لاہور: (دنیا نیوز) چیئرمین پاکستان تحریک انصاف اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ قوم کے سامنے سوال رکھنا چاہتا ہوں، قاتلانہ حملہ کیوں ہوا اور پیچھے کیا محرکات تھے، جے آئی ٹی رپورٹ کی فائنڈنگ بھی سامنے رکھنا چاہتا ہوں، جے آئی ٹی میں کافی چیزیں سامنے آئی ہیں، 11 میں سے 8 ضمنی الیکشن جیتے تو پھر مجھے مارنے کا پلان بنایا گیا۔
لاہور میں ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ مجھے پتا تھا کس نے یہ ویڈیو بنائی، ویڈیو میں کہا گیا عمران خان نے توہین رسالت کر دی، میاں جاوید لطیف نے 14 ستمبر کو پریس کانفرنس کی، میاں جاوید لطیف نے کہا عمران خان نے بڑا ظلم کر دیا اب لوگوں میں بڑا غصہ ہے، مریم نواز کو بھی جوش آگیا 15 ستمبر کو اس نے پریس کانفرنس کر دی، رانا ثنا اللہ بہت بڑا دینی آدمی اس نے بھی پریس کانفرنس کر دی۔
سابق وزیر اعظم عمران خان نے مزید کہا کہ ایک اور بڑا دینی آدمی خواجہ آصف بھی 10 اکتوبر کو پریس کانفرنس کرتا ہے، خواجہ آصف کہتا ہے قوم کو عمران خان کو معاف نہیں کرنا چاہیے، چار دن پی ٹی وی کو حکم ملا عمران خان کے خلاف پوری کمپین چلائیں، یہ بتانا چاہتے تھے کہ دینی انتہا پسند نےایسا قتل کیا، میں نے اپنے قتل کے حوالے سے ویڈیو بھی بنا دی تھی، سلمان تاثیر قتل ٹائپ کرنے کا پلان بی بنایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ 30 سال سے یہ دونوں جماعتیں اقتدار میں ہیں، کبھی ان جماعتوں نے بیرون ملک جا کر دین کا نام لیا ہے، دونوں جماعتوں کے سربراہ مغرب میں جا کر ہمیشہ ان کو خوش کرتے تھے، مجھے فخر ہے واحد لیڈر ہوں جس نے اسلام کا مقدمہ لڑا، ہر انٹرنیشنل فورم میں اسلاموفوبیا کا معاملہ اٹھایا، چیلنج کرتا ہوں واحد پاکستان کا وزیراعظم ہوں، میں نے کسی کوخوش کرنے کیلئے مقدمہ نہیں لڑا میرے ایمان کا حصہ ہے۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ دنیا میں مسلمانوں کے ساتھ برا سلوک کیا جاتا ہے، توہین مذہب پر دنیا کے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوتے ہیں، رانا ثنا بدمعاش ہے سارا فیصل آباد جانتا ہے، ان کا سارا پلان ایک سکرپٹ کے مطابق چل رہا تھا، مجھے ایجنسیز کے اندر سے پلان بارے بتا دیا گیا تھا، میں نے دو جلسوں میں ان کے پلان کا ذکر بھی کر دیا تھا۔
عمران خان نے کہا کہ بدقسمتی سے دو، تین لوگوں کی یہ سازش تھی، مجھے پتا ہے افواج روزانہ دہشت گردی کے خلاف قربانیاں دے رہی ہے، ہمیں اپنی سکیورٹی فورسز پر اعتماد ہے، میں چاہتا ہوں اب جے آئی ٹی میں تعاون کیا جائے، ان کے خلاف ایکشن لیا جائے، چیف جسٹس سپریم کورٹ سے اپیل کرتا ہوں آپ سے صرف انصاف کی توقع ہے، چیف جسٹس صاحب کی سربراہی میں انکوائری ہو گی تب ہی مجھے انصاف مل سکتا ہے، جس طرح ہر جگہ رکاوٹیں ہو رہی ہیں مجھے انصاف کی توقع نہیں۔
انہوں نے کہا کہ میرا جینا مرنا پاکستان میں ہے، اگر ملک کی سب سے بڑی پارٹی کے سربراہ کو قتل کرا دیتے ہیں تو کیا یہ پاکستان کی بہتری ہوگی؟ مجھے بڑے افسوس سے کہنا پڑتا ہے تین ماہ سے ایک کمرے میں بند ہوں اور یہ کیسا مائنڈ سیٹ ہے جو اپنے ملک کو نقصان پہنچا سکتا ہے، ایسا تو دشمنوں کا پلان ہو سکتا ہے، واضح ہو گیا نوید کو تیار کر کے بھیجا گیا تھا۔
عمران خان نے کہا کہ وزیرآباد میں نوید نے پسٹل سے رپیڈ فائر کیا، پسٹل سے سنگل فائر بھی کرتے ہیں تو اوپر چلا جاتا ہے، اللہ نے مجھے بچانا تھا ابتسام ہیرو آگیا، ابتسام نے ہاتھ اوپر کیا تو نوید کا ہاتھ اوپر چلا گیا اورگولیاں کہیں اور سے بھی آئیں، میں ابھی ہسپتال پہنچا نہیں تو ملزم نوید کا ریکارڈ بیان سامنے آ جاتا ہے، نوید طوطے نے بیان میں کہا میں اکیلا تھا، نوید کو جو پڑھایا گیا اس نے وہ کہا، نوید کا پہلا بیان بڑا مزے دار ہے، ڈی پی او گجرات نے اپنے فون سے نوید کا بیان ریکارڈ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: امپورٹڈ حکومت کی ناکامیوں نے پاکستان کی مشکلات بڑھا دی ہیں: عمران خان
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ نوید نے کہا پسٹل چلانے کی کوئی ٹریننگ نہیں تھی، پولی گرافک ٹیسٹ میں ثابت ہو گیا وہ جھوٹ بول رہا تھا، تین شوٹر کا مطلب پلان کر کے قتل کرنا تھا، نوید بھی خواجہ آصف کی طرح کوئی دینی آدمی نہیں تھا، ایف آئی آر سے کون پاور تھی جس نے روکا، ڈی پی او گجرات کو کس نے کہا تھا عمران کے مخالف صحافیوں کو پہلے ویڈیو جاری کرو، سی ٹی ڈی کو دوبارہ ویڈیو بنانے کا کس نے کہا تھا؟، سی ٹی ڈی نے پیچھے بیک گراؤنڈ کیوں تبدیل کیا؟، جے آئی ٹی رپورٹ ہمارے مخالف اینکر کو کس نے پہنچائی؟۔
انہوں نے مزید کہا کہ جےآئی ٹی کی فائنڈنگ کے مطابق ایک نہیں تین شوٹر تھے، اوپر سے فائرنگ ہوئی میں نے بھی یہی کہا تھا کہ اوپر سے بھی فائرنگ ہوئی ہے، معظم کی ویڈیو دیکھیں جیسے وہ نوید کے سامنے آتا ہے تو اس کو دور سے گولی ماری گئی، یہ لیاقت علی خان والا حادثہ بنانا تھا کہ ایک آدمی تھا، شوٹر نے نوید کو گولی مارنا تھی آگے معظم آگیا، ایف آئی آر نہ کرا سکے اس کے بعد جے آئی ٹی بنی۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ جے آئی ٹی نے نوید کے فرانزک کا آرڈر دیا تو ادارے نے ڈیٹا دینے سے انکار کر دیا کیا وجہ ہے؟، ملک کے سربراہ کو قتل کرنے کی سازش اور کوئی وفاقی ادارہ مدد نہیں کر رہا، پنجاب کے ادارے بھی تعاون نہیں کر رہے، سوال یہ ہے کون کون لوگ ملوث ہیں، مجھے پتا ہے، قوم کیلئے سوال چھوڑرہا ہوں، اگر میرے ساتھ ایسا ہو سکتا ہے تو باقی عوام کی کیا حیثیت رہ گئی، واضح ہو جانا چاہیے پاکستان میں جنگل کا قانون ہے۔
عمران خان نے کہا کہ جب جے آئی ٹی نے ڈی پی او سے موبائل فون مانگا تو اس نے تعاون سے انکار کردیا، ہماری حکومت میں ڈی پی او گجرات انکار کر رہا ہے، اب عدالت کے ذریعے ڈی پی او کو بلایا جائے گا، نوید کو 8 گھنٹے سی ٹی ڈی نے اٹھایا اور ایک اور ویڈیو جاری کر دی، سی ٹی ڈی کا کیا کام ہے دوبارہ ویڈیو ریکارڈ کرے، سی ٹی ڈی نے بھی جے آئی ٹی میں آنے سے انکار کر دیا، کون ان کو روک رہا تھا؟۔
انہوں نے ڈی پی اوگجرات کی نوید کی ویڈیو ریکارڈ کرنے کی ویڈیو بھی دکھا دی اور کہا کہ جب ہسپتال پہنچا تو میں نے تین لوگوں کے ملوث ہونے کے نام دیئے، گولیاں مجھے لگیں جن پر مجھے شک ہے ان کے نام دینا میرا حق ہے، میرا سوال ہے کون تفتیش سے ڈر رہا تھا؟، پنجاب میں ہماری حکومت، ایف آئی آر سے کون طاقت روک رہی تھی؟۔
عمران خان نے مزید کہا کہ 9 اپریل کو حکومت گرا دی گئی، 10 اپریل کو پہلی دفعہ لاکھوں لوگ سڑکوں پر آگئے، لاکھوں لوگوں نے امپورٹڈ حکومت نامنظور کے نعرے لگائے، سب سے پہلے رجیم چینج کی پوری سازش ہوئی، مجھے پتا ہے اس سازش میں کون کون ملوث تھا، ایک آدمی نے گورنمنٹ گرانے کا حکم دیا اور کیسے لوگوں کو خریدا گیا۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ جب پتا چل گیا کہ عوام میرے ساتھ کھڑی ہے تو چوروں کے ساتھ کھڑے ہو کر مجھے راستے سے ہٹانے کی کوشش کی گئی، حکومت ختم ہونےکے بعد میں نے تو الیکشن اناؤنس کر دیئے تھے، رجیم چینج کرنے والوں نے غلطی سے سیکھنے کے بجائے الٹا ظلم شروع کر دیا، 25 مئی کو ظلم اور تشدد کیا گیا، چادراور چاردیواری کے تقدس کو پامال کیا گیا، 70 سالہ خاتون ورکرز کو گھسیٹ کر پولیس سٹیشن لیکر گئے، مجھے ابھی تک سمجھ نہیں آئی عوام کی آواز سننے کے بجائے بھیڑ، بکریوں کی طرح مارا گیا۔
چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ ضمنی الیکشن میں بھی قوم نے پیغام دے دیا تھا، قوم کی آواز سننے کے بجائے طاقت کا استعمال کیا گیا، میرے خلاف اتنے کیسز بنائے گئے یاد بھی نہیں کتنے کیسز ہیں، عوام کو سمجھ آگئی تھی کیا گیم ہوئی تھی، جرائم پیشہ ڈاکوؤں کو قوم پر مسلط کر دیا گیا، رجیم چینج کے سہولت کار میر جعفر اور غدار تھے، کوئی بھی یہ نہیں سمجھ رہا تھا کہ لوگ باہرنکلیں گے۔
انہوں نے کہا کہ جو اس ملک میں طاقت رکھتے ہیں ان سے سوال پوچھنا چاہتا ہوں، مجھے یہ پتا ہے (ن) لیگ کے سربراہ شہباز شریف، رانا ثنا اللہ پیچھے ہے، ماڈل ٹاؤن میں دن دیہاڑے شہباز شریف، رانا ثنا اللہ نے لوگوں کو قتل کرایا ان کا تو مجھے پتا ہے، وہ لوگ ہیں جو اس ملک کے محافظ وہ اس پلان میں کیسے شامل ہو گئے، طاقتور اس کور اپ میں شامل تھے، سوال پوچھتا ہوں کیا میں وہ آدمی ہوں جس کو آپ بیرونی سازش کا حصہ سمجھ سکتے ہیں؟۔