اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر مواصلات مولانا اسعد محمود نے کہا ہے کہ تنازع کا آغاز سپریم کورٹ اور اس کے ججز نے کیا ہے، یہ تنازع بہت لمبا چلے گا، ہم بہت لمبا لڑنے کا عزم کرتے ہیں۔
قومی اسمبلی اجلاس سے اظہار خیال کرتے ہوئے مولانا اسعد محمود نے کہا کشمیر میں کشمیری اپنے حقوق کی جنگ لڑ رہے ہیں، پاکستان میں یہ پارلیمان اپنے حقوق کی جنگ لڑ رہا ہے، ہمیں نہیں سنا گیا محبت میں فیصلے دیئے گئے، امت مسلمہ سے اسرائیلی جارحیت کے خلاف آواز اٹھانے کا مطالبہ کرتے ہیں، ہم ان سے یہ نہیں کہہ رہے کہ آپ فیصلے ہماری مرضی کے مطابق کریں۔
وفاقی وزیر مواصلات مولانا اسعد محمود نے مزید کہا کہ ہم ان سے صرف یہ کہہ رہے ہیں کہ قوم کو آپ کے انصاف پر اعتماد ہو، پاکستان میں اس وقت وزیر اعظم کا کام بھی سپریم کورٹ کا جج کر رہا ہے، آپ فل کورٹ بنا دیتے تو یہ قراردادیں پاس نہ کی جاتیں، ہر ادارے کی قانونی و آئینی حدود اور اختیارات ہیں، ہم حکومت کریں یا آپ کے ساتھ عدالت عدالت کھیلتے رہیں؟۔
مولانا اسعد محمود نے کہا کہ ہم خارجہ پالیسی پر دوست ممالک کا اعتماد بحال کریں یا آپ کے ساتھ عدالت عدالت کھیلتے رہیں؟، آپ نے مقننہ کا تحفظ بھی کرنا ہے اور الیکشن کمیشن کا بھی، فیصلوں کے وقت انصاف کو ملحوظ خاطر نہیں رکھا گیا، یہ پنجاب میں من پسند انتخابات کا انعقاد کرنا چاہتے ہیں، اگر کوئی پارلیمان کے اس چراغ کو بجھانا چاہتا ہے تو پھر سب کے چراغ بجھیں گے۔
وفاقی وزیر مولانا اسعد محمود نے مزید کہا ہے کہ ہم نہیں چاہتے عدالتی نظام کے ایک ایک فیصلے کی یہاں گفتگو ہو، دنیا اپنی قوموں کیلئے جدوجہد کر رہی ہے، آج ایک ادارہ اپنے پارلیمنٹ کو حق نہیں دے رہا، زمان پارک کے اندر دنیا بھر کی لابی آ رہی ہے، کشمیر تو آپ نے پہلے ہی بیچ دیا، کشمیر پر جو سودے بازی کی وہ کشمیریوں کو بھی معلوم ہے اور پاکستانیوں کو بھی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی کو عمران خان کی حکومت میں ہی اسرائیل جانے کی اجازت دی گئی، اسرائیل کو تسلیم کرنے کے حوالے سے جو لوگ باتیں کرتے ہیں وہ تمہاری گود میں بیٹھے ہیں، ہم کسی صورت اپنا اختیار سپریم کورٹ کو دینے کیلئے تیار نہیں ہیں، ہم کسی صورت وزیر اعظم، الیکشن کمیشن کا اختیار سپریم کورٹ کے ججز کو دینے کیلئے تیار نہیں، آئین کے مطابق چلنا ہے تو پھر سب نے چلنا ہے۔
مولانا اسعد محمود نے کہا کہ جبر سے فیصلے کرنے ہیں تو کرو، ہم تم سے کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کریں گے، ہمیں مذاکرات کے پیغامات بھیجے جا رہے ہیں، ہم پاکستان کے مجرم کے ساتھ مذاکرات کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں، تمہیں اپنے فیصلے ریسورس کرنے ہوں گے پھر پارلیمان مذاکرات کا فیصلہ کرے گا۔