لاہور: (دنیا انویسٹی گیشن سیل) 1983ء، 1986ء میں تحریک بحالی جمہوریت (ایم آر ڈی) نے جیل بھرو تحریک چلائی، 18 نومبر 2004ء کو متحدہ مجلس عمل کے صدر قاضی حسین احمد، 6 نومبر 2007ء کو خیبر پختونخوا کے وکیلوں کی جیل بھرو تحریک کا اعلان صرف دھمکیوں تک محدود رہا، عمران خان نے گزشتہ سال میانوالی جلسے میں جیل بھرو تحریک کی دھمکی کے 133 دن بعد 17 فروری 2023ء کو جیل بھرو تحریک کا اعلان کیا۔
تحریک بحالی جمہوریت (ایم آر ڈی) کی جیل بھرو تحریک
1981ء میں تحریک بحالی جمہوریت (ایم آر ڈی) کے نام سے قائم ہونے والے سیاسی جماعتوں کے اتحاد نے پاکستان میں جیل بھرو تحریک کا آغاز اگست 1983ء میں سابق صدر ضیاء الحق کےخلاف کیا، اس جیل بھرو تحریک میں ملک بھر سے ایم آر ڈی سے منسلک ہزاروں لوگ گرفتار کیے گئے جس میں وکیل، سیاسی کارکن اور سیاسی رہنما کے علاوہ ہر طبقہ فکر کے وہ لوگ شامل تھے جو اس جمہوری تحریک سے وابستہ تھے، تحریک کا مقصد جمہوریت کی بحالی اور مارشل لاء کا خاتمہ تھا۔
1986ء میں ایم آر ڈی نے جنرل ضیاء الحق کے خلاف دوسری بار جیل بھرو تحریک کا آغاز کیا جس میں پاکستان پیپلز پارٹی پیش پیش تھی، جنرل ضیاء الحق کے مارشل لاء میں کوڑے لگائے جاتے، پھانسی کی سزا اور تشدد بھی کیا جاتا تھا، ایم آر ڈی جیل بھرو تحریک کے ذریعے جنرل ضیاء الحق کو اقتدار سے الگ کرنے میں ناکام رہی تاہم، ایم آر ڈی کی کامیابی یہ تھی کہ وہ ضیاء الحق کی مکمل فتح اور جمہوریت کی فاش شکست کے بیچ حائل ہو گئی۔
عوام کا مطالبہ تھا کہ ملک میں جلد از جلد انتخابات کروائے جائیں، اس تحریک کے دوران ملک بھر میں بڑے پیمانے پر جلسے جلوسوں کا انعقاد کیا گیا، بالآخر 16 نومبر 1988ء کو عام انتخابات منعقد ہوئے جس کے نتیجے میں پاکستان پیپلز پارٹی نے حکومت بنائی اور 2 دسمبر 1988ء کو بینظیر بھٹو ملک کی پہلی خاتون وزیر اعظم بنیں۔
متحدہ مجلس عمل کے صدر قاضی حسین احمد کی جیل بھرو تحریک
18 نومبر 2004ء کو متحدہ مجلس عمل کے صدر قاضی حسین احمد کی جانب سے حکومت کو متنبہ کیا گیا کہ اگر ان کی 28 نومبر 2004ء کو ہونے والی احتجاجی ریلی میں کسی قسم کی رکاوٹ ڈالی گئی تو وہ جیل بھرو تحریک کا آغاز بھی کر سکتے ہیں تاہم ان کی یہ دھمکی محض دھمکی ہی رہی۔
خیبر پختونخوا کے وکیلوں کی جیل بھرو تحریک
6 نومبر 2007ء کو خیبر پختونخوا کے وکیلوں نے ملک میں صدر پرویز مشرف کی جانب سے ایمرجنسی کے خلاف بھوک ہڑتالی کیمپ لگنے کے ساتھ ساتھ جیل بھرو تحریک کا بھی اعلان کیا، وکیلوں کی جانب سے حکومت کو دی جانے والی دھمکی صرف دباؤ کے طور پر استعمال کی گئی اور اس پر کبھی عمل درآمد نہیں کیا گیا۔
پاکستان پیپلز پارٹی اور دیگر سیاسی جماعتوں کی جیل بھرو تحریک
13 نومبر 2007ء کو پاکستان پیپلز پارٹی ، عوامی نیشنل پارٹی ، جماعت اسلامی اور دیگر جماعتوں نے ایمر جنسی کے خلاف، محترمہ بینظیر بھٹو کی گھر میں نظر بندی اور ججوں کو برخاست کرنے کے خلاف احتجاج کیا تو پولیس نے مختلف جماعتوں کے 100 سے زائد کارکنوں کو گرفتار کر لیا، جس پر پاکستان پیپلز پارٹی سمیت دیگر سیاسی جماعتوں نے ملک بھر میں جیل بھرو تحریک کا آغاز کر دیا تھا۔
اس تحریک کے دوران عوامی پارٹی کے 5 کارکنوں نے عدالت کے ذریعے کوٹ غلام محمد کے پولیس سٹیشن میں اپنی گرفتاری پیش کی تھی۔
ٹی ایل پی کی جیل بھرو تحریک
15 جنوری 2018ء کو تحریک لبیک یا رسو ل اللہﷺ کے امیر اشرف آصف جلالی نے اس وقت کے وزیر قانون رانا ثناء اللہ کے استعفیٰ، راجہ ظفر الحق کی رپورٹ کو منظر عام پر لانے اور تحریک ختم نبوت کے دوران شہید ہونے والے کارکنوں کی جانوں کے ازالہ کا مطالبہ کیا اور بصورتِ دیگر 27 جنوری 2018ء سے لاہور سے جیل بھرو تحریک کا آغاز کی دھمکی دی۔
اشرف آصف جلالی نے اعلان کیا کہ 27 جنوری 2018ء کو تحریک لبیک یا رسول اللہﷺ کے 100 کارکنوں نے پنجاب اسمبلی کے سامنے عدالتوں کے ذریعے گرفتاری دیں گے جبکہ 28 جنوری 2018ء کو پارٹی کے دیگر کارکن 100، 100 کر کے پنجاب کی جیلوں میں عدالتوں کے ذریعے اس وقت تک گرفتاری دیتے رہیں گے جب تک کہ پنجاب بھر کی جیلیں بھر نہ جائیں۔
پاکستان تحریک انصاف کی جیل بھرو تحریک
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے گزشتہ سال میانوالی جلسے میں حکومت کو جیل بھرو تحریک کی دھمکی دینے کے 133 دن بعد باقاعدہ 17 فروری 2023ء کو ملک بھر میں جیل بھرو تحریک کا اعلان کر دیا ہے۔
سابق وزیراعظم عمران خان نے سب سے پہلے 8 اکتوبر 2022ء کو میانوالی میں جلسے میں حکومت کے خلاف جیل بھر تحریک کی دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر ان کے کارکنوں کو ڈرانا دھمکانا بند نہ کیا گیا تو وہ جیل بھرو تحریک کا آغاز بھی کر سکتے ہیں۔
4 فروری 2023ء کو چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے عوام سے خطاب کے دوران کارکنوں کو جیل بھرو تحریک کیلئے تیار رہنے کا کہا تھا، 17 فروری 2023ء کو عمران خان نے اعلان کیا کہ وہ جیل بھرو تحریک کا باقاعدہ آغاز 22 فروری 2023ء کو بدھ کے روز لاہور سے کریں گے۔