اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ہونے والے اتحادی جماعتوں کے اجلاس کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا۔
اعلامیے کے مطابق حکومت میں شامل اتحادی جماعتوں کا اجلاس وزیر اعظم ہاؤس میں ہوا، اس دوران شرکاء نے وزیر اعظم شہباز شریف پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے تمام فیصلوں کا اختیار انہیں تفویض کر دیا، اجلاس میں موجودہ حکومت کی آئینی مدت کی تکمیل پر ایک ہی دن ملک بھر میں الیکشن کرانے کا متفقہ فیصلہ کیا گیا۔
وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ہونے والے اتحادی جماعتوں کے اجلاس میں سپریم کورٹ سے محاذ آرائی کیلئے پارلیمنٹ کو استعمال کرنے کا فیصلہ کیا گیا، اجلاس میں توہین پارلیمنٹ پر اعلیٰ عدلیہ سے تعلق رکھنے والی تین اہم شخصیات کو نوٹس جاری کرنے پر غور ہوا، نوٹس قومی اسمبلی کی استحقاق کمیٹی کے ذریعے جاری کیے جائیں گے۔
اجلاس میں خاص طور پر سپریم کورٹ کے متنازع اور یک طرفہ بینچ کے فیصلوں سے پیدا ہونے والے امور پر مشاورت بھی کی گئی، موجودہ حکومت کی آئینی مدت کی تکمیل پر ملک میں ایک ہی دِن انتخابات کرانے، مشاورتی عمل کو اگلے مرحلے میں لے جانے، اس ضمن میں قائم کردہ کمیٹی کی مشاورت اور دیگر سیاسی رابطوں کے تناظر میں مستقبل کی حکمت عملی پر غور ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ کا کام پنچایت لگانا نہیں، آئین کے مطابق فیصلے دینا ہے: وزیر اعظم
اجلاس کے شرکاء نے کہا کہ موجودہ حکومت کی آئینی مدت کی تکمیل پر ایک ہی دن ملک بھر میں انتخابات کرانا بنیادی نکات ہیں جو بھی حکمت عملی طے کی جائے گی ان کی بنیاد یہی دو نکات ہوں گے، اتحادی جماعتوں نے وزیر اعظم کی حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف جو بھی فیصلہ کریں گے، حکومتی اتحاد کی تمام جماعتیں اس کا بھرپور ساتھ دیں گی۔
اتحادی جماعتوں نے موقف اپنایا کہ ملک میں ایک ہی دِن شفاف، آزادانہ اور غیرجانبدارانہ انتخابات کے انعقاد سے متعلق حکمران جماعتیں اپنے اندر سیاسی مشاورت کا عمل پہلے سے ہی شروع کر چکی ہیں، سیاسی معاملے میں سپریم کورٹ کا پنچایت کا کردار غیر مناسب ہے، انتخابات کیلئے بات چیت، افہام و تفہیم یا اتفاق رائے پیدا کرنے کا عمل سیاسی جماعتوں کا کلی دائرہ کار ہے۔
اجلاس میں سپریم کورٹ کے 19 اپریل کے فیصلے پر بھی غور کیا گیا، شرکاء نے کہا سپریم کورٹ نے آئینی طریقہ کار کو پس پشت ڈالا، حکم جاری کیا کہ وفاقی حکومت قومی اسمبلی کی منظوری کے بغیر رقم جاری کرے جو آئین میں دی گئی سکیم سے متصادم ہے، عدالت کے فیصلے میں اس آبزرویشن پر بھی افسوس کا اظہار کیا گیا کہ وزیر اعظم ایوان کی اکثریت اور اعتماد کھو چکے ہیں۔
شرکاء نے کہا یہ آبزرویشن پارلیمان اور وزیر اعظم کی توہین کے مترادف اور قابل مذمت ہیں، سپریم کورٹ پارلیمان اور ایوان کی رائے کا احترام کرے، اجلاس میں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار، وکیل خواجہ طارق رحیم اور ان کی اہلیہ سے متعلق سامنے آنے والی آڈیوز پر بھی غور کیا گیا اور گفتگو کے نکات کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی، آڈیو لیک سے سازش آشکار ہو گئی ہے۔