لاہور: (دنیا نیوز) چیئرمین پاکستان تحریک انصاف اور سابق وزیراعظم عمران خان پر وزیرآباد حملے میں ملوث ملزم نوید کے وکیل میاں داؤد نے کہا ہے کہ واقعہ پر بننے والی جے آئی ٹی زمان پارک جا کر مرضی کی رپورٹ تیار کرتی ہے۔
لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران ملزم نوید کے وکیل میاں داؤد نے کہا کہ واقعے کی ایف آئی آر نہیں ہوتی بلکہ جے آئی ٹی تشکیل دیدی جاتی ہے، فواد چودھری نے رپورٹ کے مطابق ملزم نوید کو بے گناہ قرار دیدیا ہے، فواد چودھری کی پریس کانفرنس کے مطابق معظم کا ملزم نوید سے تعلق نہیں بنتا۔
وکیل میاں داؤد نے کہا کہ فواد چودھری نے اپنی پریس کانفرنس سے آدھا کیس ختم کر دیا ہے، جے آئی ٹی موقع کے ثبوت کو تحقیقات کا حصہ نہیں بنا رہی، جے آئی ٹی اور عمران خان نے ملی بھگت کر کے کیس خراب کیا۔
ملزم نوید کے وکیل نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی پاکستان میں ایسی مخلوق ہے جس سے شیطان بھی پناہ مانگتا ہے، شیطان کو گمراہ کرنے میں وقت لگتا ہے، پی ٹی آئی والے فوراً گمراہ کر دیتے ہیں، جس گارڈ کے اسلحے سے معظم قتل ہوا وہ اسلحہ دیا ہی نہیں گیا، یہ لوگوں کو بے وقوف بنا رہے ہیں، جے آئی ٹی آپ کے اشاروں پر ناچ رہی ہے۔
وکیل میاں داؤد کا کہنا تھا کہ عمران خان کے کنٹینر سے ایک فائر ہوا ساری دنیا جانتی ہے، جے آئی ٹی نے اس ویڈیو کو ریکارڈ کا حصہ کیوں نہیں بنایا؟، جناح ہسپتال کی ٹیم کی میڈیکل رپورٹ کی کوئی وقعت نہیں، قانون کے مطابق عمران خان صاحب کا میڈیکل وہاں کے کسی سرکاری ہسپتال سے ہونا چاہیے تھا۔
انہوں نے کہا کہ یہ عدالت اس لئے نہیں جا رہے کیونکہ وقوعہ ان کا اپنا بنایا ہوا ہے، ہم تو تسلیم ہی نہیں کرتے کہ عمران خان کو کوئی زخم آیا ہے، یہ لوگ جھوٹ بولنے میں تیز ہیں، یہ لوگ عوام کی توجہ اپنے ڈرامے سے ہٹانا چاہتے ہیں، وزیر آباد واقعہ لانگ مارچ میں جان ڈالنے کے لیے خود کیا گیا۔
میاں داؤد ایڈووکیٹ کا کہنا تھا ہم معظم گوندل کے قتل کا استغاثہ عمران خان اور ان کے گارڈ کے خلاف کروانے پر غور کر رہے ہیں، آپ نے 30 دن تک ایف آئی آر کیوں لیٹ کی، معظم کا قتل ملزم نوید پر نہیں ڈالا جا سکتا۔
انہوں نے کہا کہ یہ لوگ کل سے دوسرے اور تیسرے شوٹر کی باتیں کر رہے ہیں، لیکن معظم عمران خان کے گارڈ کے اسلحے سے قتل ہوا، عمران خان کے گارڈ کا اسلحہ فارنزک کے لیے دیا ہی نہیں گیا۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے دعویٰ کیا تھا کہ عمران خان پر قاتلانہ حملے میں ان کی جان لینےکی کوشش کی گئی، تحقیقات سے ثابت ہوا کہ عمران خان پر تین حملہ آور قاتلانہ حملے کی کوشش میں شامل تھے۔