اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی حکومت نے ملک میں افراتفری پھیلانے والے عناصر کے ساتھ سختی سے نمٹنے کا فیصلہ کر لیا، اتحادی جماعتوں کے اجلاس کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا۔
اعلامیے کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت سیاسی اور قومی سلامتی کے امور پر 6 گھنٹے تک طویل اجلاس ہوا جس میں حکومت کی اتحادی جماعتوں اور حساس اداروں کے سربراہان نے شرکت کی، اجلاس میں پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔
اجلاس میں موجود شرکاء کو لاہور اور اسلام آباد میں تحریک انصاف کے کارکنوں کی پرتشدد کارروائیوں پر بریفنگ بھی دی گئی، شرکاء کو بتایا گیا کہ انتشار پھیلانے والے کارکن دیہاڑی پر بلائے گئے تھے، گرفتار افراد سے دوران تفتیش اہم انکشافات بھی ہوئے ہیں۔
اعلامیہ کے مطابق وفاقی حکومت نے 22 مارچ کو پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کر لیا جس میں ریاستی عملداری یقینی بنانے کیلئے اہم فیصلے کیے جائیں گے، اجلاس میں عدالتی احکامات پر عمل درآمد کرنے والی پولیس، رینجرز پر عمران خان کے حکم پر حملوں اور تشدد کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی۔
سیاسی رہنماؤں کی جانب سے اجلاس میں مختلف تجاویز بھی پیش کی گئیں، اس موقع پر شرکاء نے عمران خان سے متعلق دوٹوک پالیسی اپنانے کی رائے دیتے ہوئے کہا کہ حکومتی رٹ کی عملداری کیلئے عمران خان کو قانون کے کٹہرے میں لانا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: آرمی چیف کیخلاف مہم اداروں کیخلاف سازش کا تسلسل ہے: وزیراعظم
اعلامیے میں کہا گیا کہ کالعدم تنظیموں کے متشدد تربیت یافتہ جتھوں کے ذریعے ریاستی اداروں کے افسروں اور اہلکاروں پر لشکر کشی انتہائی تشویش ناک ہے، یہ ریاست دشمنی ہے جسے برداشت نہیں کیا جا سکتا، شواہد اور ثبوت موجود ہیں، اجلاس میں جوڈیشل کمپلیکس پر حملے، پولیس افسران اور اہلکاروں کو زخمی کرنے، املاک کی توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ کرنے پر سخت کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
اجلاس کے شرکاء نے سوشل میڈیا اور بیرون ملک اداروں بالخصوص آرمی چیف کے خلاف مہم کی شدید مذمت کرتے ہوئے پاکستانیوں سے اپیل کی کہ وہ مذموم ایجنڈے کا حصہ نہ بنیں، لسبیلہ کے شہدا کیخلاف غلیظ مہم چلانے والے عناصر کیخلاف کارروائی کرنے کا بھی فیصلہ کیا۔
اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ کسی بھی معاشرے میں یہ رویہ قابل قبول نہیں ہوتا یہ آزادی اظہار نہیں، عمران خان اور ان کے ساتھیوں کے ساتھ سلوک سے ترازو کے پلڑے برابر نہ ہونے کا تاثرمزید گہرا ہو رہا ہے، ایک ملک میں انصاف کے دو معیار قبول نہیں۔
اجلاس میں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اور تحریک انصاف کے وکیل خواجہ طارق رحیم کی آڈیو لیک میں مریم نواز کے بارے میں گھٹیا گفتگو کی بھی مذمت کی گئی۔