤقف تھا کہ ان بچوں کو لیپ ٹاپ کی بجائے کیا ان کے ہاتھوں میں بندوق تھمائوں۔
شہباز شریف نے کہا کہ افسوسناک امر یہ ہے کہ آج ہماری نوجوان نسل کو معاشرے میں زہر گھول کر تقسیم کیا جا رہا ہے، ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ ہمارے لیپ ٹاپ پروگرام سے بہتر پروگرام لے کر آتے، انہیں بچوں کو اعلیٰ تعلیم کیلئے بیرون ملک بھجواتے، ہم نے 600 بچوں کو چینی زبان سیکھنے کیلئے بھجوایا، ترک زبان سیکھنے کیلئے بچوں کو ترکی بھجوایا، یہ بچے اس وقت سی پیک میں بطور مترجم خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے میرٹ پر بچوں کو 75 ہزار گاڑیاں دیں، جنوبی پنجاب کیلئے زیور تعلیم پروگرام شروع کیا جو غربت کی وجہ سے تعلیم سے محروم رہنے والی بچیوں کیلئے تھا، یہ وہ اقدامات تھے جو اس ملک کے اندر تعلیم کو فروغ دینے کیلئے، اپنی قوم کی بیٹیوں اور بیٹوں کوزیور تعلیم سے آراستہ کرنے کیلئے بنائے تھے جس پر اربوں روپے خرچ کئے تھے اس کا معاشرے، معیشت کو فائدہ پہنچا۔ کہ آج 40 ہزار بچوں کو انٹرن شپ اور ترقی پذیر اضلاع سے 20 ہزار انجینئرز کو انٹرن شپ دی جا رہی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہماری حکومت نے ہچکولے کھاتی معاشی کشتی کو ڈوبنے سے بچایا، اس کیلئے بڑی کاوشیں کرنا پڑیں، اﷲ نے اس میں کامیاب کیا، اس کے بعد سیلاب جیسی قدرتی آفت نے پاکستانی معیشت کو بے پناہ نقصان پہنچایا، اس وقت 66 ارب روپے متاثرین میں 25 ہزار روپے فی کس کیش کی صورت میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے تقسیم کئے جا رہے ہیں، یہ فنڈز وفاق نے دیئے، اس کے علاوہ خیمے، کمبل، ادویات، مچھر دانیاں، پینے کا پانی سمیت اربوں روپے کا امدادی سامان ان متاثرین میں تقسیم کیا، سردیوں کیلئے ونٹر ٹینٹ فراہم کئے جا رہے ہیں، ہمارے دوست ممالک نے ہم سے بھرپور تعاون کیا، امریکا، برطانیہ، یورپی یونین سب نے تعاون کیا لیکن نقصان اتنا زیادہ ہے کہ ابھی بھی بہت فنڈز درکار ہیں، اس کیلئے وفاقی فنڈز استعمال کر رہے ہیں، اس ملک کو اﷲ نے بڑے وسائل دیئے ہیں، یہ بدقسمتی ہے کہ 75 سال میں اس استفادہ نہیں کیا جا سکا۔
انہوں نے کہا کہ احسن اقبال نوجوانوں کیلئے مزید پروگرام لے کر آنے کی منصوبہ بندی کریں، ماضی میں پنجاب میں شروع کئے گئے بیرون ملک اعلیٰ تعلیم کے منصوبہ کی طرز پر طالب علموں کیلئے منصوبہ بنایا جائے، اس میں پاکستان کی بقاء اور ترقی کا راز ہے، اس پروگرام کو پورے پاکستان تک وسعت دینے اور تیزی سے آگے بڑھانے کیلئے اس کی فنڈنگ کیلئے وسائل کا اہتمام کریں گے۔
شہباز شریف نے کہا کہ جو لوگ ہمارے لیپ ٹاپ پروگرام کو تنقید کا نشانہ بناتے تھے انہوں نے نوجوانوں کیلئے کیا کیا، دانش سکول یتیموں کیلئے ایک چھتری ہے یہی قوموں کو بنانے کا طریقہ ہے، گالم گلوچ اور بندوق سے قومیں نہیں بنتیں، ان میں اعلیٰ اقدار، تحمل اور برداشت کو فروغ دینا ہے نہ کہ دن رات چور اور ڈاکو کے الزام لگانا ہے۔ کسی ثبوت کے بغیر مائوں، بہنوں کو عدالتوں میں گھسیٹا گیا، اب اعلیٰ عدلیہ نے ہمیں ریلیف دیا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ دو سال کیلئے لندن کی ایک ایجنسی سے منی لانڈرنگ کی تحقیقات کرائی جاتی رہیں۔ نوجوانوں کے ہاتھوں میں جدید ٹیکنالوجی اور لیپ ٹاپ دیئے جائیں، انہیں آئی ٹی سکالر بنایا جائے تب یہ قوم ترقی کرے گی، اگر ماضی میں یہ کام ہوتے تو اس کو سراہتے لیکن انہوں نے اس قوم میں اس قدر تقسیم پیدا کر دی، چار سال ہم سے ہاتھ نہ ملانے والے اب ہم سے بات چیت پر آمادگی ظاہر کر رہے ہیں، یہ دو رنگی نہیں چلے گی، قومی مفاد کو ہم نے سامنا رکھنا ہے اور اس کیلئے ہر قدم اٹھانے پر تیار ہے، نواز شریف نے پاکستان اور ریاست کو بچانے کیلئے اپنی سیاست کو ایک طرف رکھا، ہم پاکستان کیلئے کروڑ ہا بار اپنی سیاست قربان کر سکتے ہیں، ماضی میں جو طرز عمل اختیار کیا گیا اس طرح قومیں نہیں بنتیں۔
انہوں نے کہا کہ آج ہمیں جو چیلنج درپیش ہیں ان سے کس طرح نمٹنا ہے اس کیلئے کام کرنا ہے، ہر چیلنج میں مواقع بھی ہوتے ہیں، پاکستان افغانستان کے ذریعے وسط ایشیائی ریاستوں کے ساتھ ساتھ ریل کے ذریعے روابط قائم کرنا چاہتا ہے، اس پر حالیہ قزاخستان کے دورہ پر بات ہوئی، اس کیلئے اﷲ تعالیٰ وسائل پیدا کرے گا۔ وژن اور تڑپ نہیں ہو گی تو سونا بھی ریت بن جائے گا، وژن اور تڑپ ہو تو ریت بھی سونا بن جاتی ہے، اﷲ نے پاکستان کو بہت سے خزانے دیئے ہیں، ریکوڈک منصوبہ کو دیکھ لیں، اس سے ایک روپے کی آمدن نہیں ہوئی لیکن اربوں روپے خرچ کر دیئے، منصوبوں کی تکمیل میں تاخیر سے قومی خزانہ کا ضیاع ہوتا ہے، اسی لئے یہ قوم کشکول سے نجات حاصل نہیں کر سکی، پاکستان کو اس کے پائوں پر کھڑا کرنے اور جس مقصد کیلئے معرض وجود میں آیا تھا وہ عالم اسلام اور دنیا میں کامیابیوں کے جھنڈے گاڑنے کا تھا، پاکستان کی قربانیاں دینے والے لاکھوں روحیں تڑپ رہی ہیں کہ یہ وہ پاکستان نہیں جس کیلئے ہم نے قربانیاں دیں۔
وزیراعظم نے پاکستانی قوم اور نوجوان نسل سے گزارش کی کہ قابلیت خداداد صلاحیت ہے اس کے ساتھ اگر محنت شامل ہو تو کامیابی کے سفر سے کوئی نہیں روک سکتا، ہم پاکستان کو ایک عظیم ملک بنانا چاہتے ہیں جو آسمان کی بلندیوں کو چھوئے۔