اسلام آباد: (ویب ڈیسک) پاکستان اور چین کے درمیان مشترکہ ورکنگ گروپ اجلاس کے دوران تجویز پیش کی گئی ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے فریم ورک کے تحت تعاون کے نئے شعبے کے طور پر آبی وسائل کے انتظام اور موسمیاتی تبدیلی کو شامل کیا جائے۔
چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک ) کے طویل مدتی منصوبوں کا جائزہ لینے کے لئے حکومت پاکستان اور عوامی جمہوریہ چین کے درمیان مشترکہ ورکنگ گروپ (جے ڈبلیو جی) کا تیسرا اجلاس ہوا۔
اجلاس کی مشترکہ صدارت سیکرٹری وزارت برائے منصوبہ بندی سید ظفر علی شاہ اور پین جیانگ نے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے کی۔ چین کے نیشنل ڈویلپمنٹ اینڈ ریفارمز کمیشن کے ڈائریکٹر جنرل بھی ملاقات میں شریکِ تھے جبکہ وزارت خارجہ، ہوا بازی، خزانہ، اقتصادی امور، گوادر پورٹ اتھارٹی، گوادر ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے نمائندوں کے علاوہ چین میں ان کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔
اجلاس میں سی پیک منصوبوں کے نفاذ کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا اور اسکے طویل مدتی منصوبے پر عمل درآمد کے حوالے سے مستقبل کے لائحہ عمل پر غور کیا گیا۔
دونوں فریقین نے مختلف منصوبوں پر ہونے والی مسلسل پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا اور کئے گئے کام کو مزید گہرا کرنے اور پھر سی پیک کے دوسرے مرحلے پر عملدرآمد شروع کرنے پر اتفاق کیا جو کہ زرعی تعاون، صنعتی تعاون، سائنس و ٹیکنالوجی، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور سماجی و اقتصادی ترقی پر مرکوز ہے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ نومبر 2019 میں منعقدہ منصوبہ بندی اور سی پیک طویل مدتی منصوبے پر مشترکہ ورکنگ گروپ کی آخری میٹنگ کے بعد سے بہت سی پیشرفت ہوئی ہے، عالمی سطح پر رونما ہونے والی بیماری کرونا کی وجہ سے لگنے والی پابندیوں اور وبائی امراض سے پیدا ہونے والی مشکلات کے باوجود خاطر خواہ پیشرفت ہوئی ہے۔
اجلاس میں یہ بھی بتایا گیا کہ سی پیک کے 26 ارلی ہارویسٹ پراجیکٹس میں سے 14 پراجیکٹس بشمول کراچی-لاہور موٹر وے: ملتان سکھر سیکشن، KKH (فیز-II) کی اپ گریڈیشن اور تعمیر نو رائے کوٹ سے اسلام آباد براستہ مانسہرہ، ایسٹ بے ایکسپریس وے، 1320 میگاواٹ پورٹ قاسم پاور۔ پلانٹ، 1320 میگاواٹ ساہیوال پاور پلانٹ اور 720 میگاواٹ کروٹ ایچ پی پی وغیرہ مکمل ہو چکے ہیں, جبکہ اس وقت نیو گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ اور 873 میگاواٹ کے سوکی کناری ایچ پی پی وغیرہ سمیت 5 منصوبے زیر تکمیل ہیں۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ حکومت پاکستان صوبائی حکومتوں کے ساتھ قریبی تعاون سے مختلف منصوبوں پر فعال طور پر عملدرآمد کر رہی ہے تاکہ سی پیک کو کامیاب بنانے کے لئے موثر اور بروقت تکمیل کو یقینی بنایا جا سکے اور ماہانہ ان منصوبوں کی پیشرفت کی براہ راست نگرانی کی جا سکے۔
دونوں فریقوں نے تعاون کی مکمل صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کی کوششوں کو دوگنا کرنے کے ساتھ ساتھ اس بات کو یقینی بنانے کا عزم کیا کہ پاکستان کی آبادی مختلف شعبوں میں پیدا ہونے والے وسیع مواقع سے استفادہ کرتے ہوئے ان منصوبوں سے پوری طرح مستفید ہو۔
پاکستانی فریق نے آبی وسائل کے موثر انتظام، موسمیاتی لچکدار انفراسٹرکچر کی ترقی کے لئے سی پیک کے فریم ورک کے تحت تعاون کے ایک نئے شعبے کے طور پر “آبی وسائل کے انتظام اور موسمیاتی تبدیلی” کو شامل کرنے کی تجویز پیش کی۔