اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ معزز ایوان ووٹ کے ذریعے حکم دے چکا ہے پنجاب میں انتخابات کیلئے رقم نہیں دی جا سکتی،یہ آئینی اختیار معزز ایوان کا ہے۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ آپ کی اجازت سے ایک اہم معاملہ پیش کرنا چاہتا ہوں، پنجاب، خیبرپختونخوا اسمبلیوں کو ایک شخص کی انا کی بھینٹ چڑھایا گیا، لاہور ہائی کورٹ میں ابھی پٹیشن پینڈنگ تھی کہ 9 رکنی بینچ بنایا گیا، دو جج صاحبان نے رضا کارانہ طور پر کیس سے علیحدگی اختیار کر لی تھی، سات میں سے چار معزز جج صاحبان نے درخواستیں خارج کی تھیں۔
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ایوان نے قرارداد منظور کی یہ ایک سیاسی مقدمہ تھا، معزز ایوان نے طے کر دیا تھا ایوان چار جج صاحبان کا فیصلہ مانتا ہے، ایوان اقلیتی فیصلے پر عمل کرنے کا پابند نہیں ہوگا، عدالت سے پھر وفاقی حکومت کو 21 ارب فنڈز جاری کرنے کا حکم دیا گیا، سپریم کورٹ نے پھر اسٹیٹ بینک کو رقم جاری کرنے کی ہدایت کی تھی۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ اس صورتحال میں قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے نوٹس لیا، قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے میری بھی رائے لی تھی، ایک چیز کلیئر ہے فیڈرل کنسوڈیلٹی فنڈز جاری کرنا ایوان کا اختیار ہے، اس کیس میں عدالتی احکامات تھے، ایوان دو دفعہ کلیئریٹی کے ساتھ اپنا موقف دے چکا تھا، ایوان اکثریتی رائے اور قرارداد منظور کر چکا تھا، فنڈز کا اجرا ایوان کا اختیار ہے۔
وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ آج اگر وفاقی حکومت 21 ارب جاری کر بھی دے تو ایوان نے منظوری دینی ہے، ایوان نے پھر قومی خزانے سے نکلنے والے 21 ارب کا حساب دینا ہے، دوبارہ حکم دیا گیا وفاقی حکومت فنڈز ریلیز کر دے، عدالت نے کہا لگ رہا ہے کہ وزیر اعظم ایوان کا اعتماد کھو چکے ہیں، ایسا نہیں ہے قومی اسمبلی کی اکثریت آج بھی وزیر اعظم پر اعتماد کا اظہار کرتی ہے۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ آئین کےآرٹیکل 82 میں واضح درج ہے جب بھی رقم نکلے گی وہ قومی اسمبلی کی منظوری سے مشروط ہو گی، وفاقی کابینہ نے آج پھر مناسب جانا اس ڈیمانڈ کو ایوان کے سامنے رکھا جائے، میری استدعا ہو گی ایسی صورتحال میں ایوان اپنے پہلے کیے ہوئے فیصلوں کی توثیق یا نظرثانی کرے، اپنا خلاصہ سامنے رکھ دیا ہے، وزیر خزانہ کا ریویو بھی لیا جا سکتا ہے۔