اسلام آباد: (دنیا نیوز) عدالت عظمیٰ میں سپریم کورٹ پریکٹس این پروسیجر بل 2023ء سماعت کیلئے مقرر کر دیا گیا۔
چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 8 رکنی لارجر بینچ یکم جون کو کیس کی سماعت کرے گا، سپریم کورٹ کی جانب سے فریقین کو نوٹسز جاری کر دئیے گئے، عدالت عظمیٰ نے 8 مئی کو کیس تین ہفتوں کیلئے ملتوی کیا تھا۔
دوسری جانب حکومت نے سپریم کورٹ ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈر ایکٹ 2023 کے نفاذ کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری کر دیا، صدر کی جانب سے دستخط کرنے کے بعد سپریم کورٹ ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز ایکٹ 2023 قانون بن گیا، اٹارنی جنرل نے ریویو آف ججمنٹ ایکٹ 2023ء کی کاپی اور نوٹیفکیشن سپریم کورٹ میں جمع کروایا۔
یہ بھی پڑھیں: نواز شریف کی بطور صدر ن لیگ بحالی کی درخواست پر اعتراض عائد
یہ قانون جمعہ سے لاگو ہو گیا ہے، نئے قانون کے بعد آرٹیکل 184 کے تحت مقدمات کی نظرثانی درخواستوں میں سپریم کورٹ اپیل کی طرز پر سماعت کرے گی جبکہ نواز شریف اور جہانگیر ترین کو بھی 60 دن کے اندر اپنی سزا کیخلاف اپیل دائر کرنے کا موقع مل گیا ہے۔
ایکٹ کے تحت 184(3) کے فیصلے کے خلاف 60 روز کے اندر اپیل دائر کی جا سکے گی، اس کا دائر کار قانون بننے سے پہلے کے فیصلوں، سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کے رولز پر بھی ہوگا، ایکٹ کے تحت نظرثانی درخواست کی سماعت لارجر بنچ کرے گا، لارجر بنچ میں ججز کی تعداد مرکزی کیس کا فیصلہ سنانے والے ججز سے زیادہ ہو گی۔