لاہور: (ویب ڈیسک) وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار ڈالر 200 روپے سے نیچے لانے کے بیان سے پیچھے ہٹتے ہوئے کہا ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں کا فرض ہے ملک میں سیاسی استحکام لیکر آئیں، سیاسی استحکام نہ ہوا تو اس کے نتائج بہت اچھے نہیں ہوں گے۔ سب سے پہلے ریاست ترجیح ہونی چاہیے۔ ملکی ڈیفالٹ کے حوالے سے بے بنیاد خبریں چل رہی ہیں۔
کراچی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ توقع تھی کہ ڈالر 200 روپے پر آئے گا، ڈالر کا ریٹ فکس نہیں کرسکتے، اس وقت ڈالر کی قیمت 222 اور 224 کے درمیان ہے، اس وقت بہت زیادہ مسائل ہیں، ڈالر افغانستان سمگل ہورہا ہے، سمگلنگ کو روکنے کی کوشش کررہے ہیں۔ ڈالر کی قیمت جلد نیچے آئے گی۔
انہوں نے کہا کہ ایک ارب ڈالر کے سکوک بانڈز کی ادائیگی کی تاریخ 3 سے 5 دسمبر ہے، سکوک کی ادائیگیاں موخر نہیں کریں گے، ایسا کرنے سے انٹرنیشنل مارکیٹ میں ملکی ساکھ متاثر ہوگی۔
صحافی نے سوال کیا کہ عمران خان صوبائی اسمبلیاں توڑنے کی بات کر رہے ہیں، ان حالات میں وفاقی حکومت عالمی مالیاتی ادارے ( آئی ایم ایف) کے ساتھ معاملات لیکر چلیں گے، اس پر جواب دیتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ اس وقت تمام سیاسی جماعتوں کا فرض ہے ملک میں سیاسی استحکام لیکر آئیں، سیاسی استحکام نہ ہوا تو اس کے نتائج بہت اچھے نہیں ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں لانگ مارچ اور دھرنے کی سیاست چل رہی ہے، اللہ کرے سب کو ہدایت آئے، اس وقت جو افراتفری کی سیاست نہ کریں، اور سب سے پہلے ریاست ترجیح ہونی چاہیے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے مزید کہا کہ ملکی ڈیفالٹ کے حوالے سے بے بنیاد خبریں چل رہی ہیں، آج تک پاکستان نے ڈیفالٹ کیا ہے نہ آئندہ ہو گا۔ اس سے بھی زیادہ مشکل وقت ملک پر آئے ہیں، ماضی می معاشی پابندیاں کا بھی سامنا کر چکے ہیں، جو ڈیفالٹ کرنے کے بارے میں بیان دیتے ہیں، ان کو سوچنا چاہیے کہ وہ ملکی مفاد کی کتنی خدمت کر رہے ہیں۔
حکومت کے پاس پیسے ہی نہیں تو بینکوں میں کیسے رکھے گی،اسحاق ڈار
وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ اسلامی بینکنگ نظام کے ساتھ پاکستان کی معیشت کو بھی بھنور سے نکالنا ہے، حکومت کے پاس پیسے ہی نہیں تو بینکوں میں کیسے رکھے گی؟ پاکستانی معیشت کو بھنور سے نکالنے کیلئے دعاؤں اور دواؤں کی ضرورت ہے۔
کراچی میں منعقدہ ‘حرمت سود سیمینار’ سےخطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ ملک کا مالیاتی نظام معاشی ترقی کےلئےاہم ہوتا ہے، موجودہ دورہ میں بینکاری خدمات کا استعمال جدید دورکی ضرورت بن چکا ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ آج کی تقریب میں شرکت میرے لیے باعث ثواب اوراعزاز ہے، شرعی عدالت کے سو د کےخاتمے کیلئے فیصلے کاخیرمقدم کرتے ہیں، پاکستان کی معیشت اور مستقبل کےلیے اہم پیش رفت ہے، جب یہ فیصلہ آیا تو بیرون ملک تھا، میں نےنیت کی کہ جب بھی پاکستان جاؤں گا تو پہلا کام یہ اپیلیں واپس کرانا ہونگی۔
وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اسلامک بینکنگ نظام کامیاب ہے،سود سے بچنا پاکستان کےلئے بہت اہم ہے، اسلام نے بھی سود دینے یا لینے پر پابندی عائد کی ہے،اسلامک بینکنگ نظام کےذریعےشفاف لین دین کو یقینی بنایاجاسکتاہے۔
تقریب سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ پاکستانی معیشت کو بھنور سے نکالنے کیلئے دعاؤں،دواؤں کی ضرورت ہے، مجھے مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ حکومت اپنا پیسہ اسلامی بینکوں میں رکھے، انہیں بتانا چاہتا ہوں کہ حکومت کے پاس تو پیسہ ہی نہیں تو بینکوں میں کیسے رکھےگی؟ ہم اپنی آمدنی سے زیادہ خرچ کرنے کے عادی ہوچکے ہیں، ہمیں آمدنی سے زیادہ اخراجات پر کنٹرول کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہمیں چاہیے کہ صرف اسلامی بینکوں میں بزنس کریں اس کے لئے ہمیں اسلامک بینکنگ کو سستا اور بہتر کرنے کی کوشش کرنا ہوگی، اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ حرمت سودسیمینارکی قرارداد کی کاپی وزیراعظم کو پیش کروں گا،منتظمین کا مشکور ہوں کہ انہوں نے ذہن سازی میں اہم کردار ادا کیا۔