لاہور: (دنیا نیوز) چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ میرے خلاف سازش امریکا نہیں ادھر سے ہی شہباز شریف کو لانے کیلئے کی گئی، ساری سازش باجوہ نے ایکسٹینشن کیلئے کی، بعد میں پتا چلا انہوں نے حسین حقانی کو میرے خلاف ہائر کیا۔
ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ آج سے ایک سال پہلے میں اپنی ڈائری اٹھا کر وزیر اعظم ہاؤس سے نکلا، مجھے نکالنے کے پیچھے ایک بہت بڑی سازش تھی، میرے خلاف سازش نکالنے سے ایک سال پہلے شروع ہوئی، میں مڈل ایسٹ کے ایک سربراہ کو مل رہا تھا تو اس نے مجھے سازش کے بارے بتایا، اس نے بتایا کہ تمہارا آرمی چیف تمہارے خلاف سازش کر رہا ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا کہ میں بڑا حیران ہوا کہ ہم تو ایک پیج پر ہیں، میں سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ ایسا کر سکتے ہیں، جب میں نے جائزہ لیا تو پھر پتا چلا کہ کس طرح کی سازش ہوئی، ایک کردار جو ماسٹر مائنڈ تھا اس کی آہستہ آہستہ سمجھ آئی، یہ میری جگہ شہباز شریف کو لانا چاہتے تھے، باجوہ کی ڈیل ہو چکی تھی، شہباز شریف کو کیسز میں سزا ہونے والی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: توشہ خانہ کیس: عمران خان ذاتی حیثیت میں11 اپریل کو عدالت طلب
عمران خان نے کہا کہ آج ہم نے وائٹ پیپر جاری کیا ہے، وائٹ پیپر دکھانے کا مقصد ایک سال میں ہونے والی تباہی بیان کرنا ہے، ایک بند کمرے میں تھوڑے سے لوگوں نے ملک کو اس نہج پر پہنچایا، ایک سال پہلے پاکستان کہاں کھڑا تھا اور آج کہاں کھڑا ہے، 2018 میں حکومت سنبھالی تو 20 ارب ڈالر کا خسارہ تھا، ہمیں دو سال کورونا سے نمٹنے میں لگ گئے، ہم نے جیسے کورونا سے نمٹا دنیا نے اس کو تسلیم کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم ٹیرارزم سے ٹورازم پر آگئے تھے لیکن حالات دوبارہ خراب ہو گئے، شکر ہے ان کو تب حکومت نہیں ملی ورنہ آج ملک بالکل تباہ ہو چکا ہوتا، انہوں نے آتے ہی پہلے نیب پھر ایف آئی اے کو تباہ کیا، توشہ خانہ کیس الٹا ان پر پڑ جائے گا، انہوں نے جو گاڑیاں چوری کی ہیں وہ سامنے لے کر آئیں گے، ہمیں میڈیا سے بلیک آؤٹ کر دیا گیا، یہ کہتے ہیں کہ ہم نے میڈیا پر پابندیاں لگائیں۔
سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ہمارے دور میں جتنا میڈیا آزاد تھا تاریخ میں کبھی نہیں ہوا، جب سے ہماری حکومت گئی ہے تو میڈیا کو کنٹرول کیا گیا، نامعلوم افراد کی جانب سے میڈیا مالکان کو دھمکیاں دی گئیں کہ عمران خان کو بلیک آؤٹ کرو، یہ آزادی اظہار رائے سے اتنا ڈرے ہوئے ہیں کہ میڈیا پر پابندیاں لگا دی گئیں، پی ٹی آئی کے کارکنوں کے گھروں پر چھاپے مارے گئے، چادر چار دیواری کا تقدس پامال کیا گیا۔
عمران خان نے مزید کہا کہ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ تحریک انصاف انتشار پھیلاتی ہے، جو پارٹی الیکشن چاہتی ہے وہ انتشار کیوں چاہے گی؟، انہوں نے کوشش کی کہ حالات خراب کیے جائیں اور الیکشن ملتوی ہو جائیں، میرے اوپرغداری سمیت 144 کیسز پر بن چکے ہیں، ڈرٹی ہیری اور سائیکو پیتھ کہنے پر غداری کا مقدمہ درج کر دیا گیا، دنیا پاکستان کا مذاق اڑا رہی ہے کہ ایک سابق وزیراعظم پر 144 مقدمات درج ہوئے۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا کہ دنیا میں امیج جا رہا ہے کہ پاکستان ایک بنانا ریپبلکن ہے، ہمارے دور میں تیل بہت سستا تھا، جو ہم نے تیل روس سے خریدنا تھا وہ بھارت نے معاہدہ کر لیا، راجہ ریاض کو اپوزیشن لیڈر بنا کر پارلیمنٹ کو تباہ کر دیا گیا، اعظم سواتی پر پوتے پوتیوں کے سامنے تشدد کیا پھر ننگا کر کے مارا گیا، ایک ٹویٹ کرنے پر شہباز گل اور اعظم سواتی پر نامعلوم افراد نے ننگا کر کے تشدد کیا۔
انہوں نے کہا کہ مشرف کے مارشل لا دور میں بھی کبھی ایسا ظلم نہیں دیکھا، یہ ظلم ابھی رکا نہیں، ابھی تک جاری ہے، روزے کی حالت میں کارکنوں پر تشدد کیا جا رہا ہے، گولی لگنے کے باعث عدالت پیش نہیں ہو سکا تھا، اسلام آباد کچہری میں اس لیے نہیں جا سکا کہ وہاں سکیورٹی خدشات تھے، انہوں نے میری سکیورٹی ہٹا لی تھی، ڈی آئی جی بنی گالا کے وارنٹ لے کر زمان پارک پہنچ گیا۔
سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ میں نے شورٹی بانڈ دیا کہ عدالت پہنچ جاؤں گا تو وہ لے ہی نہیں رہے کیونکہ ان کی نیت ہی نہیں تھی، انہوں نے مجھے مذہبی انتہا پسند کے ذریعے قتل کروانا تھا، میں نے تو پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ تین لوگوں نے مجھے قتل کروانا ہے، میری ایف آئی آر بھی درج نہیں کی گئی، دوسرا ان کا مرتضیٰ بھٹو کے قتل کی طرز کا منصوبہ تھا۔
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا کہ پھر انہوں نے مجھےعدالت میں قتل کرنا تھا، وہاں عدالت میں انہوں نے وکیلوں، شبلی فراز کو مارا، یہ سب مجھے قتل کر کے راستے سے ہٹانے کے منصوبے ہیں، ٹارگٹ کر کے عمران خان کے ساتھیوں کو گرفتار کیا جا رہا ہے، ہمارے دور میں معیشت گروتھ کر رہی تھی، تین سال میں 55 لاکھ لوگوں کو روزگار دیا۔
عمران خان نے کہا کہ ہماری زراعت ساڑھے چار فیصد پر گروتھ کر رہی تھی، شوگر مل مافیا سے کسانوں کو پورے پیسے ٹائم پر دلوائے، آئی ٹی کی ایکسپورٹ 2 سالوں میں 75 فیصد بڑھی، اب چھ فیصد سے صفر اعشاریہ چار سے نیچے گروتھ ریٹ چلی گئی، ورلڈ بینک کے مطابق چالیس لاکھ لوگ غربت کی لکیر کے نیچے چلے گئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے دور میں مہنگائی کی اصل وجہ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں کا بڑھنا تھا، اس وقت مہنگائی 12 فیصد تھی اب 35 فیصد سے اوپر چلی گئی، کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتیں 50 فیصد بڑھیں، آٹا لیتے ہوئے 20 سے زائد لوگ مر چکے ہیں، آٹے کی قیمت دگنی ہو چکی ہے، روپے کی قیمت میں 100 روپے کمی ہوئی، ایکسپورٹ بڑھنے کی بجائے 10فیصد کم ہوگئی۔
سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ قرضے لینے سے ایکسپورٹ مزید کم ہوگی اور قرضے بڑھیں گے، ہمارے دور میں عالمی منڈی میں تیل مہنگا اور آج سستا ہے، پاکستان میں کرکٹ ٹیمیں اور ایئرلائنز آنا شروع ہوگئی تھیں، لیکن اب دوبارہ حالات خراب ہو چکے ہیں، پارلیمنٹ کی حیثیت ختم ہو چکی ہے، گورننس کے ادارے تباہ ہو چکے، نیب، ایف آئی اے، الیکشن کمیشن کو تباہ کر دیا۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا کہ نگران حکومت اس لیے بنی تھی کہ نیوٹرل ہو گی، نگران حکومت نے 3100 کارکنوں کو جیل میں ڈال دیا، بیوی اکیلی تھی گھر میں تو حملہ کیا، میرے ملازموں سے پوچھا کہ عمران خان کھاتا کیا ہے، جب میں وزیر اعظم تھا نامعلوم افراد نے نوکروں کو پے رول پر رکھ لیا تھا، اگر مجھے مارنا ہی ہے تو کسی اچھے طریقے سے ماریں ایسے بھونڈی حرکتیں نہ کریں۔
عمران خان نے کہا کہ ادارے جب ختم ہو جاتے ہیں تو ملک ختم ہو جاتا ہے، پولیس ہمیں خود آکر کہتی ہے کہ نامعلوم افراد سب کچھ کروا رہے ہیں، نامور ڈاکوؤں کو بچانے کیلئے ملکی سلامتی کو داؤ پر لگا دیا گیا، فاطمہ جناح کے الیکشن میں بھی ایسے ہی حربے استعمال کیے گئے تھے، مجیب الرحمان محترمہ فاطمہ جناح کے ساتھ تھے، بنگالی اسی لیے علیحدہ ہو گئے کہ یہاں تو جمہوریت ہی نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مجیب الرحمان کے مینڈیٹ کو تسلیم نہ کیا اسی لیے سقوط ڈھاکا ہوا، میں نے وکلا سے مشورہ کے بعد ہی اسمبلیاں توڑیں، ہماری حکومت کو سوموٹو کے ذریعے ہی توڑا گیا تھا، پہلے سوموٹو ٹھیک تھا آج سوموٹو غلط ہو گیا، زرداری اور نواز شریف کا پاکستان سے کوئی کنسرن نہیں ہے، لندن پلان ہے کہ ہم ابھی الیکشن نہیں جیت سکتے اس لیے الیکشن نہ کراؤ۔
سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ یہ سوچ رہے ہیں کہ شاید چند ماہ بعد لوگ ان کو اچھا سمجھنا شروع کر دیں، یہ ان کی غلط فہمی ہے کہ عوام ان پر دوبارہ اعتماد کریں گے، کوئی اس سے پوچھے گا جس نے کہا تھا کہ عمران خان بڑا خطرناک تھا اس لیے حکومت ختم کی، اس نے اس لیے فیصلہ نہیں کیا وہ صرف اپنی ایکسٹینشن چاہتا تھا، شہباز شریف نے اسے یقین دہانی کرائی تھی کہ ایکسٹینشن دے گا۔