اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ آف پاکستان نے آرڈیننس فیکٹری کی توسیع کے لیے سرکاری قیمت سے کم پر زمین کی خریداری کے لیے وفاقی حکومت اور وزارت دفاع کی اپیلیں مسترد کر دی ہیں۔
سپریم کورٹ نے آرڈیننس فیکٹری توسیعی منصوبے پر زمین کے تنازع سے متعلق کیس کا 33 سال بعد فیصلہ سنا دیا ہے۔
عدالت نے کم قیمت پر زمین کی خریداری کے لئے وفاقی حکومت اور وزارت دفاع کی اپیلیں مسترد کر دیں اور آرڈیننس فیکٹری منصوبے کے متاثرین کو زمین کی مارکیٹ ریٹ پر ادائیگی کا حکم دے دیا ہے۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ عوامی منصوبے کے لیے کسی شہری سے مارکیٹ ریٹ پر زمین لینا اس کا بنیادی حق ہے، کسی منصوبے کے لیے شہریوں سے زبردستی سستی زمین لینا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
عدالت نے قرار دیا کہ عوامی منصوبے کے لیے شہریوں سے زمین لینے کے لئے گائیڈ لائنز ہونی چاہئیں۔
عدالت عظمٰی نے حکم دیا کہ آرڈیننس فیکٹری توسیعی منصوبے کے لیے 29 ہزار کنال زمین 30 ہزار روپے فی کنال پر خریدی جائے۔
واضح رہے کہ آرڈیننس فیکٹری توسیعی منصوبے کے لیے 1990 میں ضلع اٹک کے تین دیہات کی زمین لی گئی تھیں۔