لاہور: (دنیا نیوز) لاہور ہائیکورٹ نے کم عمر بچوں کی شادیاں کرنے اور کروانے والوں کیخلاف کارروائی کا حکم دے دیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس انوار الحق پنوں نے چھوٹی عمر میں بچوں کی شادیوں کیخلاف رخسانہ بی بی اور ارشاد بی بی کی درخواستوں پر حکم جاری کیا، عدالتی حکم میں محکمہ بلدیات کو کم عمر بچوں کے شادی کیخلاف قانون پر عمل درآمد یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
عدالت نے کم عمر میں شادی کرنے والے دولہا، نکاح رجسٹرارز اور شادی کے گواہوں کے خلاف بھی کارروائی کا حکم دیا ہے، عدالت نے سیکرٹری بلدیات کو عدالتی احکامات پر عمل درآمد کی رپورٹ 19 جون کو پیش کرنے کے احکامات جاری کئے ہیں۔
لاہور ہائیکورٹ کے حکم میں کہا گیا ہے کہ آگاہ کیا جائے کم عمری میں شادی کرنے والوں کے خلاف قانون پر کس حد تک عمل درآمد ہوا، بتایا جائے کم عمر بچوں کے شادیوں کے خلاف کتنی شکایات آئیں اور کتنی پر کارروائی ہوئی؟ بچوں کی کم عمری میں شادی رکوانے کا ایکٹ 1929 موجود ہے۔
جسٹس انوار الحق پنوں نے ریمارکس دیئے کہ کم عمر بچوں کی شادیوں پر چاول کھانے والے باراتیوں کے خلاف بھی کارروائی ہونی چاہیے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کم عمر بچوں کی شادیاں ہو رہی ہیں، مقدمات درج کیوں نہیں ہو رہے؟ عدالت عالیہ نے کہا کہ لوکل گورنمنٹ نے کم عمر بچوں کی شادی کے خلاف قانون کے متعلق ایس او پیز بنائے ہوئے ہیں، کم عمر بچوں کی شادی کے خلاف بنائے گئے ایس او پیز پر عمل نہیں ہو رہا۔
عدالتی ریمارکس میں مزید کہا گیا کہ کم عمر بچوں کے نکاح رجسٹرڈ کر لئے جاتے ہیں، تاریخ پیدائش کے سرٹیفکیٹ نہیں دیکھے جاتے۔