اسلام آباد: (ویب ڈیسک) پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں میں بھارت کے مسخ کردار کا بھارتی سیاسی اور عسکری قیادت نے بے شرمی سے اعتراف کر لیا۔
گزشتہ روز مقتدر انٹیلی جینس ایجنسیوں کی کاوشوں سے گرفتار ہونے والا "گلزار امام عرف شمبے" کی دہشت گرد کارروائیوں کے پسِ پشت بھارتی ہاتھ ثابت ہو گیا، بھارتی ناسور کا یہ پہلا واقعہ نہیں جس میں وہ پاکستان میں ریاستی دہشتگردی کو اپنے ناپاک عزائم کیلئے بڑھانا چاہتا ہے، ماضیِ قریب میں بھی بھارتی سیاسی اور عسکری قیادت مختلف فورمز پر پاکستان دشمنی میں اپنی دہشتگردانہ پالیسیوں کا بے شرمی سے اعتراف کر چکی ہیں۔
مودی کی مکارانہ چالیں بلوچستان کے امن و امان کو تباہ کرنا چاہتی ہیں جہاں کے چند ناسمجھ عناصر بھارتی ایماء پر ریاست کے خلاف دہشت گردی کو ہوا دے رہے ہیں، مودی کا بیان جس میں وہ پاکستان پر من گھڑت الزام لگاتا ہے کہ ریاست سے بلوچستان نہیں سنبھل رہا،اس سے پوچھا جائے کہ بھارت میں چلنے والی سینکڑوں علیحدگی پسند تحریکیں جن میں خالصتان تحریک سرِفہرست ہے اس کے روکنے پر مودی کی ناسور حکومت کا کتنا اختیار ہے۔
نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر اجیت کمار دوول کا کہنا ہے کہ پاکستان ہمارا دشمن ہے، دنیا کے سامنے دہشت گردی کو پاکستان میں عام کرنے کیلئے مالی مدد کا انکار کیا جائے لیکن پسِ پردہ ان کو پہلے سے بھی زیادہ مالی امداد فراہم کی جائے، دہشت گردوں کو پیسہ دو اور ان سے کام لو، کیونکہ دہشت گرد کرائے کے قاتل ہیں۔
سابق بھارتی چیف آف آرمی سٹاف جنرل وکرم سنگھ کا کہنا ہے کہ پاکستان کی ہی عوام کو پیسے کے زور پر استعمال کر کے اپنی بنائی ہوئی پالیسیوں سے بلوچستان میں قتل و غارت کا بازار گرم کرنا ہو گا، ہم نے اپنی مکمل سیاسی، معاشی، سفارتی، نفسیاتی، انٹیلی جینس غرض ہر سطح پر پاکستان کی مرکزی طاقت یعنی اس کے عوام کو استعمال کر کے ان کی حکومت پر زور ڈالنا ہے۔
پاکستان کی علیحدگی پسند تنظیموں اور تحریکوں خصوصاً بلوچستان میں تیل چھڑکنے کی ضرورت ہے تا کہ پاکستانی فوج کی توجہ ان تحریکوں اور ان کے تدارک میں صرف ہو گی نہ کہ کشمیر اور بھارت کی طرف دیکھے گی اور اس کے لئے وہاں خون بہانا ضروری ہوگا اور یہی ہماری سٹریٹیجی ہے۔
سابق امریکی سیکرٹری دفاع چیک ہیگل کے مطابق بھارت ہمیشہ سے افغانستان کو پاکستان کیلئے دوسرے محاذ کے طور پر استعمال کرتا ہے، ماضی میں کلبھوشن یادیو نے بھارتی احکامات پر پاکستان خصوصاً بلوچستان اور کراچی میں انتشار، دہشتگردی اور دسیوں خودکش حملے کرانے کا اعتراف کیا تھا جسے پاکستان کی مقتدر انٹیلی جینس ایجنسی نے گرفتار کیا تھا۔
بلوچ انتہا پسند تنظیم بی ایل اے کے سربراہ اللہ نذر بلوچ نے بھی علیحدگی تحریک اور تخریب کاری کی کارروائیوں کیلئے بھارت اور دوسرے ممالک سے سفارتی اور مالی معاونت کیلئے بھیک مانگی تھی۔
ملک سے بھاگے ہوئے براہمداغ بگٹی نے بھی اپنے داغ دار بیان میں بھارت سے امداد کیلئے ہاتھ پھیلائے اور اسی طرح کے تعاون کی خواہش کی جس طرح بھارت نے پاکستان کو دولخت ہوتے وقت کی تھی۔
بھارت شاید یہ بھول گیا ہے کہ پاکستان کی غیور اور باوفا عوام اپنے ایمان کا سودا نہیں کر سکتی، افواجِ پاکستان اور عوام کا لازوال رشتہ ہمیشہ قائم رہے گا کیونکہ اسی میں ملک کی بقا اور سلامتی ہے۔