لانگ مارچ کا مجوزہ مکمل شیڈول مرتب، ہر شہر جلسے، رہنماؤں کو ذمہ داریاں تفویض

Published On 26 October,2022 08:37 pm

لاہور: (لیاقت انصاری سے) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان کی طرف سے اعلان کیے گئے لانگ مارچ کا مجوزہ مکمل شیڈول مرتب کر لیا گیا۔ ہر شہر میں جلسے ہوں گے جبکہ رہنماؤں کو ذمہ داریاں دے دی گئی ہیں۔

ذرائع کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اب جمعہ تک لاہور میں ہی قیام کریں گے۔ جمعہ کی نماز کے بعد لانگ مارچ کا آغاز لبرٹی چوک سے ہو گا۔ جمعہ کی رات لبرٹی چوک تا شاہدرہ انٹرچینج پر لانگ مارچ کی پہلی منزل ہو گی، عمران خان کے خطاب کے ساتھ ہی لانگ مارچ شاہدرہ پر رات گزارے گا، لانگ مارچ شاہدرہ سے ہفتہ کے روز شروع ہو گا اور اگلا پڑاؤ گوجرانوالہ میں ہو گا۔

ذرائع کے مطابق اتوار کے روز لانگ مارچ کی اگلی منزل گجرات ہوگی۔ گجرات میں وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی اور مونس الٰہی لانگ مارچ کا استقبال کریں گے، لانگ مارچ کا پڑاؤ گجرات اور جہلم کے درمیان سرائے عالمگیر پر ہو گا۔ پیر کے روز نئے ہفتے کے آغاز کیساتھ ہی لانگ مارچ اپنی اگلی منزل جہلم کی جانب بڑھے گا، جہلم میں پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما فواد چودھری لانگ مارچ کی میزبانی کریں گے۔

ذرائع کے مطابق منگل کے روز عمران خان اپنے لانگ مارچ کیساتھ گوجر خان سے ہوتے ہوئے روات میں پڑاؤ ڈالیں گے، روات میں ہی رات خطاب کے ساتھ عمران خان بدھ کے روز اسلام آباد کی جانب بڑھنے کے بارے میں حتمی حکمت عملی مرتب کریں گے۔ روات کے مقام پر ہی شمالی اور جنوبی پنجاب سرگودھا، چکوال، میانوالی، بھکر، لیہ کے قافلے لانگ مارچ میں شریک ہونگے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ بدھ کے روز سٹریٹیجی کے ساتھ اسلام آباد اور راولپنڈی کے سنگم فیض آباد کی جانب اگلی منزل کا فیصلہ کیا جائیگا، گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر اور خیبرپختونخوا کو منگل کی شام اپنے قافلوں کو اسلام آباد کی جانب گامزن کرنے کا پلان مرتب کیا جارہا ہے۔ کراچی، سکھر، رحیم یار خان، ملتان کے قافلے شاہدرہ انٹرچینج پر ہفتہ کے روز ملیں گے۔ ہر جگہ پر پڑاؤ کے دوران پی ٹی آئی چیئر مین عوام سے خطاب کریں گے۔

ذرائع کے مطابق لاہور میں عمران خان مرکزی کمیٹی کے ساتھ ساتھ ارکان قومی و صوبائی اسمبلیوں سے ملاقات کریں گے، صوبائی صدور، ڈویژن صدور سمیت دیگر عہدیداران سے بھی عمران خان کی ملاقات ہوگی، کارکنوں کو تھکاوٹ سے بچانے کے لیے وقفے وقفے کے ساتھ انہیں لانگ مارچ کا حصہ بنایا جائیگا۔ عمران خان لاہور سے اسلام آباد پہنچنے کے لیے کم از کم چار اور زیادہ سے زیادہ چھ دن لیں گے۔

عمران خان

دوسری طرف پارلیمانی پارٹی اور رہنماؤں سے خطاب کے دوران پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین نے کہا کہ میں نے لانگ مارچ بڑا سوچ سمجھ کر پلان کیا ہے میرے ذہن میں اس کے سارے مقاصد ہیں۔ الیکشن کمیشن کی مکمل حمایت کے باوجود ہم نے ان کو الیکشن میں شکست دی، ان کے لئے اب الیکشن موت آ گئی ہے، ان سے معیشت سنبھالی نہیں جا رہی۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تاریخ میں اتنا بڑا کرائسسز کبھی نہیں آیا، ان کے پاس سوائے پاؤں پکڑ کر خود کو بچانے کے کوئی آپشن نہیں ہے، ن لیگ اور پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) میں کوئی عہدہ مل ہی نہیں سکتا جب تک کوئی کرائم نہ کیا ہو، ہم مسلسل عدالتی پیشیاں بھگت رہے ہیں، یہ سارے ڈاکو کسی نہ کسی 2 نمبر کام پر لگے ہوئے ہیں، مجھے ن لیگ میں کوئی ایماندار آدمی نظر نہیں آ رہا، جو نواز شریف کو بچانے کی کوشش کر رہا ہے وہ بھی اس جرم میں شامل ہے۔ میں اپنی جماعت سے کہتا رہا اگر ان سے نرم رویہ رکھا تو یہ آپ کو جھکائیں گے۔
 

Advertisement