لاہور: (ویب ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم سواتی پر تشدد اور ان کی ویڈیو کے معاملے پر چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل ہے نوٹس لیں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ایک بیان میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین نے کہا ہے کہ پاکستان کی بنیادیں شرفِ انسانی، خاندان کی تعظیم اور چادر و چار دیواری کی حرمت و تقدیس کےاقدار پر اٹھائی گئیں۔ برہنہ کرنے، زیرِ حراست تشدد کا نشانہ بنانےاور اب ایک ویڈیو کےذریعے اعظم سواتی کی اہلیہ کی خلوتوں کے پردے چاک کرنے سمیت ریاست کے ہاتھوں میں ان کے ساتھ جو کچھ ہوا، وہ ان تمام اقدار کی صریح خلاف ورزی ہے یہ نہایت صدمہ انگیز، پر لے درجے کی قابل نفرت و کراہت اور قابلِ مذمت ہے۔
& now this video where privacy of his wife has been violated. It is both shocking, despicable & utterly condemnable. No human being should have to suffer this. I call on the CJP to take suo moto notice of this.
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) November 5, 2022
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ خدا کرے کبھی کسی انسان کو اس سب سے نہ گزرنا پڑے۔ میری چیف جسٹس آف پاکستان سے استدعا ہے کہ وہ اس معاملے کا از خود نوٹس لیں۔
I want to apologise on behalf of Pakistan to Mrs Swati, a very private, non public, tahajut guzaar lady for the pain, anguish and sense of humiliation she is having to suffer.
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) November 5, 2022
ایک اور ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ایماء پر میں اعظم سواتی کی گھر کی دہلیز تک محدود، مکمل طور پر غیر عوامی اور تہجد گزار محترمہ اہلیہ سے معافی مانگنا چاہتا ہوں انہیں اس کرب، اذیت اور توہین و ذلت کے ناروا احساس کا بوجھ اٹھانا پڑا۔
اعظم سواتی پریس کانفرنس:
اس سے قبل لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پھوٹ پھوٹ کر روتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ میری اہلیہ کے ساتھ میری ذاتی ویڈیوز نامعلوم نمبر سے میری بیٹی کو بھیجی گئیں۔ بیٹی نے کہا کہ جب آپ کوئٹہ گئے تھے یہ اس کی ویڈیو ہے۔
پی ٹی آئی سینیٹر نے کہا کہ ایک بیٹی جب اپنے باپ کو کہے یہ ویڈیو آپ کی اور ماں کی ہے تو سوچیں اس باپ پر کیا گزرے گی، صادق سنجرانی تم نے سپریم کورٹ کے جوڈیشل لاجز میں میرے قیام کا انتظام کیا تھا اور مجھ سے کہا تھا چونکہ سپریم کورٹ کا کوئی جج اس وقت کوئٹہ میں موجود نہیں تو آپ لاجز میں رہ سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ درندے و کالی بھیڑیں جو اس کام پر مامور ہیں کہ اگر کسی شخص کی کوئی کرپشن یا غیر اخلاقی چیز نہیں مل رہی تو اس کی بیوی کے ساتھ ویڈیو نکال لو۔ میرا کیا قصور ہے جو ویڈیو سامنے لائی گئی، خاوند و بیوی کا تقدس پامال کیا گیا، سپریم کورٹ سے اپیل کرتا ہوں کب انصاف ملے گا۔ خود کشی نہیں کرسکتا لیکن اس ملک میں رہ کر ظلم کا مقابلہ کروں گا۔