اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت کے دوران جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دئیے ہیں کہ نیب بھی قابل احتساب ہے، عدالت نے نیب اقدامات کا احتساب کرنا ہے۔
سندھ کول اتھارٹی کرپشن کیس کی سماعت کے دوران نیب کی جانب سے تفصیلی رپورٹ جمع نہ کروانے پر سپریم کورٹ نے اظہار برہمی کیا، چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ انتہائی سنجیدہ ہے، 19 ارب کی کرپشن کا کیس ہے لیکن نیب انکوائری نہیں ہو رہی، نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ نیب نے انکوائری کو تحقیقات میں تبدیل کردیا ہے۔
جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود ڈیڑھ سال سے ابھی تک تحقیقات مکمل نہیں ہوئی، جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دئیے کہ نیب بھی قابل احتساب ہے، اگر کیس نہیں بنتا تو بھی انکوائری مکمل کریں، فیئر ٹرائل ملزم کا حق ہے، نیب تحقیقات مکمل کرنے میں تاخیر نہیں کر سکتا، عدالت نے نیب اقدامات کا احتساب کرنا ہے، نیب غیر ضروری طور پر ملزمان کو ہراساں نہ کرے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ نیب رپورٹ میں نہ تاریخیں بتائی گئیں نہ ہی کوئی اور تفصیل، عدالت نیب رپورٹ سے مطمئن نہیں، عدالت نے دوران سماعت استفسار کیا کہ کیا نیب سپریم کورٹ کے حکم پر عمل کر رہی ہے یا نہیں؟
بعد ازاں سپریم کورٹ نے آئندہ سماعت پر ڈی نیب کراچی کو طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت دو ہفتوں کے لیے ملتوی کردی۔