مسلح افواج کے سربراہ کی تعیناتی چیف جسٹس کی طرح ہونی چاہیے: عمران خان

Published On 18 November,2022 03:48 pm

لاہور: (دنیا نیوز، ویب ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ آرمی چیف سے میری لاہور میں کوئی ملاقات نہیں ہوئی۔ صدر عارف علوی کی آرمی چیف سے ملاقات ہوئی ہے، ملاقات کا واحد ایجنڈا جلد شفاف انتخابات تھا۔ عام انتخابات کے بعد سیاسی جماعتوں سے اتحاد ممکن ہے، مسلح افواج کے سربراہ کی تعیناتی چیف جسٹس سپریم کورٹ کی طرح ہونی چاہیے، انکے مقدمے کے اندراج میں سب سے بڑی رکاوٹ سنئیر پولیس افسران بشمول سابق آئی جی پنجاب پولیس تھے۔

سینئر صحافیوں کے ساتھ غیر رسمی گفتگو کے دوران سابق وزیراعظم نے کہا کہ موجودہ حکومت آرمی ایکٹ میں ترمیم اپنے فائدے کیلئے کررہی ہے، آرمی ایکٹ میں ترمیم کرکے مسلح افواج کو پنجاب پولیس کے برابر لانا چاہتے ہیں، آرمی ایکٹ میں ہونے والی مجوزہ ترمیم اعلیٰ عدلیہ میں چیلنج ہو جائے گی، نوازشریف وہ آرمی چیف لگانا چاہتا ہے جو مجھے نااہل کرے اور نوازشرہف کے کیسز ختم کریں، پھر اسے اقتدار میں لائیں۔

پی ٹی آئی چیئر مین کا کہنا تھا کہ مسلح افواج کے سربراہ کی تعیناتی چیف جسٹس سپریم کورٹ کی طرح ہونی چاہیے، صدر عارف علوی کی آرمی چیف سے ملاقات ہوئی ہے،  ان کی بیک ڈور رابطوں کے سلسلے میں آرمی چیف سمیت کسی کے ساتھ لاہور میں ملاقات نہیں ہوئی، صدر علوی کے ساتھ ملاقات ضرور ہوئی ہے مگر اس ملاقات کا واحد ایجنڈا جلد شفاف انتخابات تھا۔

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میرے معالجین کل میرا معائنہ کر کے اپنی رائے سے آگاہ کریں گے، راوالپنڈی سے لانگ مارچ کی قیادت خود کروں گا، ارشد شریف کے معاملے پر ان کا کیا گیا ظلم سب کے سامنے ہے، توشہ خانہ کیس میں انہوں نے مجھے خود عدالت میں جانے کاموقع دیاہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ وزیرآباد مرکزی ملزم کو 14 دن بعد عدالت پیش کیا گیا، خدشہ ہے ان 14 روز میں شواہد ضائع نا ہوجائیں، ق لیگ ہمارے اتحادی ہیں، پرویز الہی کے ساتھ بہترین اتحاد چل رہا ہے، میں نے انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) مشین سے دھاندلی رکوانے کی بھر پور کوشش کی ، ای وی ایم کے معاملے پر نواز زرداری الیکشن کمیشن اور ہینڈلز ایک پیج پر تھے، مکمل اختیارات ملیں گے تو وزیراعظم بنوں گا، یہ نہیں ہوسکتا کہ اختیارات کسی کے پاس ہوں اور ذمہ داری کسی اور کے پاس ہو، کسی سے کوئی مذاکرات نہیں ہورہے۔

مقدمے کے اندراج میں سب سے بڑی رکاوٹ سینئر پولیس افسران ہیں

عمران خان نے کہا کہ انکے مقدمے کے اندراج میں سب سے بڑی رکاوٹ سنئیر پولیس افسران بشمول سابق ائی جی پنجاب پولیس تھے۔

عمران خان نے کہا کہ توشہ خانہ سے زرداری اور نواز شریف نے غیر قانونی طور پر گاڑیاں لیں، گھڑی کا تمام ریکارڈ توشہ خانہ میں موجود ہے ان لوگوں نے مجھے خود عدالت میں جانے کے موقع دیا ہے۔ میں اس معاملے کو لیکر برطانیہ اور امریکی عدالتوں سے نجی ٹی وی اور امپورٹڈ حکومت کے خلاف رجوع کروں گا۔

 انہوں نے کہا کہ آئندہ بااختیار حکومت لوں گا یہ نہیں ہو سکتا ذمہ داری کسی ہے پاس ہو اور اختیار دوسرے کے پاس۔ عام انتخابات کے بعد سیاسی جماعتوں سے اتحاد ممکن ہے اس وقت ان کی جماعت اور قاف لیگ کے درمیان بہترین اتحاد موجود ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ انکے دور حکومت میں نیب کو کوئی اور کنٹرول کر رہا تھا، پاکستان میں پی۔ ڈی۔ ایم الیکشن کمیشن اور طاقتور ادارے انتخابات میں ہونے والے دھاندلی روکنے کیلئے ای۔ وی۔ ایم مشین کے استعمال کے حق میں نہیں تھے۔ موجودہ حکومت ملکی معشیت اور ملک دو ون کو سنبھالنے کی صلاحیت نہیں رکھتی۔ ارشد شریف کے معاملے پر وہ ظلم کیا گیا جس کی مثال ماضی میں نہیں ملتی۔ 

موجودہ حکومت ملکی معیشت کی تباہی کی ذمہ دار ہے

چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے موجودہ حکومت کو معیشت کی تباہی کا ذمے دار قرار دے دیا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر سابق وزیراعظم عمران خان نے پاکستان کے دیوالیے ہونے کے خطرے سے متعلق اعداد و شمار شیئر کئے اور موجودہ حکومت پر اس کا الزام لگایا۔

چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ 6 ماہ قبل پیشگوئی کردی تھی کہ تبدیلئ سرکار کی سازش ہماری قرض واپسی کی صلاحیت نیست ونابود کردے گی، پہلے ہی بتا دیا تھا کہ تبدیلی سرکار ہماری معیشت کو تباہی کے گڑھے میں اتار دے گی۔

عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان پر کم و بیش 3 دہائیوں تک راج کرنے والے دو مجرم خاندان معیشت کی تعمیر میں کبھی سنجیدہ تھے اور نہ ہی ان میں اس کی صلاحیت تھی۔

نوازشریف کو ڈر ہے مجھے دوبارہ اقتدار ملا تو احتساب پھر شروع ہو جائے گا

پی ٹی آئی چیئر مین کا کہنا تھا کہ جب تب تک سب کے لیے قانون یکساں نہیں ہو گا ملک آزاد نہیں ہو سکتا، سب سے بڑی پارٹی کا سربراہ ہوں اپنی ایف آئی آرنہیں کٹوا سکتا، اپنی حکومت ہونے کے باوجود طاقتور لوگوں کے خلاف ایف آئی آردرج نہیں کراسکا، اگر میرے ساتھ ایسا سلوک تو عام آدمی کے ساتھ کیا ہوتا ہو گا، ملک میں جب بھی ایم این ایزآتا ہے توپہلےاپنا تھانے داررکھواتا ہے۔ اوورسیزپاکستانیوں کو کرکٹ کے زمانے سے جانتا ہوں، اوورسیز پاکستانیوں کو پاکستان کے انصاف کے نظام پر اعتماد نہیں، الیکشن کا بھی اعلان ہو جائے حقیقی آزادی کی تحریک چلتی رہے گی، جب تک ملک میں یکساں قانون نہیں ہوگا ملک آزاد اورخوشحال نہیں ہوسکتا۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج بابرستارنے کہا کسی ایک ٹویٹ پرآپ کسی کوغدار نہیں بنا سکتے۔ اعظم سواتی کو بچوں کے سامنے مارا گیا، اعظم سواتی پر ننگا کر کے تشدد کیا، ظلم کے سامنے کھڑا ہونا جہاد ہے، رائے حق پر کھڑا ہونے پر جان دینے والے شہید کہلاتے ہیں، ارشد شریف دھمکیوں کے باوجود رائے حق پرکھڑا رہا، ارشد شریف نے جان کی قربانی دی، قوم پرلازم ہے اب انصاف کی ڈیمانڈ کریں، ارشد شریف، اعظم سواتی اور مجھے اگر انصاف نہیں ملے گا تو باقی کس کوملے گا، میں اس حقیقی آزادی کو جہاد سمجھتا ہوں، سب لوگ حقیقی آزادی کی مارچ میں شرکت کریں، ملک کا پیسہ لوٹنے والے لندن کے محلات میں رہتے ہیں، جیلوں کے اندرغریب چھوٹے چوروں کو ڈالا ہوا ہے، پیسہ لوٹنے والے ملک کے فیصلے لندن میں کررہے ہیں، اربوں روپے کا ڈاکہ مارنے والوں نے پہلے مشرف اور اب اس دور میں این آر او لے رہے ہیں، سب کو پتا ہے ملک کو بچانے کا ایک ہی راستہ شفاف الیکشن کا ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کو ملک کی فکر نہیں، ہمیشہ مشکل آتی ہے تو سابق وزیراعظم باہر بھاگ جاتا ہے، اس کوپتا ہے الیکشن کرائے گا تو ہارجائے گا، لیگی قائد اپنی ذات کے لیے ملک کو داؤ پر لگا رہا ہے، لندن میں چارفلیٹ بنائے منی ٹریل نہیں دے سکا، کیا ایسے شخص کو حق ملنا چاہیے کس کو آرمی چیف بننا چاہیے، جنرل آصف نواز کو نوازشریف نے بی ایم ڈبلیو کی رشوت دی جس کو انہوں نے مسترد کر دیا تھا، میرے خلاف کوئی کرپشن کیسزنہیں مجھے کوئی خطرہ نہیں، نوازشریف کے اربوں روپے بیرون ملک اسی لیے ڈرا ہوا ہے، نوازشریف ڈرا ہوا ہے اگرعمران دوبارہ آ گیا تو احتساب پھر شروع ہو جائے گا، نواز شریف جس کو آرمی چیف بناتا ہے پھر اسی سے اس کی لڑائی ہو جاتی ہے، یہ آرمی چیف سے توقع کرے گا کہ پہلے عمران کو فارغ کرو، پھرنوازشریف آرمی چیف سے کہے گا میرے کرپشن کیسزختم کرو، جب تک اسے الیکشن میں جیت کا یقین نہیں ہوگا الیکشن نہیں کرائے گا۔ آج ہمارے دور سے بھی مہنگائی دُگنا ہو چکی ہے، لندن میں بیٹھا شخص الیکشن نہیں کرائے گا اسے اپنی ذات کی فکرہے، نوازشریف کا کوئی اسٹیک پاکستان میں نہیں، کل کے دن بتاؤں گا کس دن پنڈی پہنچنا ہے۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کی وجہ سے 6 پولیس اہلکار شہید ہوئے، جب سے یہ حکومت آئی دہشت گردی بڑھ گئی ہے، ہمارے دورمیں تو افغان حکومت پاکستان کے خلاف تھی آج تو طالبان کی حکومت ہے، طالبان کی حکومت میں تو اب دہشت گردی نہیں ہونی چاہیے، سوات میں عوام دہشت گردی بڑھنے پر سڑکوں پر نکلی، اس حکومت کے پاس معاملات پر سوچنے کا وقت نہیں، اس حکومت کا صرف مقصد اپنے کرپشن کیسز اور تحریک انصاف کو ختم کرنا ہے، خیبرپختونخوا میں دہشت گردی بڑھنا لمحہ فکریہ ہے، اس حکومت کو جانا چاہیے اور الیکشن کا اعلان ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ کسانوں کا بُرا حال ہے مجھے تو خوف آ رہا ہے، ہمارے دور میں کسانوں نے 2600 ارب اضافی کمایا، ہمارے دورمیں ریکارڈ ٹریکٹر، موٹر سائیکل فروخت ہوئے، تحریک انصاف حکومت نے کسانوں کی مدد کے لیے پورا پلان بنایا تھا، ہمارے دور میں کسانوں کو پہلی دفعہ گنے کی پوری قیمت ملی، ہمارے دورمیں ساڑھے 8 روپے آج 24 روپے فی یونٹ کسانوں کو بجلی مل رہی ہے، کسانوں کے استعمال میں آنے والی24مشینری پرانہیں سبسڈی دی۔ آج کسانوں کو کھاد، بیجوں پر کوئی سبسڈی نہیں مل رہی، ہماری حکومت کسانوں کو سود کے بغیر قرض دے رہی تھی، شہبازشریف کا 1800 ارب کا کسان پیکیج صرف اشتہارات تک محدود ہے، شوگر ملز مالکان نے کہا ہے جنوری میں جا کر کرشنگ کریں گے، یہ کسانوں کا معاشی قتل ہونے جا رہا ہے، اس فیصلے سے کسانوں کا مزید نقصان ہو گا، پنجاب، وفاقی حکومت فوری طورپرکرشنگ اورگنے کی سپورٹ پرائس کا اعلان کرے۔

پی ٹی آئی چیئر مین کا کہنا تھا کہ کل ڈاکٹرز میرا معائنہ کریں گے پھر کل راولپنڈی کے حوالے سے اعلان کروں گا، ایسے حالات تو پرویزمشرف کے مارشل لاء میں بھی نہیں دیکھے تھے، نجی چینل کے مالک کی زندگی کو خطرہ ہے، مجھے خطرہ ہے اب نجی چینل کے مالک کو ماریں گے، ہم انسان ہیں بھیڑ، بکریاں نہیں قوم اب پیچھے نہیں ہٹے گی، فیصلہ کرنا ہےکیا تبدیلی پرامن یا پھرتباہی والی تبدیلی آئے گی جو سب کے ہاتھ سے نکل جاتی ہے تبدیلی کوروکا نہیں جاسکتا۔

Advertisement