لاہور: (دنیا نیوز) وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ مفاد عامہ کے علاوہ سوموٹو کا اور کوئی مقصد بن نہیں سکتا، آئین اور قانون اس کی اجازت نہیں دیتا۔
سنٹرل جیل کے دورے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ جیل کے بیت الخلا کی صفائی کی صورتحال انتہائی ناقص ہے، صفائی جیل انتظامیہ اور حکومت کا فرض ہے، ورنہ بیماریاں پھیلیں گی، میں نے قیدیوں کے نہانے کا بہتر انتظام فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم شہباز شریف قیدیوں کے ساتھ عید منانے سنٹرل جیل لاہور پہنچ گئے
انہوں نے مزید کہا چیف سیکریٹری کو تجویز دی ہے کہ پنجاب کی جیلوں میں قیدیوں کے علاج معالجے کیلئے ایک علیحدہ ہسپتال قائم کیا جانا چاہیے، پہلے مرحلے میں یہ ایک پائلٹ منصوبہ ہو گا، اگر یہ کامیاب ہوا تو اس میں مزید توسیع کی جائے گی اور پورے پاکستان میں اس نظام کو پھیلائیں گے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پچھلی بار یہاں قیدیوں کے بنیادی علاج کیلئے مشینیں موجود نہیں تھیں لیکن اب نظر آ رہی ہیں لیکن ابھی وہ فعال نہیں ہیں، یہ انشا اللہ جلد فعال ہو جائیں گی، جن قیدیوں کے پاس ضمانت کیلئے پیسے نہیں ہیں ان کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم شہبازشریف کا سروسز چیفس کو فون، عیدالفطر کی مبارکباد دی
وزیر اعظم نے کہا کہ میں نے یہ تمام باتیں آج آئی جی پنجاب اور جیل انتظامیہ سے کی ہیں، ان شا اللہ اس حوالے سے منصوبہ بنائیں گے تاکہ قیدیوں کا حق ان کو دلوایا جا سکے، قیدیوں کو رہائی کے بعد معاشرے کا فعال شہری بنانے کیلئے دوران حراست مختلف ہنر سکھائے جانے چاہئیں۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ میں لوئر کورٹس اور اعلیٰ عدالتوں سے بھی التماس کرتا ہوں کہ ان کیسز میں آپ نے کتنے سوموٹو لیے؟ جیل خانہ جات سے آپ نے کبھی پوچھا کہ آپ کے پاس کتنے قیدی ہیں؟، سوموٹو کا بنیادی مقصد کسی ایک کا مفاد نہیں بلکہ مفاد عامہ ہونا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کا اتحادی جماعتوں کے قائدین، گورنرز، وزراء اعلیٰ کو فون، عید کی مبارک دی
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہزاروں ایسے قیدی ہیں جن کی ضمانت ہو سکتی ہے، اس حوالے سے ان عدالتوں نے کتنا کام کیا، یہ وہ سوال ہے جو پوری قوم مجھ سے اور اداروں سے پوچھتی ہے، میں سمجھتا ہوں کہ سوموٹو ان ہی کاموں کیلئے ہے جہاں مفاد عامہ ہو۔
شہباز شریف نے کہا کہ مفاد عامہ کے علاوہ سوموٹو کا اور کوئی مقصد نہیں ہو سکتا، آئین اور قانون اس کی اجازت نہیں دیتا، جیلوں میں دورے پر آنے والے جوڈیشل افسرز اور حکومت کا فرض ہے کہ ان قیدیوں کی مدد کی جائے اور ایسا نظام بنایا جائے کہ یہ رہائی کے بعد قوم کے معمار بن جائیں۔