اسلام آباد: (ویب ڈیسک) وزیر اعظم کے معاون خصوصی عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ آئین میں تبدیلی پارلیمنٹ کا اختیار ہے، عدلیہ اس میں مداخلت نہ کرے، صدر دستخط کریں یا نہ کریں سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 10 روز کے بعد قانون بن جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں نظام عدل و انصاف کی بالادستی چاہتے ہیں، قانون کی بالادستی کے لئے بل کا آنا ضروری تھا، انصاف ہونا اور انصاف ہوتا ہوا نظر آنا چاہئے، پارلیمنٹ بالادست ادارہ ہے اور طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: موثر قانون سازی کیلئے دانشوروں اور ماہرین کا تعاون ضروری ہے، راجہ پرویز اشرف
عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ عدلیہ پارلیمان کے معاملات میں قانون سازی میں مداخلت نہیں کر سکتی، پارلیمان آئین میں تبدیلی کا اختیار رکھتی ہے، اگر صدر پاکستان سپریم کورٹ بل پر دستخط نہیں کرتے تو 10 یوم بعد یہ بل قانون بن جائے گا اور نافذ العمل ہوگا، عدلیہ پارلیمان کے اختیارات اور قانون سازی میں مداخلت نہیں کرسکتی، فنانس بل کے مطابق معاملات آگے چلیں گے۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ بینچز کی تشکیل اور کیسز سننے کا طریقہ کار کیا منصفانہ ہے یا نہیں؟ کیا بینچز کی تشکیل سے کیس کا نتیجہ اخذ نہیں کیا جاسکتا؟ ملک میں انصاف کے بول بالا کے لیے ازحد ضروری تھا کہ بل آتا، دیرینہ مطالبہ تھا کہ بینچز کی تشکیل کو ریگولیٹ کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: عہدے کا حلف اٹھائے ایک سال مکمل، بڑے چیلنجز اور مشکلات کا سال رہا: شہباز شریف
انہوں نے کہا کہ شق 191 کے تحت بینچز کی تشکیل آئین و قانون کے ماتحت ہے، ہمارے دستخط بھی اصلی ہیں، ہماری حکومت بھی اصلی ہے، ہماری کاز بھی اصلی ہے، آپ کے دستخط بھی جعلی ہیں،آپ کا لیڈر بھی جعلی ہے، آپ کا کاز بھی جعلی ہے۔
صحافیوں کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے وزیراعظم کے معاون خصوصی عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ چارج شیٹ بھی ہے اور دو ریفرنس بھی دائر ہو چکے ہیں، حکومت نے ابھی تک ریفرنس کی تیاری نہیں کی۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں الیکشن سے عام انتخابات متاثر ہوں گے، فل کورٹ تشکیل دیا جائے: خرم دستگیر
انتخابات کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آئین کے تحت عام انتخابات کے انعقاد کے لئے نگران حکومت ضروری ہے، ملک بھر میں عام انتخابات کا ایک ساتھ ہونا بھی الیکشن کی شفافیت کے لئے اہم ہے، وفاقی حکومت اپنی مدت پوری کرے گی، الیکشن ایک ساتھ ہوں گے۔