پارلیمانی بالادستی کو ہر صورت یقینی بنایا جائے، آل پارٹیز کانفرنس

Published On 03 May,2023 06:22 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) اے این پی کی آل پارٹیز کانفرنس کا مشترکہ اعلامیہ جاری کر دیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ پارلیمانی بالادستی کو ہر صورت یقینی بنایا جائے۔

اعلامیہ کے مطابق موجودہ سیاسی، عدالتی اور اقتصادی بحران نے غیر یقینی صورتحال پیدا کر دی ہے، سیاست اگر ختم ہو گی تو آئینی اور پارلیمانی بالادستی کو خطرات لاحق ہوں گے، پارلیمانی بالادستی کو ہر صورت میں یقینی بنایا جائے۔

اے پی سی میں کہا گیا کہ سیاسی فیصلوں کی جگہ پارلیمان ہے، سیاسی فیصلے عدالتوں میں لے جائے جائیں گے تو عدالتی بحران جنم لے گا، عدالت کا کام آئین کی تشریح ہے، قانون سازی و آئین سازی پارلیمان کا اختیار ہے۔

اعلامیہ کے مطابق انتخابات جب بھی ہوں، وہ ایک ہی دن ہوں، تمام سیاسی جماعتیں باہمی مذاکرات کے ذریعے انتخابات کی تاریخ کا تعین کریں، پورے ملک میں منصفانہ مردم شماری کا انعقاد ممکن بنایا جائے۔

ماضی میں اسٹیبلشمنٹ اور حکمرانوں کے غلط فیصلوں اور پالیسیوں کی وجہ سے دہشت گردی شروع ہوئی، دہشت گردی کے حوالے سے نیشنل ایکشن پلان بنا تھا اس پر عمل درآمد کیوں نہیں ہوا، اس کے ذمہ داروں کا محاسبہ کیا جائے۔

اعلامیہ کے مطابق عوام دشمن فوجی آپریشنز کے ذمہ داران کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے، ہمارا مطالبہ ہے کہ سول آرمڈ فورسز کو جدید خطوط پر منظم و مسلح کر کے دہشت گردوں کے خلاف موثر کارروائی کی جائے، پختونخوا میں نافذ ایکشن ان ایڈ آف سول پاور جیسے عوام دشمن اور مارشل لائی قانون کا فوری خاتمہ کیا جائے۔

اے پی سی کے مطابق فل کورٹ کا نہ بننا، 63 اے کی تشریح کے بجائے آئین لکھنا اور 4-3 کا فیصلہ نہ ماننا بحران کی بنیاد ہے، ہمارا مطالبہ ہے کہ عدلیہ آئینی دائرہ اختیار میں رہتے ہوئے خود کو آئین کی تشریح تک محدود رکھے، ہمارا مطالبہ ہے کہ ایک نیا میثاق معیشت تشکیل دیا جائے۔

اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ صوبائی خود مختاری کے خلاف کسی بھی سازش کو برداشت نہیں کیا جائے گا، اٹھارویں آئینی ترمیم پر اس کی اصل روح کے مطابق عملدرآمد کیا جائے، اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی کو یقینی بنایا جائے اور فوری طور پر نیشنل فنانس کمیشن کا اجرا کیا جائے۔

اے پی سی میں کہا گیا کہ بجلی کے خالص منافع اور گیس و پٹرول کا سرچارج و رائلٹی جیسے صوبائی آئینی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے، ملک میں طلبہ یونینز کو فوری طور پر بحال کیا جائے، انیسویں آئینی ترمیم پر نظر ثانی کی جائے، تمام لاپتہ افراد فوری طور پر عدالتوں میں پیش کئے جائیں۔

اعلامیہ میں کہا گیا کہ 1977ء کی زرعی اراضی کی اصلاحات کا قانون بحال کیا جائے، شہری اراضی باالخصوص ریئل اسٹیٹ کی سکیموں کیلئے بھی حد مقرر کی جائے۔