جلاؤ گھیراؤ: عمران خان کا چیف جسٹس کی سربراہی میں تحقیقاتی پینل بنانے کا مطالبہ

Published On 13 May,2023 09:56 pm

لاہور: (دنیا نیوز) چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ جب میں سپریم کورٹ پہنچا تو مجھے عدالت میں مظاہروں کے بارے میں بتایا گیا، جلاؤ گھیراؤ ہوا، چاہتا ہوں مکمل تحقیقات ہوں، چیف جسٹس سپریم کورٹ کے نیچے کوئی پینل بنایا جائے، مجھے ان کی تحقیقات پر یقین نہیں، تحقیقات ہونی چاہیے اور پتا چلے کون انتشار چاہتا تھا، انہوں نے موقع سے فائدہ اٹھاکر ساڑھے 3 ہزار کارکن گرفتار کر لیے۔

لاہور میں ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ میری تحریک کا مقصد ہی ملک میں انصاف لانا ہے، اس وقت پوری قوم کو عدلیہ کے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا، میرے خلاف بوگس کیسز بنائے گئے، اللہ کا شکر ہےعدلیہ نے مجھے انصاف دیا ہے، فخر سے کہتا ہوں 27 سال سے پرامن جدوجہد کر رہا ہوں، 25 مئی کو ہینڈلرز کے کہنے پر ظلم کیا گیا، پولیس نے کہا جی اوپر سے حکم ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کیخلاف غیر شرعی نکاح کیس کی درخواست ناقابل سماعت قرار

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ 26 مئی کو دھرنا ختم کر دیا تھا کیونکہ مجھے پتا تھا انتشار ہو گا، میرے اوپر قاتلانہ حملے میں ملوث سارے فنکاروں کا مجھے پہلے سے پتا تھا، جب مجھے گولیاں لگیں تب تو جلاؤ، گھیراؤ نہیں ہوا تھا، جلاؤ گھیراؤ میرا فلسفہ نہیں ہے، 8 مارچ کو الیکشن ریلی نکالنے کا اعلان کیا تو پلان کے تحت دفعہ 144 نافذ کر دی گئی، ایک چیز کلیئر کر دوں میں تو الیکشن چاہتا ہوں انتشار نہیں۔

عمران خان نے مزید کہا ہے کہ جو لوگ الیکشن نہیں چاہتے وہ ملک میں انتشار چاہتے ہیں، میرے گھر پر غیر قانونی طریقے سے 24 گھنٹے حملہ کیا گیا، جب میرے گھر پر حملہ کیا گیا تو کوئی جلاؤ گھیراؤ نہیں ہوا، گھر پر جب حملہ کیا گیا تو میری بیگم تنہا تھی، ان کو کوئی شرم اور غیرت نہیں آئی، جوڈیشل کمپلیکس کے اندر مجھے قتل کرنے کی کوشش کی گئی، میں تو نظر بند تھا باہر کیا ہو رہا ہے مجھے نہیں پتا تھا۔

انہوں نے کہا ہے کہ حقائق معلوم کر رہا تھا یہ تحریک انصاف کے لوگ نہیں، ہمارے جلسوں میں فیملیز آتی ہیں، پی ٹی آئی کی پالیسی ہے کبھی انتشار میں نہیں پڑنا، آہستہ آہستہ چیزیں سامنے آ رہی ہیں، یہ اتنے بدنیت لوگ ہیں، مجھے خبر مل گئی تھی انہوں نے مجھے عدالت سے پکڑنا ہے، رینجرز فوج کا حصہ ہے جو کچھ رینجرز نے میری گرفتاری کیلئے کیا دنیا نے دیکھا، میں نے تو کہا تھا اگر گرفتار کرنا ہے تو وارنٹ دکھائیں۔

یہ بھی پڑھیں: القادر ٹرسٹ کیس: اسلام آباد ہائیکورٹ کی عمران خان کو شامل تفتیش ہونے کی ہدایت

سابق وزیر اعظم نے کہا ہے کہ رینجرز کا کیا کام شیشے توڑ کر مجھے گرفتار کرے، جس طرح مجھے گرفتار کیا دنیا کے سامنے ذلیل کیا گیا، وزیر اعظم بنا تو فیصلہ کیا تھا سیرت نبویؐ کو پروموٹ کروں گا، القادر یونیورسٹی بنانے کا مقصد ہے کہ نئی لیڈر شپ پیدا ہو جو سیرت نبویؐ پڑھے، القادر یونیورسٹی بنانے کا مقصد ہے کہ صادق اور امین لیڈر شپ سامنے آئے، ملک ریاض اور این سی اے کے درمیان معاملہ خفیہ تھا۔

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ ہمیں بتایا گیا فارن لیٹی گیشن میں 100 ارب ضائع کر چکے ہیں، لہٰذا ہم نے فیصلہ کیا یہ پیسہ پاکستان تو آ رہا ہے، کہتے ہیں القادر یونیورسٹی سے میں نے فائدہ اٹھایا، وہ تو ٹرسٹ ہے، بتایا جائے کدھر سے فائدہ اٹھایا؟، سارا ڈرامہ اس لیے کیا گیا اور مجھے ایسے گرفتار کیا جیسے کوئی دہشت گرد ہوں، کنٹرولڈ میڈیا پر سارا القادر یونیورسٹی کے حوالے سے پراپیگنڈا کیا جا رہا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ ٹرسٹی کو کوئی تنخواہ نہیں ملتی، چیئرمین نیب نے ٹرسٹی ہونے کے ناطے بشریٰ بیگم کا اریسٹ وارنٹ نکال دیا، چیئرمین نیب کے پیچھے ہینڈلرز ہیں، پشاور میں دو سابق وزیر کہتے ہیں جن لوگوں نے انتشار پھیلایا انہوں نے ایسے لوگ پارٹی میں نہیں دیکھے تھے، شوکت یوسفزئی نے جب کارکنوں کو روکا تو اس کے کپڑے پھاڑ دیئے، لبرٹی میں بھی کارکنوں نے عجیب لوگ دیکھے جو اشتعال دلا رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ٹرک سے اترتے ہوئے نامعلوم افراد کو سب نے دیکھا، جوڈیشل کمپلیکس میں اسی طرح نامعلوم افراد سادہ کپڑوں میں تھے، گولی چلی کون ذمہ دار ہے، انویسٹی گیشن ہونی چاہیے، تحریک انصاف آئین و قانون پر یقین رکھتی ہے، پولیس افسران سے کہتا ہوں اپنے اندر خوف خدا پیدا کریں، رزق، زندگی اور موت اللہ کے ہاتھ میں ہے، جب ہینڈلرز ناجائز کام کیلئے فون کریں تو آپ نہ کریں، وہ کوئی خدا نہیں ہیں۔

سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہینڈلرز ججز پر بھی پریشر ڈالتے ہیں، جوڈیشری سے کہتا ہوں اپنے بچوں کے مستقبل کی خاطر ایسے لوگوں کو پوچھیں مجھے کیوں فون کرتے ہو، صحافی بھی ضمیر کے مطابق فیصلہ کریں، کس قانون اور آئین کے تحت یہ فون کرتے ہیں، کسی آزاد معاشرے میں یہ نہیں ہوتا کہ ٹی وی چینلز کو کہا جائے عمران خان کو نہ دکھاؤ، جو بھی فون کرے اسے کہو ضمیر کے مطابق چلیں گے۔