اسلام آباد: (دنیا نیوز) پاکستان اپنے لوگوں کے تحفظ کا حق محفوظ رکھتا ہے، ریاست کی پوری قوت کے ساتھ دہشتگردی سے نمٹا جائے گا، قومی سلامتی کمیٹی کے اہم اجلاس کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا۔
قومی سلامتی کمیٹی کا 40 واں اجلاس وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ہوا جس میں وفاقی کابینہ کے ارکان، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی، تمام سروسز چیفس اور انٹیلی جنس سروسز کے سربراہان نے شرکت کی۔
اعلامیے کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی کو ملک کی سکیورٹی صورتحال سے متعلق آگاہ کیا گیا، اس موقع پر خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں حالیہ دہشت گردی کے واقعات پر غور ہوا، وزیر خزانہ نے فورم کو حکومت کے معاشی استحکام کے روڈ میپ کے متعلق بتایا۔
قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں معیشت کو مضبوط بنانے کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھانے، درآمدات کو بہتر بنانے، کرنسی کی غیر قانونی نقل و حمل اور حوالہ ہنڈی کے کاروبار کو روکنے پر بھی اتفاق کیا گیا جبکہ شرکاء نے زرعی پیداوار اور مینوفیکچرنگ سیکٹر کو بہتر بنانے پر زور دیا۔
قومی سلامتی کمیٹی نے اس بات پر اتفاق کیا کہ جامع قومی سلامتی معاشی سلامتی کے گرد گھومتی ہے، معاشی آزادی کے بغیر خود مختاری دباؤ میں رہتی ہے، اقتصادی بحالی کا روڈ میپ تیار کیا جائے گا جس میں تمام سٹیک ہولڈرز شامل ہوں گے۔
قومی سلامتی کمیٹی نے پاکستان میں دہشت گردی کیلئے زیرو ٹالرنس اپنانے، تشدد کا سہارا لینے والے کسی بھی اور تمام اداروں کے خلاف کارروائی کرنے، تخریب کار عناصر سے ریاست کی پوری طاقت سے نمٹنے پر اتفاق بھی کیا۔
قومی قیادت نے اس بات پر بھی متفق تھی کہ پاکستان کی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا، پاکستان کی سرزمین کے ایک ایک انچ پر ریاست کی مکمل رٹ برقرار رکھی جائے گی، دہشت گردی کے خلاف وفاقی اور صوبائی حکومتیں نیشنل ایکشن پلان کے مطابق عمل کریں گی۔
اعلامیے کے مطابق صوبائی ایپکس کمیٹیوں کو فعال بنانے کا فیصلہ کیا گیا، قومی سلامتی کمیٹی نے سیلاب زدگان کی بحالی اور درپیش چیلنجز سے نمٹنے، غذائی تحفظ، درآمدات کے متبادل اور روزگار کو یقینی بنانے، عوام کے مفاد میں اقتصادی پالیسیاں مرتب کرنے پر اتفاق کیا۔