پشاور: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر اور معروف قانون دان لطیف آفریدی قاتلانہ حملے میں جاں بحق ہو گئے۔
لطیف آفریدی پشاور ہائی کورٹ کے بار روم میں موجود تھے کہ اچانک ان پر نامعلوم افراد نے فائرنگ شروع کر دی، معروف قانون دان کو 6 گولیاں لگیں جن کی وجہ سے وہ شدید زخمی ہو گئے۔
تشویشناک حالت کی وجہ سے لطیف آفریدی کو لیڈی ریڈنگ ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ جانبر نہ ہو سکے، پولیس نے فائرنگ کرنے والے ملزم کو گرفتار کر لیا، واضح رہے کہ لطیف آفریدی سپریم کورٹ بار کے صدر بھی رہ چکے ہیں۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ لطیف آفریدی کے قتل کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، خیبرپختونخوا لاقانونیت کا شکار ہے، صوبائی حکومت سیاسی جوڑ توڑ کے بجائے امن و امان پر توجہ دیتی تو یہ صورتحال نہ ہوتی، پشاور ہائی کورٹ بار کے اندر یہ واقعہ ہونا امن وامان کی سنگینی کا ثبوت ہے۔
رانا ثناء اللہ نے مزید کہا کہ بہیمانہ جرم کا ارتکاب کرنے والوں کو قانون کے مطابق سخت ترین سزا دی جائے، ایک دن میں راولپنڈی اور پشاور میں دو وکیلوں کو نشانہ بنایا گیا، دونوں جگہ پی ٹی آئی کی حکومت ہے، لالہ لطیف آفریدی آئین، جمہوریت اور مظلوم انسانوں کے وکیل تھے۔
لطیف آفریدی کے قتل کی خیبر پختونخوا بار کونسل نے شدید مذمت کرتے ہوئے کل صوبے بھر میں ہڑتال کا اعلان کر دیا، اس کے علاوہ قتل پر صوبے میں 3 روزہ سوگ بھی منایا جائے گا، بار کونسل نے سکیورٹی ناکامی کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کرنے کا بھی مطالبہ کر دیا۔