اسلام آباد: (دنیا نیوز) اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کی سکیورٹی فراہمی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیئرمین پی ٹی آئی کو دی جانے والی سکیورٹی کے رولز طلب کر لیے۔
عمران خان کی سکیورٹی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دئیے کہ سابق وزیراعظم کی کیا سکیورٹی ہوتی ہے؟رولز پیش کریں پھرآرڈرجاری کریں گے۔
جسٹس عامرفاروق نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اس کیس میں تو عمران خان کی حاضری بنتی ہی نہیں، یہ تو سکیورٹی کی فراہمی کا کیس ہے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل منوراقبال نے کہا کہ سابق وزیراعظم کی سکیورٹی سےمتعلق سیکشن 17 ہے، سابق وزیراعظم کو مناسب سکیورٹی فراہم کی جائے گی اور اس حوالے سے نوٹیفکیشن جاری ہوگا۔
اس پرچیف جسٹس ہائیکورٹ نے استفسار کیا کہ کیا ابھی سکیورٹی فراہم کی گئی ہے؟ جواب میں منور اقبال نے بتایا کہ عمران خان کوایک بلٹ پروف گاڑی فراہم کی گئی ہے، 18ویں ترمیم کے بعد سکیورٹی صوبائی معاملہ ہے۔
چیف جسٹس ہائیکورٹ نے ریمارکس دئیے کہ میں بلٹ پروف گاڑی پرنہیں آیا ابھی ، معذرت کے ساتھ شاید میری انگریزی کمزورہے، آپ دوبارہ پڑھ لیں جونوٹیفکیشن ہوا تھا اور یہ ہدایات آپ دفتر سے لے کے آیا کریں۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ سکیورٹی سے متعلق فیصلہ اسسمنٹ کمیٹی کرتی ہے، جواب میں چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ وزارت داخلہ میں کوئی پڑھا لکھا بندہ ہے؟
وزارت داخلہ کے نمائندے نے عدالت میں پیش ہو کر بتایا کہ سابق وزیراعظم کولائف ٹائم سکیورٹی دی جاتی ہے، اس کا نوٹیفکیشن جاری ہونا تھا جو ابھی تک نہیں ہوا، وفاقی حکومت اسلام آباد کی حد تک دیکھتی ہے جبکہ پنجاب میں آئی جی پنجاب معاملہ دیکھیں گے۔
نمائندہ وزارت داخلہ نے مزید کہا کہ عمران خان کواسلام آباد میں فول پروف سکیورٹی دی گئی، چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ فول یا اپریل فول کوچھوڑیں پھرکیا ہوا اب کیا صورتحال ہے؟، نمائندہ وزرات داخلہ نے کہا کہ عمران خان کو سکیورٹی فراہم کررکھی ہے ۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ جنر لائز سکیورٹی کا آرڈر ہے تووہ تو کرنا ہوتا ہے ، درخواست گزار کے لیے کیا آرڈر ہے؟ اور سابق وزیراعظم کو اسلام آباد میں کون سکیورٹی دے گا؟
بعدازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف اورسابق وزیراعظم عمران خان کو فراہم کی جانے والی سکیورٹی کے رولز طلب کر لیے۔