کراچی: (دنیا نیوز) بلدیاتی انتخابات میں کامیابی کے بعد کراچی میں میئر بنانے کے سلسلے میں مذاکرات کیلئے پیپلز پارٹی کا وفد جماعت اسلامی کے مرکز ادارہ نور حق گیا۔
وفد میں صوبائی وزراء سعید غنی، امتیاز شیخ اور نجمی عالم شامل تھے، اس دوران پیپلز پارٹی کی جانب سے بلدیاتی انتخابات سمیت دیگر معاملات پر امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان کے ساتھ تبادلہ خیال کیا گیا اور ان کے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی بھی کروائی گئی۔
ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے ساتھ تمام معاملات پر بات ہوئی، بلدیاتی الیکشن پر ہمارے شدید تحفظات ہیں، تحفظات پیپلز پارٹی کے دوستوں کو بتا دیئے ہیں، ہم انتظار کریں گے اگر چیزیں بہتر ہوں گی تو پھر بات چیت بھی کریں گے۔
امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان نے مزید کہا کہ قانونی، انتظامی امور الیکشن میں ملوث ہوتے ہیں، الیکشن کمیشن کو عملہ حکومت دیتی ہے، زیادہ تر مسائل کا تعلق آر اوز، ڈی آر اوز سے ہے، ہم سمجھتے ہیں اس مسئلے کو اچھے طریقے سے حل ہو جانا چاہیے، جو جیت گیا ہے اس کی جیت کو تسلیم کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کو مینڈیٹ ملا ہے ضرورت نہیں مینڈیٹ کو آگے پیچھے کیا جائے، کچھ جگہوں پر دوبارہ گنتی کا عمل جاری ہے، فارم 11 اور فارم 12 کیلئے ہمیں بڑی تگ ودو کرنا پڑی، الیکشن سے متعلق شکایات الیکشن کمیشن کو بھیجی ہیں، جب پرانی حلقہ بندیوں پر الیکشن ہو گئے تو اب نوٹیفکیشن کی کوئی حیثیت نہیں رہ جاتی۔
اس موقع پر سعید غنی نے کہا کہ حافظ نعیم الرحمان نے کھانے پلانے میں ہماری اچھی خاصی خاطر مدارت کی، جماعت اسلامی کے جیتنے والے امید واروں کو مبارکباد دینا چاہتا ہوں، جماعت اسلامی کے کچھ تحفظات ہیں، ان کے تحفظات دور کرنے میں جو کچھ کر سکتے ہیں کریں گے۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ انتخابات ہوتے ہیں تو تمام عملہ الیکشن کمیشن کے نیچے کام کرتا ہے، ہم چاہتے ہیں پیپلز پارٹی، جماعت اسلامی مل کر ساتھ چلیں، امن وامان قائم کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے، ہم نے کوشش کرنی ہے سیاسی کارکنوں میں کشیدگی نہ بڑھے، کراچی میں تین ڈویژن بنانے کی بات غلط ہے۔
انہوں نے کہا تمام ایشوز کو خوش اسلوبی سے طے کریں گے، مزید بھی بات چیت کو جاری رکھیں گے، الیکشن کمیشن پر اعتراضات ہو سکتے ہیں مگر مجموعی طور پر بہتر کام کر رہا ہے، عمران خان کو تو اللہ ہی راضی کر سکتا ہے، جب دونوں جماعتوں نے ساتھ چلنا ہے تو دونوں جماعتوں کے درمیان کشیدگی اچھی بات نہیں۔