لاہور: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ لاہور رجسٹری نے بھی عمران خان کی ہتک عزت دعوے میں دفاع کا حق ختم کرنے کیخلاف اپیل خارج کر دی۔
سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں شہبازشریف کے دعوے پر حق دفاع ختم کرنے کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی اپیل پر سماعت ہوئی، درخواست پر سماعت سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے جسٹس منصورعلی شاہ کی سربراہی میں کی۔
شہباز شریف کے وکیل مصطفیٰ رمدے کے دلائل کے بعد عمران خان کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے مؤقف پیش کیا کہ 23 تاریخوں میں سے 10 ہماری طرف سے تھیں 7 مخالف فریق نے لیں۔
جسٹس عائشہ اے ملک نے عمران خان کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپکو کیا چیز جواب دینے سے روک رہی تھی، جس پر بیرسٹر علی ظفر نے جواب دیا کہ سوالات غیر متعلقہ تھے جس وجہ سے جواب نہیں دیا۔
جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیئے کہ آپ یہ ہی لکھ کر دے دیتے کہ سوال متعلقہ نہیں ہیں، بیرسٹر علی ظفر نے عدالت سے کہا کہ ہم نے یہی کہا تھا کہ سوال متعلقہ نہیں ہیں، جس پر جسٹس عائشہ اے ملک نے ریمارکس دیئے کہ آپ نے ایسا نہیں کیا۔
جسٹس منصور علی شاہ نے عمران خان کے وکیل سے کہا کہ آپ یہی لکھ دیتے کہ سوالات سکینڈلائز ہیں۔
جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیئے کہ ٹرائل کورٹ آپ کو بار بار جواب کا کہتی رہی، جس پر بیرسٹر علی ظفر نے جواب دیا کہ عدالت نے سوالات کے متعلقہ ہونے کا فیصلہ نہیں کیا، جسٹس عائشہ اے ملک نے ریمارکس دیئے کہ آپ ٹرائل کورٹ کو آگاہ کرتے تو عدالت آگے چلتی۔
تین رکنی بینچ میں سے دو ججوں نے عمران خان کی اپیل خارج کر دی اور سپریم کورٹ نے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ درست قرار دے دیا۔
3 رکنی بینچ میں شامل جسٹس عائشہ اے ملک نے فیصلے سے اختلاف کیا، جبکہ جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس امین نے اپیل خارج کرنے کا فیصلہ دیا۔
واضح رہے کہ عمران خان نے شہباز شریف پر پانامہ کے معاملے پر رشوت کی افر کا الزام لگایا تھا اور شہباز شریف نے عمران خان کے خلاف 10 ارب ہرجانے کا دعوی دائر کر رکھا ہے۔
جواب داخل نہ کرنے پر سیشن عدالت نے عمران خان کا حق دفاع ختم کر دیا تھا اور لاہور ہائیکورٹ نے بھی ٹرائل کورٹ کو فیصلہ برقرار رکھا۔
لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ
لاہور ہائی کورٹ کے عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ عمران خان نے ٹرائل کورٹ کی جانب سے متعدد مواقع ملنے کے باوجود جواب جمع نہیں کرایا، ٹرائل کورٹ نے عمران خان کا حق دفاع ختم کرنے کا درست فیصلہ دیا۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ درخواست گزار کے ٹرائل کورٹ کے فیصلے میں کوئی لاقانونیت ثابت نہیں ہوئی۔
فیصلے کے مطابق شہبازشریف نے پاناما لیکس میں رشوت کے الزام پر ہرجانے کا دعوی دائرکر رکھا ہے، شہبازشریف نے 3 فروری کو عمران خان کے تحریری جواب کے خلاف درخواست دی، اور عمران خان نے 3 ماہ بعد مئی 2022 کو درخواست پر اعتراض عائد کیا۔
فیصلے میں بتایا گیا کہ ٹرائل کورٹ نے اکتوبر2022 میں عمران خان کے اعتراضات کو مسترد کیا، ٹرائل کورٹ نے جواب جمع نہ کرانے پرعمران خان کا حق دفاع ختم کیا جو درست ہے۔