کراچی: (دنیا نیوز) الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کراچی میں بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے فیصلہ محفوظ کر لیا۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے کراچی میں بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے سماعت کی، جس سلسلے میں پیپلزپارٹی کے نمائندے مرتضیٰ وہاب، جماعت اسلامی کے حافظ نعیم الرحمان اور ایم کیو ایم کے وسیم اختر کمیشن میں پیش ہوئے جبکہ چیف سیکرٹری، آئی جی سندھ اور سیکرٹری لوکل باڈی بھی الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے۔
سپیشل سیکرٹری الیکشن کمیشن ظفر اقبال نے کمیشن کو بتایا کہ سیلاب کے باعث بلدیاتی انتخابات کو ملتوی کیا گیا، حکومت سندھ نے 90 روز کیلئے بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کی منظوری دی ہے، الیکشن کمیشن کراچی میں الیکشن کرانے کیلئے تیار ہے۔
دوران سماعت چیف الیکشن کمشنر نے سوال کیا کہ وزارت داخلہ بتائے کہ بلدیاتی انتخابات کیلئے ایف سی اور رینجرزکی کیا پوزیشن ہے اس پر وزارت داخلہ کے حکام نے بتایا کہ فورسز ابھی تک سیلاب اور امن و امان میں مصروف ہیں، ہم پوزیشن میں نہیں کہ سکیورٹی فراہم کرسکیں، صورتحال اس قابل نہیں کہ ہم سول آرمڈ فورسز کو کراچی بلدیاتی انتخابات کیلئے مہیا کرسکیں۔
اس موقع پر مرتضیٰ وہاب نے مؤقف اپنایا کہ پہلے مرحلے میں حکومت نے شیڈول کے مطابق الیکشن کرایا، بارش اور سیلاب کے باعث دوبار دوسرے مرحلے کا الیکشن ملتوی ہوا، سندھ میں 25 سے 30 فیصد جگہ پر پانی کھڑا ہے،کراچی میں بلدیاتی انتخابات کیلئے سکیورٹی فورسز اور انتظامی عملہ مہیاکرنا ممکن نہیں، کراچی میں 4900 پولنگ سٹیشن ہیں جن میں سے 1300 حساس ہیں، ہر پولنگ سٹیشن پر 8 اہلکار درکار ہوں گے۔
چیف الیکشن کمشنر نے سوال کیا کہ کیا آپ سکیورٹی فراہم کرنے کی پوزیشن میں نہیں؟ کل تو سندھ ہائیکورٹ میں آپ نے کہا کہ آپ الیکشن کیلئے تیار ہیں، بلدیاتی انتخابات کی تاریخ دینا الیکشن کمیشن کا اختیار ہے، سندھ حکومت الیکشن کمیشن کے اختیار کو قانون کے ذریعے کم نہیں کرسکتی۔
سکندر سلطان راجہ نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات 120 دن کے اندر ہونے چاہئیں، صوبائی حکومتیں چاہتی نہیں کہ بلدیاتی انتخابات ہوں، پہلے بھی صوبوں میں بہت مشکل سے بلدیاتی انتخابات کرائے، پنجاب میں بھی بلدیاتی انتخابات کرانے میں بہت مشکل آرہی ہے لیکن ہم کرالیں گے۔
اس دوران پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ 90 روز میں الیکشن کرانے پر ہمیں کوئی اعتراض نہیں۔
بعد ازاں الیکشن کمیشن نے کراچی میں بلدیاتی انتخابات کے معاملے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔