نیویارک :(دنیا نیوز) اقوام متحدہ کی تازہ رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ پاکستان میں رواں سال موسم گرما میں آنیوالا تباہ کن سیلاب ایک واضح یاد دہانی تھا کہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات مستقبل قریب میں مزید تباہی کا باعث بنیں گے ۔
رپورٹ کے مطابق موسم اور ماحولیات پر اقوام متحدہ کی 2022 کی سالانہ جائزہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رواں برس چند ممالک کو پانی کی قلت کا سامنا کرنا پڑا جبکہ چند دیگر ممالک تباہ کن سیلاب کا شکار ہوئے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان میں مون سون کی بارشوں کے سبب شدید سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کے بعد اگست میں ایک قومی ایمرجنسی کا اعلان کرنا پڑا، اس دوران ملک کا ایک تہائی حصہ پانی کے اندر ڈوبا نظر آیا اور لاکھوں افراد بےگھر ہوگئے۔
اقوام متحدہ کے زیر انتظام مختلف تحقیقات کا حوالہ دیتے ہوئے تازہ رپورٹ میں زمین کے مسلسل گرم ہونے کو ایک بڑا خطرہ قرار دیا گیا ہے اور کاربن کے اخراج کو کم کرنے اور موسمیاتی تبدیلی کے سبب درپیش ہنگامی صورتحال سے نمٹنے میں انسانوں کی ناکامی پر افسوس کا اظہار کیا گیا۔
رپورٹ میں زمین میں دبے ایندھن کے استعمال کو کم کرنے اور انسانی ساختہ موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے میں ترقی پذیر ممالک کی مدد کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا ہے جو خشک سالی، سیلاب اور موسم کی شدید صورتحال کا سبب بنتی ہیں۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ میں ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن (ڈبلیو ایم او) کی ایک حالیہ تحقیق کا بھی حوالہ دیا گیا جس کے مطابق 2060 میں دنیا کو شدید گرمی کی لہروں کا بار بار سامنا رہے گا۔
اقوام متحدہ 9 جنوری کو جنیوا میں ’کلائمیٹ ریزیلینٹ پاکستان‘ کے موضوع پر ایک عالمی کانفرنس کی میزبانی کرے گا جس میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے میں پاکستان کی مدد کے لیے مختلف آپشنز پر غور کیا جائے گا۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ میں اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا گیا کہ نومبر میں مصر میں ہونے والی اقوام متحدہ کی موسمیاتی کانفرنس میں موسمیاتی تبدیلی کےسبب پیدا ہونے والی قدرتی آفات اور ان کے نقصانات سے نمٹنے کے لیے کمزور ممالک کو معاوضہ فراہم کے لیے ایک فنڈنگ میکانزم قائم کیا گیا۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ کمزور ممالک نے اس طرح کے معاوضے کی فراہمی کا مطالبہ کرتے ہوئے کئی دہائیاں گزاری ہیں، اس لیے اس اقدام کو اہم پیش رفت کے طور پر سراہا گیا۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ دیگر اہم مسائل پر بہت کم پیش رفت ہوئی ہے جن میں خاص طور پر زمین میں دبے ایندھن کے استعمال کو ختم کرنا شامل ہے، رپورٹ میں گلوبل وارمنگ کو 1.5 ڈگری سیلسیس تک محدود کرنے کی ضرورت پر بھی سختی سے زور دیا گیا۔