اسلام آباد: (دنیا نیوز) اسلام آباد ہائیکورٹ نے ممنوعہ فنڈنگ کیس میں سابق وزیر اعظم عمران خان کی ویڈیو لنک پر حاضری لگوانے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے 28 فروری کو بینکنگ کورٹ کے روبرو پیش ہونے کا حکم دے دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے ممنوعہ فنڈنگ کیس میں عمران خان کی ویڈیو لنک پر حاضری کے لئے اپیل پر سماعت کی۔
دوران سماعت عمران خان کے وکیل نے نئی میڈیکل رپورٹ عدالت میں پیش کر تے ہوئے موقف اختیار کیا کہ ڈاکٹروں کے مطابق زائد العمری کے باعث زخم بھرنے کا عمل سست ہے۔
عمران خان کے وکیل نے کہا کہ ٹرائل کورٹ میں زخموں کے اصل ہونے پر اعتراض اٹھایا گیا، یہ اعتراض عمران خان کیلئے کافی ڈسٹربنگ (پریشان کُن) تھا۔
عمران خان کے وکیل کے دلائل کی مخالفت کرتے ہوئے سپیشل پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے کہا کہ عمران خان کی میڈیکل رپورٹ ناکافی ہے، عمران خان کو صرف ٹانگ میں تھوڑا سا کھنچاؤ ہے۔
جس پر جسٹس محسن اختر نے ریمارکس دیئے کہ آپ کہتے ہیں یہ زخم اصل نہیں، میڈیکل رپورٹس جعلی ہیں؟،اگر آپ زخم کے میرٹس پر جارہے ہیں تو پھر میڈیکل بورڈ بنانا ہوگا، بورڈ کی رپورٹ آنے تک پھر عمران خان ضمانت پر رہیں گے، وہ ایک پیشی کا استثنیٰ مانگ رہے ہیں آپ 6 ماہ کا دلوانے لگے ہیں۔
جسٹس طارق محمود نے ریمارکس دیئے کہ عمران خان کو ان ہی میڈیکل رپورٹس پر 9 بار استثنیٰ ملا۔
دوران سماعت سپیشل پراسیکیوٹر نے موقف اختیار کیا کہ عمران خان ابھی تک کیس میں شامل تفتیش بھی نہیں ہوئے۔
جس پر عمران خان کے وکیل نے کہا کہ ایف آئی اے کے سامنے شامل تفتیش ہونے کی ہمیشہ رضامندی دکھائی، ایف آئی اے کو کہتے رہے کہ آکر تفتیش کر لیں مگر یہ نہیں آئے، یہ 25 فروری کو پیشی کا کہہ رہے ہیں ہم 3 مارچ کی تاریخ مانگ رہے ہیں۔
فریقین کے دلائل سننے کے بعد ہائی کورٹ نے عمران خان کو 28 فروری کے روز بینکنگ کورٹ پیشی کا حکم دے دیا، 28 فروری تک عمران خان کی ضمانت کے فیصلے پر حکم امتناع برقرار رہے گا۔