ملک میں حالات خراب ہونگے تو پھر مارشل لا ہی لگے گا: ملک احمد خان

Published On 26 October,2022 08:20 pm

لاہور: (دنیا نیوز) وزیراعظم کے معاون خصوصی ملک احمد خان نے مذاکرات کے حوالے سے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے سینئر رہنما سے ملاقات ہوئی ہے۔ اگر ملک میں حالات خراب ہوں گے تو پھر تو نیتجتاً مارشل لا ہی لگے گا لیکن مارشل لا کسی مسئلے کا حل نہیں۔

دنیا نیوزکے پروگرام ’نقطہ نظر‘ میں میزبان اجمل جامی اور مجیب الرحمان شامی کے ساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے معاون خصوصی کا مزید کہنا تھا کہ حالات بڑے غیرمعمولی ہیں، 100 کے قریب ممبران استعفیٰ دے چکے ہیں، سیاسی جماعتوں کے درمیان بات چیت کے حق میں ہوں، اگر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) انتخابات میں سنجیدہ ہے تو جہاں ان کی حکومت پہلے استعفے دے، ان کا مقصد انتخابات کرانا نہیں کچھ اور ہے۔

انہوں نے کہا کہ میرے قائد نوازشریف نے کہا ہے پی ٹی آئی والے اپنی پسند کا آرمی چیف لگانا چاہتے ہیں، سپہ سالار کی تعیناتی کرنا حکومت کا اختیارہے، میری کل فواد چودھری سے بات چیت ہوئی تھی، سیاست دان اگربات چیت نہیں کریں گے تو اس سے زیادہ تنزلی کیا ہوگی، لانگ مارچ سے کیا مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں، جی ٹی روڈ کے راستے آنا چاہتے ہیں تو شوق سے آئیں، اسلام آباد کا محاصرہ کریں گے تولشکرکشی ہوگی۔

ملک احمد خان کا مزید کہنا تھا کہ اگر ملک میں انارکی کی صورتحال ہو گی تو گورنرراج کی آپشن ٹیبل پر موجود ہے، اگر صوبہ وفاق کے معاملات کو خراب کرے تو افواج پاکستان کو مدد کے لیے بلایا جاسکتا ہے، اگرایسی صورتحال ہوگی تو وفاقی حکومت یہ اختیاررکھتی ہے۔

معاون خصوصی کا مزید کہنا تھا کہ اگر حالات خراب ہوں گے تو پھر تو نیتجتا مارشل لا ہی ہو گا لیکن مارشل لا کسی مسئلے کا حل نہیں، عسکری اداروں کی موجودہ لیڈرشپ بھی مانتی ہے ملکی مسائل کا حل جمہوریت کے تسلسل میں ہے، جمہوریت جتنی بھی بُری ہے وہ اپنا راستہ خود لیتی رہے گی، آج پرانا دور نہیں تلوارکے زور یا مارشل لا کی بنیاد پر ریاست فتح کرنی ہے، معاشرے نے آئین کی بنیاد پر ہی آگے بڑھنا ہے، شہباز شریف نے تو پہلے ہی دن چارٹر آف اکانومی کی بات کی تھی، میثاق معیشت کے سوا آج بھی کوئی حل نہیں ہے، جب تک ایک فارمولا طے نہیں کریں گے، اکانومی کے مسائل حل نہیں ہونگے، دوسری طرف شخص کی انا کا بت کیسے ٹوٹے گا۔

ارشد شریف قتل، کمیٹی باریک بینی سے تحقیقات کرے گی: ملک احمد خان

اس سے قبل پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ارشد شریف سینئر صحافی اور ہمارے دوستوں میں تھے ،ان کا انتقال ایک اندوہناک واقعہ ہے ، اس واقعہ کے بعد کینیا پولیس کا موقف سامنے آیا تو مختلف نوعیت کی بحث سامنے آئی ، یہ بھی کہا گیا کہ ارشد شریف پاکستان سے باہر کیوں گئے، کل عمرا ن خان نے اعتراف کیا کہ ارشد شریف کو میں نے باہر جانے کا کہا ،کینیا پولیس کے موقف کے بعد تفتیش کا عمل اب یہاں سے شروع ہونا چاہیے ۔

معاون خصوصی کا مزید کہنا تھا کہ ترجمان پاک فوج کی اس حوالے سے گفتگو میں اہم بات سامنے آئی کہ اس واقعہ پر ہونے والی بحث کا فائدہ کس کو پہنچ رہا ہے ، یہ قتل کا معاملہ ہے ،اس بارے میں عمران خان کا اعتراف اور بلاجواز پروپیگنڈے کا فائدہ کس کو پہنچ رہا ہے ان دو پہلوئوں پر تفتیش ناگزیر ہوچکی ہے ۔ عمران خان، شیریں مزاری کے بیان کو اکٹھا کریں تو جو وہ کہنا چاہتے ہیں اس کی تفتیش ہونی چاہیے ۔ ایف آئی اے اور آئی بی کی ایک تحقیقاتی کمیٹی قائم کر دی گئی ہے، یہ کمیٹی کینیا جائے گی اور باریک بینی سے تحقیقات کریگی ۔

ملک احمد خان نے کہا کہ قتل کے مقدموں میں جب تک ٹھوس شواہد نہ ہوں تو اداروں کی طرف اشارے مناسب نہیں ہوتے۔ نواز شریف نے بھی آج کہا ہے ارشد شریف کی میت کے اوپر سیاست کرنا مناسب نہیں۔ ارشد شریف کے اہلخانہ جس قسم کی تفتیش چاہے گی حکومت وہ کرائے گی ۔

معاون خصوصی نے کہا کہ دوران سیاست کئی مرتبہ ارشد شریف سے روابط ہوئے او رکسی مخصوص پروگرام بارے بات کی تو کھلے دل سے ارشد شریف نے بات کی اور اپنا موقف دینے کی پیشکش بھی کرتے رہے ، ان کے ساتھ ایک دوستی کا تعلق تھا ،جب ایک ٹی وی چینل کا بائیکاٹ بھی تھا تو ارشد شریف کے ساتھ ہماری دوستی تھی ، ارشد شریف ایک قد آور صحافی تھے ، ان کی بات سنی اور مانی جاتی تھی ،دکھ کی اس گھڑی میں ان کی فیملی کے ساتھ ہیں ، ہم سوگوار خاندان کو یقین دلاتے ہیں کہ حکومت ہر طرح کی تحقیقات اور تفتیش کے لئے تیار ہے

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم دورہ سعودی عرب کے بعد واپس آئیں گے تو ان سے مل کر درخواست کروں گا کہ تحقیقاتی کمیٹی کو اختیار دیا جائے کہ وہ اہلخانہ کے کہنے پرکسی بھی تحقیقاتی ادارے کی خدمات حاصل کرسکیں ۔

Advertisement